میخوں کے اسلام مخالف تبصروں کے ردعمل میں عرب ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ

اسلام کے بارے میں میخوں کے بیانات کے جواب میں متعدد عرب کمپنیوں نے سپر مارکیٹوں سے فرانسیسی مصنوعات ہٹالی ہیں

فرانس کے صدر ایمانوئل میخوں کے حالیہ اسلام مخالف بیانات کے رد عمل میں متعدد عرب تجارتی انجمنوں نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ قارئین کو بتادیں کہ اس ماہ کے شروع میں میخوں نے "اسلام پسند علیحدگی پسندی” سے لڑنے کا وعدہ کیا تھا، جس کے بارے میں میخوں کا الزام ہے کہ اس سے فرانس اور اس کے ارد گرد کی بعض مسلم برادریوں کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔

میخوں نے اسلام کو دنیا بھر میں "بحران کا شکار” مذہب قرار دیا اور کہا کہ حکومت دسمبر میں 1905 کے قانون کو مستحکم کرنے کے لیے ایک بل پیش کرے گی جس کے ذریعے فرانس میں چرچ اور ریاست کو باضابطہ طور پر الگ کردیا گیا تھا۔

میخوں نے اپنے تبصرے میں پیغمبر اسلام ﷺ کے دل آزار خاکوں کی اشاعت کرنے والے ادارے چارلی ہیبدو کی حمایت بھی کی۔ اس کے بعد سے سوشل میڈیا پر عرب ممالک اور ترکی کی سپر مارکیٹوں سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

انگریزی میں #BoycottFrenchProducts اور عربی میں #NeverTheProphet (#إلا_رسول_الله) کے ہیش ٹیگز کویت، قطر، فلسطین، مصر، الجیریا، اردن، سعودی عرب اور ترکی سمیت کئی ممالک میں ٹرینڈ کر رہے ہیں۔

کویت میں، النعیم کوآپریٹو سوسائٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین اور ارکان نے تمام فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے اور انہیں سپر مارکیٹ کی شیلفوں سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔

دہیت الثھر ایسوسی ایشن نے بھی یہی قدم اٹھاتے ہوئے کہا: "فرانسیسی صدر ایمانوئل میخوں کے موقف اور ان کے ہمارے پیارے نبی ﷺ کے خلاف دل آزار خاکوں کی حمایت کرنے کی بنا پر ہم نے اگلی اطلاع تک فرانسیسی مصنوعات کو بازار اور شاخوں سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ "

قطر میں وجبہ ڈیری کمپنی نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے اور اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے مطابق متبادل مصنوعات فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

قطری مشترکہ اسٹاک کمپنی، المیرا کنزیومر گڈس، نے ٹوئٹر پر اعلان کیا: "ہم اگلی اطلاع تک فرانسیسی مصنوعات کو اپنی شیلفوں سے فوری طور پر ہٹا رہے ہیں۔”

"ہم اس بات کو دہراتے ہیں کہ ایک قومی کمپنی کی حیثیت سے ہم اپنے سچے مذہب، اپنے رسوم و رواج، اور اپنے ملک اور عقیدے پر پورے اترنے والے طور طریقوں پر عمل پیرا ہیں اور اپنے صارفین کی امنگوں کی تکمیل کے مطابق کام کرتے ہیں۔”

قطر یونیورسٹی بھی اس مہم میں شامل ہوئی ہے۔ اس کی انتظامیہ نے "اسلام اور اس کے شعائر کو جان بوجھ کر مسخ کرکے پیش کیے جانے” کا حوالہ دیتے ہوئے فرانسیسی ثقافتی ہفتے کی تقریبات کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کردیا ہے۔

ٹوئٹر پر ایک بیان میں یونیورسٹی نے کہا ہے کہ اسلامی عقائد، اس کے تقدس اور شعائر کے خلاف کسی بھی قسم کا تعصب "سراسر ناقابل قبول ہے، کیونکہ ایسے جرائم سے عالم گیر انسانی اقدار اور اعلیٰ اخلاقی اصولوں کو نقصان پہنچتا ہے جن کی معاصر معاشرے میں بہت زیادہ قدر ہے۔”

خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) نے میخوں کے بیانات کو "غیر ذمہ دارانہ” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد لوگوں میں نفرت کے کلچر کو عام کرنا ہے۔

کونسل کے سکریٹری جنرل، نایف الحجرف نے کہا، "ایسے وقت میں جب کہ ثقافتوں اور مذاہب کے مابین رواداری اور افہام و تفہیم کے فروغ کی کوششیں ہونی چاہئیں، اس طرح کے لغو بیانات اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے توہین آمیز خاکے شائع کیے جارہے ہیں۔”

الحجرف نے عالمی رہنماؤں اور مفکرین سے مطالبہ کیا کہ وہ نفرت انگیز بیانات سے گریز کریں اور اسلامو فوبیا کے اسیر بننے کے بجائے مذاہب اور ان کے شعائر اور مسلمانوں کے جذبات کا احترام کریں۔

ایک بیان میں کویت کی وزارت خارجہ نے اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے والی باتوں اور امتیازی پالیسیوں کی حمایت کیے جانے پر متنبہ کرتے ہوئے کہا ، "ان سے حقیقت کی نمائندگی نہیں ہوتی، بلکہ یہ اسلام کی تعلیمات کی توہین اور پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والی باتیں ہیں۔”

جمعہ کے روز، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے میخوں کے بیان کی مذمت کی جس میں کہا گیا تھا کہ فرانس کی جانب سے مذہبی علامتوں کی توہین کرکے سیاسی مفادات کی خاطر مسلمانوں کے خلاف نفرت کے جذبات بھڑکائے جارہے ہیں۔

جدہ میں واقع تنظیم کے سکریٹریٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسے حیرت ہے کہ فرانسیسی عہدے داروں کی جانب سے ایسے بیانات آرہے ہیں جو فرانسیسی اسلامی تعلقات کو مجروح کرنے والے ہیں اور سیاسی فوائد کے لیے نفرت انگیزسیاسی بیان بازی ہے۔