دہلی: مہاپنچایت میں کسانوں نے مرکزی حکومت سے متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لیتے وقت کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کا مطالبہ کیا

نئی دہلی، مارچ 20: پیر کے روز ہزاروں کسان دہلی کے رام لیلا میدان میں ایک ’’کسان مہاپنچایت‘‘ کے لیے جمع ہوئے اور انھوں نے مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت ان وعدوں کو پورا کرے جو اس نے 2021 میں تین متنازعہ زرعی قوانین کو منسوخ کرتے ہوئے کیے تھے۔

کسانوں نے سمیکت کسان مورچہ کے بینر تلے یہ مظاہرہ کیا، جو کسان یونینوں کی ایک مشترکہ تنظیم ہے، جس نے 2020 میں تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کی قیادت کی تھی۔

ایک سال سے زیادہ کے احتجاج کے بعد 29 نومبر 2021 کو پارلیمنٹ نے ان تینوں قوانین کو واپس لے لیا تھا۔

تاہم کسان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جب تک ان کے دیگر مطالبات پورے نہیں ہوتے وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ ان کے مطالبات میں فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کی قانونی ضمانت، زرعی قوانین مخالف احتجاج کے دوران مظاہرین کے خلاف درج مقدمات کو واپس لینا اور مرکزی کابینہ سے وزیر اجے مشرا کی معطلی وغیرہ شامل ہیں۔

اس کے بعد مرکز نے کسانوں کے مطالبے پر تجاویز کا مسودہ بھیجا تھا۔ کچھ غور و خوض کے بعد کسانوں نے 9 دسمبر 2021 کو اس تجویز کو قبول کر لیا اور احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔

تاہم احتجاج کرنے والے کسانوں کا الزام ہے کہ ان کے مطالبات ابھی تک پورے نہیں ہوئے ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق پیر کو کسانوں کے ایک وفد نے اپنے مطالبات پر تبادلۂ خیال کرنے اور ایک میمورنڈم پیش کرنے کے لیے مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر سے ملاقات کی۔

کسانوں کی تنظیم جے کسان آندولن کے قومی صدر ایوک ساہا نے کہا کہ ’’کسانوں کے خلاف ہزاروں مقدمات زیر التوا ہیں۔ احتجاج کے دوران 750 سے زیادہ کسانوں کی جانیں گئیں اور ان کے اہل خانہ کو معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔ اور بھی کئی مطالبات ہیں جو پورے نہیں ہوئے ہیں۔‘‘

سمیکت کسان مورچہ کے لیڈر درشن پال نے کہا کہ مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں ایک بڑا احتجاج شروع ہو گا۔

پال نے کہا ’’یہ ایک بڑے احتجاج کا آغاز ہے جو 2020-21 کے احتجاج سے بھی بڑا ہوگا۔ اس بڑے احتجاج کے فریم ورک کا فیصلہ 30 اپریل کو ہونے والی میٹنگ میں کیا جائے گا۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ سمیکت کسان مورچہ 30 اپریل تک ہندوستان بھر میں کنونشن، پیدل مارچ اور مہاپنچایتیں منعقد کرے گا۔

اس اجتماع کو دیکھتے ہوئے پولیس نے رام لیلا میدان میں 2000 سے زیادہ سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے تھے۔ پولیس نے اتوار کے روز کہا تھا کہ اس تقریب کو آسانی سے انجام دینے کو یقینی بنانے کے لیے وسیع حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔