خبر و نظر

پرواز رحمانی

 

مسلم آبادی کا یہ خوف
میرٹھ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک لیڈر نے ایک بڑی تقریب میں ہندوؤں کو مشورہ دیا کہ وہ ’’ہم دو ہمارے پانچ‘‘ کا اصول جلد از جلد اپنا لیں اس سے پہلے کہ ایک دوسرا پاکستان بن جائے۔ یہ لیڈر ہیں بی جے پی کے ریاستی شعبہ تجارت کے کنوینر ونیت اگروال شاردا۔ انہوں نے یوم جمہوریہ کے موقع پر پرچم کشائی کرتے ہوئے ہندوؤں کو یہ مشورہ بھی دیا کہ بچوں کو مہلک ہتھیار خریدنا اور انہیں چلانا بھی سکھائیں۔ مزید کہا کہ جب تک زیادہ بچے پیدا کرنے کی آزادی ہے ہندو عہد کرلیں کہ کم سے کم پانچ بچے پیدا کریں گے۔ مسٹر شاردا نے خبردار کیا کہ اگر اس طرف سے غفلت برتی گئی تو دوسرا پاکستان جلد ہی بن جائے گا۔ بی جے پی لیڈر کا یہ بیان اُس عہد کے عین مطابق ہے جو سو سال قبل آر ایس ایس نے ہندو آبادی سے لیا تھا۔ اس کے بعد کے لٹریچر میں مسلم آبادی کے بڑھنے کے اسباب بھی گنوائے گئے۔ ہندوؤں کو یہ یقین دلانے کے لئے کہ مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی سے تمہیں خطرہ ہے، کئی حربے اور کئی طریقے اختیار کئے گئے۔ ایک حربہ یہ تھا کہ مسلمان اِس ملک کے دشمن نمبر ایک ہیں۔ پھر جب انہی لوگوں کی سازش سے پاکستان بن گیا تو ان کی یہ نفرت انگیز مہم مزید تیز ہوگی۔
خواہ حالات کچھ بھی ہوں
دلچسپ بات یہ کہ یہ مہم ہر حال اور ہر ماحول میں جاری رہتی ہے چاہے یہ لوگ حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں۔ ملکی حالات پر امن ہوں یا کشیدہ۔ آج ملک کے حالات کئی پہلوؤں سے انتہائی کشیدہ اور دگر گوں ہیں۔ معیشت پر مصیبت آئی ہوئی ہے۔ کسانوں نے حکومت کی ناک میں دم کر رکھا ہے۔ عام لوگوں کو مہنگائی نے پریشان کر رکھا ہے۔ حکومت پر سیکڑوں الزامات ہیں۔ لیکن حکومت اپنے بیسک ایجنڈے سے غافل نہیں ہے۔ حکمراں پارٹی کی اصل مجبوری ۷۵ سال سے زیادہ عمر کے وہ لوگ ہیں جو ہندوتوا کی خواہش دلوں میں بسائے ہوئے جی رہے ہیں۔ انہیں عام انسانوں کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہیں تو وہی باتیں اچھی لگتی ہیں جن کے لئے وہ جی رہے ہیں اور ونیت اگروال جیسے لوگ اُنہی کی دلجوئی کے لئے ایسی باتیں کرتے ہیں۔ مسلمانوں کی آبادی، مسلمانوں کے سماجی طور و طریقے اور پاکستان کا وجود یہ مسائل ان لوگوں کے لئے سوہان روح بنے ہوئے ہیں۔ ہر چند کہ ان لوگوں کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہے لیکن وہ اپنے کاسٹ سسٹم اور دوسری چالاکیوں سے اپنے کام بنا لیتے ہیں۔ رام مندر کا ہَوّا کس طرح کھڑا کیا گیا ہے سب دیکھ رہے ہیں۔
مسلم آبادی اور پاکستان
ماہرین کی جانب سے یہ بات بارہا آ چکی ہے کہ مسلمانوں کی آبادی میں کوئی اضافہ نہیں ہو رہا ہے۔ دوسرے سماجوں اور ذاتوں کی آبادی جس رفتار سے بڑھ رہی ہے، مسلمانوں کی رفتار اس سے زیادہ نہیں۔ رہا پاکستان تو یہ ان کی کیش پالیٹکس ہے۔ جتنا فائدہ انہیں پاکستان سے ہوتا ہے اتنا کسی اور ایشو سے نہیں ہوتا۔ ہر بات میں پاکستان کا خوف دلایا جاتا ہے۔ میرٹھ کے ونیت اگروال نے پاکستان اور مسلم آبادی کا نام لے کر اپنے لوگوں کی صحیح کمزوری پکڑی ہے۔ پرچم کشائی کی تقریب میں اگروال نے اور بھی بہت کچھ کیا ہوگا لیکن یہ مسئلے خاص کام کر گئے ہوں گے۔ پارٹی کے صدر اور وزیر اعظم دونوں مطمئن ہوں گے۔ ۲۶؍ جنوری کو ایک طرف لال قلعے میں ہنگامہ ہو رہا تھا اور حکومت اپنے آئندہ اقدام پر غور کر رہی تھی اس لئے کہ یہ ہنگامہ عین حکمرانوں کی منشاء کے مطابق ہو رہا تھا اور دوسری طرف ان کے لوگ میرٹھ میں ہندوؤں کو پاکستان اور مسلمانوں سے خوف زدہ کر رہے تھے۔دونوں کام ایک ہی حکمت عملی کا حصہ تھے۔خیال تھا کہ جس طرح کورونا وائرس نے ظالمانہ شہری قوانین کی مخالفت میں ہونے والے احتجاج کو توڑ دیا تھا، لال قلعے کی شرارت بھی کسانوں کی کمر توڑ دے گی، لیکن ایسا ہوا نہیں۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 7 فروری تا 13 فروری 2021