مدھیہ پردیش: مقدمہ واپس نہ لینے کے سبب ایک دلت خاندان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، گھر میں آگ بھی لگائی

مدھیہ پردیش، 23 نومبر: 21 نومبر کو مدھیہ پردیش کے دتیا ضلع میں دو دلت مردوں کو پیٹنے اور ان کے گھر کو نذر آتش کرنے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے تین ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔

دی کوئنٹ کی خبر کے مطابق دتیا کے ایس پی امن سنگھ راٹھور نے کہا کہ ’’ہم نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ اے ایس پی اور میں نے بھی آج (22 نومبر) گاؤں کا دورہ کیا اور صورت حال کا جائزہ لیا۔ ہم علاقے میں ہم آہنگی کی بحالی کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘‘

21 نومبر کو مبینہ طور پر تقریباً 15 افراد کا ایک گروپ مدھیہ پردیش کے چرگائی گاؤں کے رہائشی سنتارام ڈوہرے کے گھر میں گھس آیا۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق ڈوہر پر اجرت کی ادائیگی میں مخالفت کو لے کر 2018 میں دائر کیا گیا ایک مقدمہ واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا تھا۔

جب ڈوہرے نے معاملہ واپس لینے سے انکار کردیا تو پون یادو اور اس کے رشتہ داروں نے مبینہ طور پر اس دلت خاندان کے گھر میں گھس کر سنتارام اور اس کے بھائی سندیپ ڈوہرے کو زدوکوب کیا اور ان کے مکان اور ان کی گاڑی کو نذر آتش کر دیا۔ شرپسند مبینہ طور پر اپنے ساتھ رائفلیں اور مشعلیں لے کر آئے تھے۔

ایس پی نے کہا کہ ’’ہمیں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ متاثرہ افراد نے ملزم کی موٹر سائیکل کو نذر آتش کیا۔ اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔‘‘

پولیس کے مطابق زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جب کہ ملزمان کے خلاف شیڈول ذات اور شیڈول ٹرائب (مظالم کی روک تھام) ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔