حکومت دلتوں، مزدوروں،کسانوں اور ملک کے اقتصادی مسائل حل کرے

کورونا ویکسین ہر فرد کا حق،حکومت سیاست نہ کرے۔سی اےاے غیردستوری ،تمام سیاسی پارٹیاں اپنی ذمہ داری ادا کریں ۔جماعت اسلامی ہند

 

نئی دلی(دعوت نیوز نیٹ ورک)امیرجماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت اللہ حسینی نے کہا ہے کہ مفت ویکسین فراہم کرنا کسی بھی حکومت کا بنیادی فرض ہے اور اسے سیاسی ہتھکنڈہ کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔جماعت اسلامی ہند کے ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ماہانہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے بہار اسمبلی انتخابات ، سی اے اے ، مدرسوں اور آزادی صحافت سے متعلق مختلف امور کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ بہار میں اسمبلی انتخابات ہونے جارہے ہیں ،اس موقع پر سیاسی پارٹیوں کی جانب سے جو اعلانات کئے جارہے ہیں،انہیں عملی جامہ پہنانے کے لیے مخلصانہ لائحہ عمل تیار کیا جانا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بی جے پی جو ہر فرد کو کورونا ویکسین مفت فراہم کرنے کا وعدہ کررہی ہے۔ اسے سیاسی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہئے۔سی اے اے کے تعلق سے ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت نے کہا کہیہ قانون غیر دستوری ہے ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اس سے دستبرداری اختیار کرے ۔ تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اس مسئلہ کو پوری قوت سے اٹھائیں۔ سیاسی جماعتوں کو اس غیر دستوری قانون کو عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے۔ آسام میں مدارس کو تعاون نہ دیئے جانے کے سرکاری اعلان پر انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی اس کی مخالفت کرچکے ہیں اور کرتے رہیں گے کیونکہ اس سے ہزاروں باشندگان کی تعلیم اور روزگار کے مسئلے پیدا ہوں گے لہٰذا جو سیٹ اپ چلا آرہا ہے اسے ختم کرنا کسی بھی صورت میں صحیح قدم قرار نہیں دیا جاسکتا ہے،حکومت اپنے اس فیصلے کو واپس لے۔جہاں تک مدرسہ بورڈ کے قیام کی بات ہے تو مدارس کے جو اصول و قواعد ہیں اور ان کے جو مقاصد ہیں ان میں سرکاری مداخلت کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔ہاتھرس واقعہ کے تعلق سے کئے گئے سوال کے جواب میں امیر جماعت نے کہا کہ تشدد کسی کے ساتھ بھی ہوبالخصوص کمزور اور پسماندہ طبقات کے ساتھ جن میں دلت بھی شامل ہیں انتہائی قابل مذمت ہے۔ مجرموں کو جلد سے جلد سخت سزا دی جائے۔ پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ملک کے متعدد حصو ں میں بالخصوص اترپردیش، بہار اور راجستھان میں دلتوں کے ساتھ تشدد کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے،مجرمین سیاسی طاقت کا سہارا لے کر سزا سے بچنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں،حکومت کو چاہئے کہ مجرموں کو سزا دلوانے میں کسی طرح کی رواداری نہ برتے اور ملک کے سماجی، مذہبی اور سیاسی رہنماؤں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ سوشل انجینئرنگ کا منصوبہ بنا کر مساوات اور انسانی برابری کی ترغیب دیں۔ حکومت کی جانب سے نئے زرعی قوانین بنائے جانے پر انہوں نے کہا کہ یہ استحصالی اور کسان مخالف قوانین ہیں۔اس سے کاشتکاروں کی فصلوں کی قیمتیں کم ہوں گی اور ذخیرہ اندوزی، بلیک مارکیٹنگ میں اضافہ ہوگا۔ لہٰذا ایسے قوانین کو حکومت واپس لے۔لیبر قوانین میں ترمیم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے ملازمین کے حقوق کی پامالی ہوگی،ان قوانین کی وجہ سے ملازمین کو کم اجرت پر کام کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا اور مستقل نوعیت کے مزدوروں کو بھی ’کنٹریکٹ ورک‘ کی حیثیت دی جائے گی۔ اس کے علاوہ بھی قوانین میں متعدد ایسی شقیں ہیں جو سرمایہ داروں کو فائدہ اور مزدوروں کو نقصان اٹھانے کی راہ ہموار کریں گی۔ہم ان قوانین میں اصلاح کا مطالبہ کرتے ہیں۔پروفیسر سلیم انجینئر نے کورونا کے بعد پیدا ہونے والی اقتصادی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے غلط پالیسی اختیار کرکے ملک میں سخت اقتصادی بحران پیدا کردیا ہے۔ پہلے بغیر کسی تیاری اور ریاستی حکومت سے مشورہ کے اچانک لاک ڈاؤن نافذ کردیا اور اب حکومت کے پاس مصنوعات کے ڈیمانڈ کو بڑھانے والا ٹھوس پیکج کی کمی ہے، اس سے پسماندہ اور کمزور لوگوں کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ مصنوعات کے ڈیمانڈ کو فروغ دینے اور روزگار پیدا کرنے پر خصوصی توجہ دے۔ کانفرنس کے اختتام پر سید تنویر احمد نے شکریہ اداکیا۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ یکم تا 7 نومبر، 2020