ڈاکٹر محی الدین علوی
قرآن کی عظمت کے کیا کہنے، یہ اللہ کا کلام ہے اور دینی و دنیوی مسائل کا حل اس میں موجود ہے۔ ایک حدیث ہے جس کے راوی حضرت عثمانؓ ہیں، رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے (بخاری)
قرآن کا لکھا مٹ نہیں سکتا چاہے اسے مٹانے کے لیے کوئی کتنی ہی کوشش کیوں نہ کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خود ہی اس کی حفاظت کا وعدہ کیا ہے۔ اس میں زیر و زبر کا فرق تک نہیں آسکتا۔
إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا ٱلذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُۥ لَحَٰفِظُونَ (الحجر – 9)
ترجمہ :بیشک ہم نے اس قرآن کو نازل کیا ہے اور بیشک ہم خود اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ۔
۔ قرآن کا پڑھنا ثواب اور اس پر عمل کرنا دنیا و عقبیٰ کی کامیابی ہے۔ قرآن ہدایت اور کامرانی کی راہ بتاتا ہے مگر افسوس کہ اس سے تعویذ اورگنڈوں کا کام لیا جاتا ہے۔
قرآن کی دعوت کو لے کر اٹھو اور ساری دنیا پر چھاجاو۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
اور دیکھو تم پست ہمت اور غمگین نہ ہو، تم ہی کامیاب ہوگے بشرطیکہ تم سچے مومن ہو (آل عمران، آیت ۱۴۰)
اگرتم ایمان اور یقین کی دولت سے مالا مال ہوتو دنیا کی کوئی طاقت تمہارا مقابلہ نہیں کرسکتی۔
یوکرین سے نبرد آزما روس نے جب وہ سوپر پاورتھا قرآن کو نیچا دکھانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ خود ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا۔
اگر کوئی شخص بیمار ہو اور ڈاکٹر کے پاس جاکر دوائی لکھوا کر لالے تو اتنا ہی کافی نہیں ہوگا کہ وہ دوائی کا نسخہ لے کر صرف اسے پڑھتا جائے بلکہ اس کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ دوائی فارمیسی سے خرید کر لائے اور ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق اسے استعمال کرے، اسی طرح قرآن سے شفائے کل پانے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے لفظ لفظ پر عمل ہو۔
ماہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے بلکہ کہنا چاہیے کہ آہی لگا ہے ۔ اگر اب تک قرآن مجید سے ہم دور رہے ہیں تو اب بھی موقع ہے کہ اس کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں اور اس کے قانون کے نافذ کرنے کی کوشش کریں۔ ہندو راشٹر کا خواب دیکھنے والے آج حجاب کے نام پر دھماچوکڑی قائم کئے ہوئے ہیں۔ کل ان کے قدم اور آگے بڑھ سکتے ہیں اس لیے ہمارے لیے ضروری ہے کہ اللہ کے دین کو غالب کرنے اور اس کے قانون کو نافذ کرنے کے لیے جس کا آغاز اپنے گھروں سے ہو، عملاً آغاز کریں۔
قرآن کے فضائل گوناگوں ہیں جن کا شمار کرنا دشوار ہے۔
حضرت ابو سعیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ جس شخص کو قرآن شریف کی مشغولیت کی وجہ سے ذکر کرنے اور دعائیں مانگنے کی فرصت نہیں ملتی پس اس کو سب دعائیں مانگنے والوں سے زیادہ عطا کرتا ہوں۔ اللہ کے کلام کو سب کلاموں پر ایسی ہی فضیلت ہے جیسی کہ خود اللہ تعالیٰ کو تمام مخلوق پر فضیلت ہے(ترمذی)
حضرت عقبہ بن عامرؓ فرماتے ہیں کہ ایک روز نبی کریم ﷺ تشریف لائے ہم لوگ صفہ میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ آپ ؐ نے فرمایا کہ تم میں سے اس بات کو کون پسند کرتا ہے کہ ہر روز صبح سویرے بطحان یا عقیق کے بازار میں جائے اور بغیر کسی گناہ یا قطع رحمی کے دو عمدہ سے عمدہ اونٹنیاں پکڑ لائے ہم نے عرض کیا ’اے اللہ کے رسول ہم میں سے ہر شخص اس بات کو پسند کرتا ہے۔ آپؐ نے فرمایا مسجد میں جاکر کتاب اللہ کی دو آیتیں پڑھو یا پڑھاو۔ یہ ادو اونٹنیوں سے زیادہ بہترہیں۔ اسی طرح ہر ایک آیت ایک اونٹ سے زیادہ افضل ہے۔
تین آیتیں تین اونٹنیوں سے اور چار آیتیں چار اونٹنیوں سے زیادہ بہتر ہیں (مسلم)
ام المومنین حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قرآن کریم کو مہارت کے ساتھ پڑھنے والا (جسے یاد بھی اچھا ہو اور وہ پڑھتا بھی خوب اور معنی و مطلب کا بھی لحاظ رکھتا ہو) اللہ کے مقرب اور برگزیدہ بندوں اور فرشتوں کے ساتھ ہوگا۔
اور اٹک اٹ کر مشقت کے ساتھ پڑھنے والے کو دوہرا اجر ملے گا(بخاری و مسلم)
حضرت عبداللہ بن عمرؓ کی روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا کہ صرف دو قسم کے لوگوں پر رشک کیا جاسکتا ہے ایک وہ جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی نعمت سے نوازا اور وہ دن رات اسے پڑھنے پڑھانے اور سمجھنے سمجھانے میں مشغول رہتا ہے۔ دوسرےو ہ جسے اللہ تعالیٰ نے مال و دولت سے نوازا اور وہ اس میں سے رات دن اللہ کی راہ میں خرچ کرتا رہتا ہے۔(بخاری و مسلم)
***
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 03 تا 09 اپریل 2022