مدھیہ پردیش: بدعنوانی سے متلعق ٹویٹ کرنے پر پرینکا گاندھی اور کمل ناتھ کے خلاف 41 اضلاع میں ایف آئی آر درج

نئی دہلی، اگست 14: مدھیہ پردیش کے 41 اضلاع میں کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا، کمل ناتھ اور سابق مرکزی وزراء ارون یادو اور جے رام رمیش کے خلاف ریاستی حکومت پر بدعنوانی کا الزام لگانے والے ٹویٹس کو لے کر فرسٹ انفارمیشن رپورٹس درج کی گئی ہیں۔

جمعہ کو کانگریس لیڈران نے ٹھیکیداروں کی ایک تنظیم کے ذریعہ مبینہ طور پر لگائے گئے الزامات کا حوالہ دیا تھا کہ وہ 50 فیصد کمیشن کی ادائیگی کے بعد ہی حکومت سے اجرت حاصل کرتے ہیں۔

واڈرا نے ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹھیکیداروں نے اس معاملے کے سلسلے میں کارروائی کے لیے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی گوالیار بنچ سے رجوع کیا ہے۔

واڈرا نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ’’کرناٹک میں کرپٹ بی جے پی حکومت 40 فیصد کمیشن وصول کرتی تھی۔ مدھیہ پردیش میں بی جے پی کرپشن کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ کر آگے نکل گئی ہے۔ کرناٹک کے لوگوں نے 40 فیصد کمیشن والی حکومت کو نکال دیا، اب مدھیہ پردیش کے لوگ 50 فیصد کمیشن والی حکومت کو اقتدار سے ہٹا دیں گے۔‘‘

اس کے بعد اندور پولیس نے ہفتہ کو واڈرا، ناتھ اور یادو کے ٹویٹر ہینڈلرز کے خلاف پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی تھی۔

اندور کے پولس کمشنر مکرند دیوسکر نے ہفتے کے روز کہا کہ شہر کے بی جے پی لیگل سیل کے کنوینر نمیش پاٹھک نے شکایت کی ہے کہ گیانندر اوستھی نامی شخص کے نام کا ایک فرضی خط سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے۔

پاٹھک نے الزام لگایا ہے کہ کانگریس لیڈروں نے ’’گمراہ کن سوشل میڈیا پوسٹس‘‘ کا اشتراک کرکے ریاستی حکومت اور ان کی پارٹی کی شبیہ کو خراب کرنے کی سازش کی ہے۔ اوستھی نامی شخص کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تمام ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 420 (دھوکہ دہی) اور 469 (ساکھ کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے جعل سازی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے بھی کانگریس پر ’قابل نفرت ذہنیت‘ کے ساتھ بے بنیاد سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے۔

دریں اثنا پیر کے روز کمل ناتھ نے بی جے پی حکومت کے خلاف اپنے الزامات کو دہراتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مدھیہ پردیش میں ایک کروڑ سے زیادہ نوجوان بے روزگار ہیں۔ ’’لیکن ملازمت کے بجائے انھیں صرف نرسنگ گھوٹالہ، ویاپم گھوٹالہ، پولیس بھرتی گھوٹالہ، پٹواری بھرتی گھوٹالہ اور آیوشمان کارڈ گھوٹالہ ملا ہے۔‘‘