عدالت نے ایڈووکیٹ محمود پراچہ کے دفتر پر چھاپے کی ویڈیو فوٹیج محفوظ رکھنے کی ہدایت کی

نئی دہلی، دسمبر 28: ایک عدالت نے دہلی پولیس کو شمال مشرقی دہلی تشدد سے متعلق ایک مقدمے کے سلسلے میں وکیل محمود پراچہ کے دفتر کی تلاشی کی پوری ویڈیو فوٹیج کو محفوظ رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

ڈیوٹی میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ ادھو کمار جین نے حکم دیا کہ تلاشی کی پوری ویڈیو فوٹیج اس عدالت کی مہر کے ساتھ محفوظ کی جائے اور اسی مناسبت سے احکامات کے لیے متعلقہ عدالت کے سامنے پیش کی جائے۔

عدالت نے کہا کہ اس مرحلے میں صرف ویڈیو فوٹیج کو محفوظ کرنے کے لیے ہدایات ضروری سمجھی جاتی ہیں اور متعلقہ عدالت مسٹر پراچہ کو کسی مناسب مرحلے پر ویڈیو فوٹیج کی فراہمی پر فیصلہ کرسکتی ہے۔

عدالت نے معاملہ 5 جنوری 2021 کو اگلی سماعت کے لیے درج کیا۔

تفتیشی افسر بھی ضبط شدہ پراپرٹی کے ساتھ عدالت میں پیش ہوا۔

مسٹر پراچہ نے عدالت کے روبرو عرض کیا کہ 24 دسمبر کو ان کے دفتر میں تلاشی لی گئی تھی اور سیکشن 165 سی آر پی سی کی دفعات کے مطابق ایجنسی کو تلاش اور ضبط شدہ مواد کے ساتھ متعلقہ مجسٹریٹ کو اطلاع دینی چاہیے۔

تاہم مسٹر پراچہ نے عرض کیا کہ ایسا نہیں کیا گیا ہے لہذا انھوں نے دفعہ 165 (5) سی آر پی سی کے تحت درخواست دائر کی ہے اور کہا ہے کہ 22 دسمبر کو عدالت کے حکم کے مطابق پوری تلاش کی ویڈیو گرافی کی گئی تھی۔ انھوں نے عرض کیا کہ وہ حقد ار ہیں کہ انھیں ویڈیو فوٹیج کی ایک کاپی فراہم کی جائے۔

گذشتہ سماعت میں عدالت نے اس معاملے کے تفتیشی افسر کو تلاشی کی پوری ویڈیو فوٹیج کے ساتھ عدالت میں پیش ہونے کو کہا تھا۔

مسٹر پراچا نے عدالت کو یہ بھی بتایا ہے کہ دہلی پولیس کے عہدیدار نے انھیں دھمکی دی ہے کہ وہ ان کے خلاف جھوٹا کیس بنائیں گے۔

معلوم ہو کہ مسٹر پراچہ شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے تشدد میں متعدد ملزموں اور شکایت دہندگان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ ان کے دفتر پر چھاپے کی متعدد سماجی تنظیموں اور حقوق کے کارکنان نے مذمت کی ہے اور اسے حکومت کے ذریعے مخالفین کی آواز دبانے کا مظہر بتایا ہے۔