صرف یکساں سیول کوڈ ہی کیوں ؟ دیگر امور کیوں نہیں؟؟

کیا کہتا ہےبھارت کا آئین؟

 

مملکت کی حکمت عملی کے رہنما اصول
36۔ اس حصہ میں، بجز اس کے کہ سیاق عبارت اس کے خلاف ہو، ’’مملکت‘‘ کے وہی معنی ہیں جو حصہ 3 میں ہیں۔
37۔ اس حصہ میں مندرجہ توضیعات کو کوئی عدالت نافذ نہ کرسکے گی لیکن اس کے باوجود وہ اصول جو اس میں قلمبند کیے گئے ہیں، ملک کی حکمرانی کے لیے بنیادی ہیں اور مملکت کا فرض ہوگا کہ قوانین بنانے میں ان اصولوں کا اطلاق کرے۔
38(1)مملکت، ایسے سماجی نظام کو، جس میں قومی زندگی کے سب ادارے سماجی، معاشی اور سیاسی انصاف سے بہرہ ور ہوں، جہاں تک اس سے ہوسکے، مکمل طور پر قائم اور محفوظ کرکے لوگوں کی بہبودی کو فروغ دینے میں کوشاں رہے گی۔
(۲) مملکت، خصوصی طور پر نہ صرف افراد کے مابین بلکہ مختلف علاقوں کے رہنے والے یا مختلف پیشوں میں کام کرنے والے اشخاص کے مابین آمدنی میں عدم توازن کم کرنے کی کوشش کرے گی نیز حیثیت، سہولتوں اور مواقع میں عدم توازن ختم کرنے کا اقدام کرے گی۔
39- مملکت، اپنی حکمت عملی کو خاص طور سے اس امر کے اطمینان کے لیے عمل میں لائے گی کہ
(الف) مرد اور عورت سب شہریوں کو مساوی طور پر معقول ذرائع معاش حاصل ہو،
(ب) قوم کے مادی وسائل کی ملکیت اور ان پر نگرانی کی اس طرح تقسیم ہو جس سے حتی المقدور عام بھلائی مقصود ہو،
(ج) معاشی نظام اس طرح نہ چلایا جائے جس سے دولت اور پیداوار کے ذرائع ایک جگہ جمع ہوکر عوام کے لیے مضرت رساں ہوں،
(د) عورتوں اور مردوں دونوں کے لیے مساوی کام کے لیے مساوی یافت ہو،
(ہ) کام گرمردوں اور عورتوں کی صحت ، طاقت اور بچوں کی کم سنی سے بے جا فائدہ نہ اٹھایا جائے اور شہری، معاشی ضرورت سے ایسے حرفے میں جانے پر مجبور نہ ہوں جوان کی عمر یا طاقت کے لیے نا مناسب ہوں،
(و) بچوں کو صحت مند طریقے سے اور آزاد و پر وقار ماحول میں پڑھنے کے مواقع اور سہولتیں فراہم کی جائیں اور بچپن اور جوانی میں استحصال اور اخلاقی و مادی بے اعتنائی سے انہیں محفوظ رکھا جائے۔
39 الف۔ مملکت اس امر کو یقینی بنائے گی کہ قانونی نظام پر ایسے عملدرآمد ہو جس سے مساوی مواقع فراہم کرتے ہوئے انصاف کا فروغ ہو اور بالخصوص مناسب قانون سازی سے یا اسکیمیں مرتب کرکےیا کسی دیگرطریقے سے مفت قانونی امداد اس طرح فراہم کی جائے حس سے اس امر کا تیقن ہو کہ معاشی یا دیگرنا اہلیتوں کی بنا پر کسی شہری کو انصاف حاصل کرنے کے حق سے محروم نہیں رکھا گیا ہے۔
40۔ مملکت، گرام پنچایتوں کو منظم کرنے کے لیے تدابیر اختیار کرے گی اور ان کو ایسے اختیارات و اقتدار دے گی جو حکومت خود اختیاری کی اکائیوں کی حیثیت سے کار منصبی انجام دینے کے قابل بنانے کے لیے ضروری ہوں۔
41۔ مملکت اپنی معاشی گنجائش و ترقی کی حدود میں، کام پانے ، تعلیم حاصل کرنے نیز بے روزگاری ، پیرانہ سالی، بیماری اور معذوری اور ناروا حاجت کی دوسری صورتوں میں سرکاری امداد پانے کا حق حاصل کرنے کی ضمانت دینے کے لیے موثر توضیع کرے گی۔
42۔ مملکت، کام کرنے کے مناسب اور انسانیت پر مبنی حالات نیز امداد زچہ کی نسبت ضمانت دینے کے لیے توضیع کرے گی
43۔ مملکت مناسب قانون سازی یا معاشی تنظیم کے ذریعے یا کسی دوسرے طریقہ سے ، زرعی، صنعتی یا کوئی دوسرا کام کرنے والے سب کام گروں کے لیے کام اور قابل گزارہ اجرت دلانے اور کام کے ایسے حالات یپدا کرنے کی کوشش کرے گی جن سے بہتر معیار زندگی اور فرصت اور سماجی اور ثقافتی ترقی کے لیے ساز گار حالات سے پورا پورا استفادہ کرنے کی ضمانت ہو اور خاص طور سے مملکت گھریلو صنعتوں کو دیہی رقبوں میں انفرادی یا امداد باہمی کی بنا پر تقی دینے کی کوشش کرےگی۔
43 الف۔ مملکت مناسب قانون سازی کے ذریعے یا کسی دیگر طریقے سے ، ایسے اقدامات کرے گی جن سے کسی صنعت سے وابستہ کاروباری اداروں، کارخانوں، یا دیگر تنظیموں کے انتظامیہ میں کام کرنے والے اشخاص کے اشتراک کی ضمانت ہو۔
44۔ مملکت یہ کوشش کرے گی کہ بھارت کےپورے علاقہ میں شہریوں کے لیے یکساں سول کوڈ کی ضمانت ہو۔
45۔مملکت ، سبھی بچوں کے لیے چھ سال کی عمر پوری کرنے تک شروعاتی بچپن کی دیکھ ریکھ اور تعلیم دینے کے لیے توضیع کرنے کی کوشش کرے گی۔
46۔ مملکت خاص توجہ کے ساتھ عوام کے زیادہ کمزور طبقوں اور خاص طور سے درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبیلوں کے تعلیمی اور معاشی مفادات کو فروغ دے گی اور ان کو سماجی نا انصافی اور ہر قسم کے استحصال سے بچائے گی۔
47۔ مملکت، اپنے لوگوں کی غذائیت کی سطح اور معیار زندگی کو بلند کرنا اور صحت عامہ کو ترقی دینا اپنے اولین فرائض میں شمار کرے گی اور خاص طور سے مملکت اس امر کی کوشش کرے گی کہ طبی اغراض کے شوانشہ آور مشروبات اور مضر صحت مفرد ادویہ کے استعمال کی ممانعت کرے۔
48۔ مملکت، زراعت اور افزائش حیوانات کی جدید اور سائنسی طریقوں پر تنظیم کرنے کی کوشش کرے گی اور خاص طور سے گائیوں اور بچھڑوں اور دیگر دودھ دینے والے اور بار بردار مویشیوں کی نسل کو برقرار رکھنے اور بہتر بنانے اور ان کو ذبح کرنے کی ممانعت کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔
48الف ۔ مملکت کی یہ کوشش ہوگی کہ ماحول کو سازگار بنائے رکھے اور اس میں سدھار لائے نیز ملک کے جنگلات اور اس کے جنگلی جانوروں کا تحفظ کرے۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ یکم اگست تا 7 اگست 2021