زراعت سے متعلق نئے قوانین: محکمۂ زراعت کے ساتھ کسانوں کی بات چیت ناکام، کسانوں کے نمائندوں نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا

نئی دہلی، 14 اکتوبر: کسان تنظیموں نےسکریٹری براے زراعت سنجے اگروال کے زراعت کے متنازعہ قوانین پر تبادلۂ خیال کے لیے منعقدہ میٹنگ سے واک آؤٹ کیا۔

کسانوں کے نمائندوں جوگیندر سنگھ اور جگ موہن سنگھ نے کہا کہ مرکزی وزرا پنجاب میں میٹنگیں کر رہے ہیں اور ’’پروپیگنڈا‘‘ پھیلارہے ہیں جب کہ کسان یونین کے رہنماؤں کو نئی دہلی میں سیکریٹری زراعت سے ملاقات کے لیے بلایا گیا ہے۔

ایک رہنما نے کہا ’’کم از کم وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کو اس اجلاس میں موجود ہونا چاہیے تھا۔‘‘

اگروال سے ڈیڑھ گھنٹہ طویل ملاقات کے بعد کسان رہنما نے کہا ’’وہ (مرکزی وزرا) دیہات میں پروپیگنڈا کررہے ہیں اور یہاں یہ وزیر (وزیر زراعت) بھی موجود نہیں تھے۔‘‘

انھوں نے کہا ’’ہم نے واک آؤٹ کرنے سے پہلے سکریٹری سے پوچھا کہ کیا حکومت واقعی اس معاملے کو حل کرنے میں دلچسپی لے رہی ہے؟‘‘

انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تینوں زراعت سے متعلق قوانین کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔

معلوم ہو کہ وزارت زراعت کے عہدیداروں کے ساتھ طے شدہ ملاقات سے قبل کسانوں کی تنظیموں کے نمائندوں نے کہا تھا کہ وہ نئے قوانین کے بارے میں اپنے خیالات پیش کرنے کے لیے وزیر اعظم اور وزیر زراعت سے ملنا چاہتے ہیں۔

کسانوں کے نمائندوں ڈاکٹر درشن پال اور کلونت سنگھ سندھو نے کہا ’’ہم اس ملاقات کے لیے آئے تھے کیوں کہ ہم یہ تاثر نہیں دینا چاہتے تھے کہ کسان بات چیت کے لیے تیار نہیں ہیں۔ لیکن ہم وزیر اعظم اور وزیر زراعت سے ملنا چاہتے ہیں۔‘‘