سیاسی فائدہ بٹورنے کرناٹکمیں گرمایا جا رہا ہے ماحول

فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول زہر گھول رہی ہیں فسطائی طاقتیں

رؤف احمد، بنگلورو

ریاست کے پر امن شہر ٹمکور میں شر انگیزی
کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو کے قریب واقع شہر ٹمکور ہمیشہ امن و امان، فرقہ وارانہ ہم آہنگی، مذہبی رواداری اور بھائی چارےکا مظہر رہا ہے ۔ اس شہر نے تعلیم کے میدان میں نمایاں ترقی کی ہے۔ میڈیکل، انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ملک بھر سے طلباء یہاں آتے ہیں۔ یہاں دیگر طبقوں کے ساتھ مسلمان بھی تعلیم اور تجارت میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ آم اور ناریل کی پیداوار کے لیے بھی ضلع ٹمکور کرناٹک میں مشہور ہے۔ لیکن اب یہاں کے پرامن و پرکیف ماحول کو فرقہ پرستوں کی جانب سےمکدر کرنے کی منظم اور منصوبہ بند طریقے سے کوششیں ہو رہی ہیں۔ چناں چہ حال ہی میں میلاد النبی کے دن پیش آئے ایک واقعہ کو بہانہ بنا کر یہاں کی فضا کو بگاڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (APCR)، ٹمکور کے انچارج تاج الدین شریف نے بتایا کہ میلاد کی شام بجرنگ دل، ٹمکور کے صدر منجو اور کرن کار میں سوار ہو کر مسلم محلوں سے گزر رہے تھے کہ ٹریفک میں رکاوٹ کو وجہ بنا کر بجرنگ دل کے صدر نے گالیاں بکنی شروع کیں۔ اس موقع پر کچھ بحث اور تکرار بھی ہوئی، مزید برا بھلا کہنے پر چند مسلم نوجوان برہم ہوئے اور بجرنگ دل کے منجو اور کرن کی پٹائی کر دی جس کے بعد منجو کو اسپتال میں بھرتی کیا گیا۔ بجرنگ دل کے کارکن اسپتال کے باہر جمع ہونے لگے۔ اس موقع پر بجرنگ دل کے ہجوم نے اسپتال آئے ہوئے ایک مسلم شخص کی پٹائی کی اور اس کے بعد اسپتال کے باہر ہی مزید دو مسلم افراد کی بھی پٹائی کی گئی۔ پولیس نے فوری طور کارروائی کرتے ہوئے مسلم طبقہ کے چار نوجوانوں کو گرفتار کیا۔ مقامی مسلمانوں کی شکایت کے بعد پولیس نے مسلمانوں پر حملہ کرنے والوں کو بھی گرفتار کرنے کا تیقن دیا۔
اس واقعہ کی خبر عام ہونے کے بعد بجرنگ دل اور وی ایچ پی کے کارکنوں نے میلاد کے تین دن بعد ٹمکور میں بند منا کر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا۔ سنگھ پریوار کی تنظیموں کی احتجاجی ریلی میں اشتعال انگیز نعرے، بیہودہ بیانات اور خوب ہنگامہ آرائی کی گئی۔ پورے شہر میں تناؤ اور کشیدگی کا ماحول پیدا ہوگیا ۔ اس ریلی کی ویڈیوز سوشل میڈیا میں خوب وائرل ہوئیں جس میں مسلمانوں اور ٹیپو سلطان کے متعلق نازیبا الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس واقعہ کے بعد مقامی مسلمان پولیس سے رجوع ہوئے، بنگلورو میں پولیس کے اعلیٰ حکام سے بھی کانگریس کے وفد نے ملاقات کی۔ اب اس پورے معاملے کی شکایت درج کرتے ہوئے پولیس نے بجرنگ دل کے چار کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ فی الوقت یہاں حالات قابو میں ہیں اور آہستہ آہستہ معمول کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ تاج الدین شریف نے کہا کہ حالات کو قابو میں لانے کی ٹمکور کے ایس پی راہل کمار شاہپور واڈ کی کوشش قابل ستائش کہی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب اس پورے معاملے میں بنگلورو میں کانگریس کے وفد نے ڈی جی آئی جی پی پروین سود کو تحریری طور پر یادداشت پیش کرتے ہوئے شر پسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریسی لیڈروں نے وی ایچ پی بجرنگ دل کی ریلی کے دوران اشتعال انگیز بیانات اور نعرے لگانے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس کے کارگزار صدر رام لنگا ریڈی کی صدارت میں پولیس اعلیٰ حکام سے ملاقات کرنے والے وفد میں راجیہ سبھا کے رکن ڈاکٹر ناصر حسین، گلبرگہ کی ایم ایل اے کنیز فاطمہ، شانتی نگر کے ایم ایل اے این اے حارث، رکن کونسل نصیر احمد، کرناٹک کانگریس اقلیتی شعبہ کے نئے ریاستی صدر عبدالجبار اور دیگر موجود تھے۔ کانگریس کے وفد نے حال ہی میں بلگام میں ارباز نامی نوجوان کے قتل کے واقعہ کی بھی جانچ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس نے اپنی تحریری یادداشت میں الزام عائد کیا ہے کہ صرف دیگر قوم کی لڑکی سے محبت کرنے کی وجہ سے ارباز کا قتل کیا گیا ہے۔ شری رام سینا کا لیڈر اس معاملے کا اہم ملزم ہے۔ ریاست کرناٹک میں اس طرح کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کے لیڈروں نے ڈی جی پی پروین سود سے درخواست کی کہ وہ سماج میں شر اور نفرت پھیلانے والی تنظیموں کے خلاف کارروائی کریں۔
کانگریس کے ترجمان مرلی دھر ہالپا نے کہا کہ ریاست میں اسمبلی انتخابات قریب آرہے ہیں۔ بی جے پی حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے اور دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے لیے ریاست کے ماحول کو ہندو مسلم میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ سنگھ پریوار کی تنظیمیں جگہ جگہ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کررہی ہیں تاکہ بی جے پی کو آنے والے اسمبلی انتخابات میں فائدہ ہو۔ مرلی دھر ہالپا نے کہا کہ اس سلسلے میں عوام میں بیداری لانے کی ضرورت ہے۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  7 نومبر تا 13 نومبر 2021