‘ذاکر نائیک کو فیفا ورلڈ کپ فٹبال ٹورنامنٹ میں مدعو نہیں کیا گیا’

قطر کی حکومت نے ہندوستان کو مطلع کیا ہے کہ فیفا ورلڈ کپ فٹ بال ٹورنامنٹ میں ہندوستان میں مطلوب مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو کوئی دعوت نامہ نہیں بھیجا گیا تھا۔

نئی دہلی: یہاں ایک باقاعدہ بریفنگ میں اس بارے میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ ہندوستان نے ذاکر نائیک کا معاملہ اٹھایا ہے۔ قطر کو بتایا گیا ہے کہ ذاکر نائیک ہندوستان میں مطلوب اور مفرور ہیں  اور ملیشیا حکومت سے ان کی  حوالگی کا مطالبہ کیاگیا ہے۔ قطر نے بتایا ہے کہ ذاکر نائیک کو فیفا ورلڈ کپ فٹ بال ٹورنامنٹ میں مدعو نہیں کیا گیا ہے۔
ایک ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ کا قطر کا دورہ بہت مختصر مدت کا تھا۔ اس لیے کوئی منظم میٹنگ طے نہیں ہوئی۔ ذاکر نائیک کا معاملہ سرکاری طور پر اٹھایا گیا ہے۔ نائب صدر کے دورہ کے دوران ان کی سطح سے یہ بات نہیں کہی گئی۔
جب قطر میں زیر حراست آٹھ ہندوستانی سابق فوجیوں کے بارے میں پوچھا گیا تو ترجمان نے کہا کہ ہندوستان اس سلسلے میں قطر کی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور ان سے دوبارہ قونصلر رسائی طلب کی گئی ہے۔ کچھ قیدیوں کے رشتہ داروں کو قطر جانے اور ان سے ملنے کی اجازت دی گئی تھی۔ بعض دیگر افراد کے رشتہ داروں کے بھی قطر جانے کا امکان ہے۔

اطلاعات کے مطابق قطر میں منعقدہ فیفا ورلڈ کپ اس وقت تنازعات میں گھر گیا تھا، جب  ہندوستان کو مطلوب اور مفرور مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے فیفا ورلڈ کپ-2022 کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی تھی۔ اس پر ہندوستان نے قطر پر سخت اعتراض ظاہر کیا تھا۔ اب دوحہ نے اس معاملے پر اپنا موقف واضح کر دیا ہے۔

قطر نے سفارتی سطح پر ہندوستان کو مطلع کیا ہے کہ ذاکر نائیک کو فٹبال ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کیلئے مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ قطر کا کہنا ہے کہ دیگر ممالک کی جانب سے اس حوالے سے غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں، تاکہ ہندوستان اور قطر کے باہمی تعلقات خراب ہوں۔حکومت ہند نے واضح طور پر قطر کو اپنا اعتراض پہنچا دیا تھا۔ ہندوستان نے کہا تھا کہ اگر قطر نے فٹبال ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب میں مفرور ذاکر نائیک کو باضابطہ طور پر مدعو کیا تھا تو نئی دہلی سے نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ افتتاحی تقریب میں شرکت کیلئے دوحہ نہیں جائیں گے۔ اب ہندوستان کے اعتراض پر قطر نے نئی دہلی کو اس سے آگاہ کر دیا ہے۔ قطر نے کہا کہ ذاکر نائیک کو دوحہ نے باضابطہ طور پر مدعو نہیں کیا تھا۔ قطر کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو خراب کرنے کیلئے ایسی غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔

خیال رہے کہ ہندوستانی حکومت کو  2016سے ہی ذاکر نائیک کی تلاش ہے۔ ذاکر نائیک پر منی لانڈرنگ کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو دہشت گردی کیلئے اکسانے کا الزام ہے۔ ذاکر نائیک پر نفرت انگیز تقریر کرنے کا بھی الزام ہے۔ اس سال مارچ میں ذاکر نائیک کے زیر انتظام اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کو وزارت داخلہ نے غیر قانونی تنظیم قرار دیا تھا۔ آئی آر ایف پرخلاف سخت  ترین دفعات(یو اے پی اے) کے تحت پابندی لگا ئی ہے۔متنازع مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے فی الوقت ملیشیا میں پناہ لے رکھی ہے۔ ہندوستان نے اس سلسلے میں ملیشیا کو حوالگی کی درخواست بھی بھیجی ہے۔نفرت انگیز تقاریر کی وجہ سے برطانیہ اور کینیڈا نے بھی ذاکر نائیک پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔