سابق ایم پی عتیق احمد، ان کے بھائی اشرف احمد کاپولیس حراست میں قتل  

الہ آباد میں جے شری رام کا نعرہ بلند کرتے ہوئے بے خوف بد معاشوں پر پولیس حراست میں دونوں بھائیوں کا گولی مار کر قتل کر دیا

نئی دہلی ،16اپریل :۔

اتر پردیش کی یوگی حکومت میں ریاست میں لا اینڈ آرڈر کتنا چست اور درست ہے اس کی ایک زندہ مثال گزشتہ رات الہ آباد(پریاگ راج) میں نظر آئی ۔جہا بے خوف بد معاشوں نے پولیس کی حراست میں اور میڈیا کے سامنے سابق ایم پی عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو سر عام گولی مار کر قتل کر دیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق ایم پی عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف احمد کو ہفتے کے روز اُتر پردیش کے الہ آباد میں میڈیکل چیک اپ کے لیے لے جانے کے دوران  کیمرے کے سامنے بد معاشوں  نے جے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے گولی مار کر قتل کر دیا۔

عتیق احمد کو ایک ٹیلی ویژن فوٹیج میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے دیکھا گیا جب پستول سے لیس کم از کم دو افراد نے ان پر فائرنگ کی۔ پولیس نے بتایا کہ تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ فائرنگ کرنے والے صحافیوں کی شکل میں آئے تھے۔واضح رہے کہ دو دن پہلےعتیق کے   بیٹے  19 سالہ اسد احمد اور اس کے ساتھی غلام کو اتر پردیش اسپیشل ٹاسک فورس نے مبینہ  انکاؤنٹر  میں مار دیا تھا۔اسد احمد کو ہفتہ کو قبل ازیں سپرد خاک کر دیا گیاتھا۔

عتیق اور اس کے خاندان کے افراد متعدد مواقع پر عدالتی تحفظ کی درخواست کرتے رہے ہیں، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ انہیں خطرات کا سامنا ہے اور ان کی جان کو خطرہ ہے۔ مزید برآں، عتیق نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا  تھاتاکہ وہ امیش پال قتل کیس کے دوران اپنی حفاظت کو یقینی بنائے۔عتیق اور دیگر دو افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی اور اشرف کو گزشتہ ماہ اس کیس میں بری کر دیا گیا تھا۔

عتیق اور اس کے بھائی کے قتل کے بعد اتر پردیش کے تمام اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ پریاگ راج میں کشیدگی کے پیش نظر انتظامیہ نے انٹرنیٹ بند کر دیا ہے۔پولیس نے تینوں حملہ آوروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق اس قتل میں سنی، لولیش تیواری اور ارون موریہ  ملوث تھے۔

اس واقعے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے، یوپی کے سابق وزیر اعلی اور سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے ایک ٹویٹ میں کہا: "یوپی میں جرم اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے اور مجرموں کے حوصلے بلند ہیں۔ جب پولیس کے گھیرے میں کھلے عام فائرنگ کر کے کسی کو مارا جا سکتا ہے تو پھر عام لوگوں کی حفاظت کا کیا ہوگا؟ اس کی وجہ سے عوام میں خوف کا ماحول پیدا ہو رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ کچھ لوگ جان بوجھ کر ایسا ماحول بنا رہے ہیں۔

دریں اثنا وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے فائرنگ کے واقعہ کی اعلیٰ سطحی جانچ کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی جوڈیشل کمیشن بھی تشکیل دے دیا ہے۔

عتیق احمد سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ تھے، منگل کو احمد آباد کی جیل سے یوپی لایا گیاتھا۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ان کو  ایک انکاؤنٹر میں مارا جائے گا اور حکام سے درخواست کی تھی کہ وہ اس کے خاندان  کی حفاظت کریں۔

اے آئی ایم آئی ایم کے سر براہ رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے ٹوئٹ کیا کہ عتیق اور اس کے بھائی کو پولیس حراست میں  قتل کر دیا گیا اور انہیں ہتھکڑیاں لگا دی گئیں۔  جے شری رام کے   نعرے بھی لگائے گئے۔ ان کا قتل یوگی کی لا اینڈ آرڈر کی بڑی ناکامی کی بہترین مثال ہے۔ انکاؤنٹر راج کا جشن منانے والے  بھی اس قتل کے لیے برابر کے ذمہ دار ہیں ۔