رخسار سے ماہی بن کر ہندو لڑکے سے شادی کرنے والی مسلم لڑکی پر ظلم

متاثرہ لڑکی نے پریس کانفرنس کر کے انصاف کا مطالبہ کیا،ہندو شوہر شیکھر پر سنگین الزامات عائد کئے

نئی دہلی ،19 مئی :۔

ان دنوں دی کیرالہ اسٹوری فلم کے ذریعہ بھگوا بریگیڈ مسلمانوں کے خلاف ہندو اکثریت کو مشتعل کرنے کی مہم میں مصروف ہے ۔ہندو شدت پسند تنظیمیں یہ باور کرانے میں مصروف ہیں کہ مسلم نوجوان سازش کے تحت ہندو لڑکیوں کو محبت کے جال میں پھنساتے ہیں لیکن اتر پردیش میں اس کے بر عکس معاملہ سامنے آیا ہے ۔جہاں ایک مسلم لڑکی کو ہندو بنا کر شادی کرنے والے شیکھرگرگ نے اس کے ساتھ ظلم زیادتی کرنے کے بعد چھوڑ دیا ہے ۔متاثرہ لڑکی نے پریس کانفرنس کر کے اپنے اوپر ہوئے ظلم کی داستان بیان کی اور انصاف کا مطالبہ کیا۔ سوشل میڈیا پر متاثرہ لڑکی کے ذریعہ کئے گئے پریس کانفرنس کا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے ۔

خیال رہے کہ اتر پردیش میں مسلم لڑکیوں کو محبت کے جال میں پھنسا کر بڑے پیمانے پر ہندو بنایا جا رہا ہے، مسلم لڑکیاں پہلے تو خوشی سے شادی کرتی ہیں لیکن بعد میں انہیں بہت زیادہ اذیتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔آئے دن اس طرح کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔

تازہ معاملہ مظفر نگر کا ہے، اسلام چھوڑ کر رخسار سے ماہی بننے والی مسلمان لڑکی کو اس کا ہندو شوہر اب  طلاق دینا چاہتا ہے۔  شوہر کے ظلم و تشدد سے تنگ آکر انصاف کی امید میں چھ ماہ سے سرکاری دفاتر کے چکر لگانے والی متاثرہ خاتون کو کہیں سے بھی انصاف نہیں ملا۔ متاثرہ نے پولیس اہلکاروں پر مدد نہ کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔

متاثرہ خاتون کا الزام ہے کہ مجھے تقریباً تین سال قبل نئی منڈی کے رہائشی شیکھر سے محبت ہوئی تھی لیکن مذہب ہم دونوں کے لیے رکاوٹ بن رہا تھا اس لیے میں نے اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کیا اور رخسار سے  ماہی بن کر  شیکھر سے شادی کی۔  الزام ہے کہ شادی کے کچھ دنوں بعد ہی شیکھر ماہی سے نفرت کرنے لگا اور  دور رہنے لگا۔ جب ماہی نے رشتے میں بڑھتی ہوئی دوری کی وجہ پوچھی تو شیکھر نے طلاق کا کہا۔متاثرہ کا الزام ہے کہ تب سے شیکھر نے مجھے مارنے کی سازش شروع کر دی اور مجھے دھمکی آمیز فون کال کرنے لگا۔متاثرہ کا الزام ہے کہ شیکھر نے اس پر کئی بار اپنے بہنوئی کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا اور دھمکی دی کہ بصورت دیگر جان سے مار دیا جائے گا۔

متاثرہ نے ضلع انتظامیہ پر اس سلسلے میں کارروائی نہ کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔ ماہی انصاف کے لیے پچھلے چھ ماہ سے سرکاری دفاتر کے چکر لگا کر تھک چکی ہے۔ جب کہیں سے امید کی کوئی کرن نظر نہیں آئی تو ماہی نے پریس کانفرنس کر کے خود کی جان لینے کی بات کہہ رہی ہے۔متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ اگر اسے ایک ہفتے کے اندر انصاف نہ ملا تو وہ کلکٹریٹ آفس کے سامنے خودسوزی کر لے گی۔