حسنسلوک اورخیر خواہی

ایک پیغام پڑوسیوں کے نام

طارق اطہر حسین، آسنسول، مغربی بنگال

 

ترمذی شریف میں ہے ’’پڑوسیوں میں بہترین وہ ہے جو اپنے پڑوسی کے حق میں بہتر ہو‘‘۔ اسلام ایسا زندہ مذہب ہے جس نے انسانوں کو دنیا و آخرت میں کامیابی کے طریقے سکھائے۔ دنیا میں امن وسکون سے رہنے سہنے کا سلیقہ سکھایا اور اخلاق کے اصولوں پر قانون سازی کی۔ اس طرح اسلام بلاشبہ ایک مکمل دین ہے جو آج موجود اور قیامت تک پیدا ہونے والے تمام انسانوں کی رہنمائی کرتا ہے چنانچہ وہ کسی بھی شکل میں چاہے دنیاوی ہو یا دینی ہو روزہ، نماز، زکوٰۃ، حج اور توحید، ایک خالقِ اکبر کی عبادت کا سلیقہ سکھاتا ہے، دنیا کے بنیادی مسائل جو زندگی گزارنے کے لیے نہایت اہم ہیں اس فانی دنیا میں وہ ان تمام باتوں کی بھی رہنمائی کرتا ہے۔ اسی طرح اس فانی دنیا میں لوگوں کے تاریک دلوں کو پیغمبرانِ اسلام کے ذریعے سے روشن کیا اور انسانیت کا پیغام دیا اور پیغمبروں کے عمل اور نسبت سے اپنے والدین، اپنی اولاد‌ اور قریبی رشتے داروں، دوستوں کے علاوہ سب سے زیادہ تعلق بلکہ ہر وقت جو ملاقات لین دین کا سابقہ ہم سایوں اور پڑوسیوں سے ہی رہتا ہے ان کے متعلق احکامات اور اصولوں کےبھی پیغام بتائے گئے۔ دراصل دنیا کا ہر شخص ایک دوسرے کی مدد کا محتاج ہے۔ نبی کریم ﷺ کی تعلیمات سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ پڑوسیوں کی حقوق تلفی کی کوئی معافی نہیں ’’اگر تمہارا پڑوسی تم سے راضی نہیں تو اللہ بھی تم سے راضی نہیں‘‘ یہاں تک کہ اگر کوئی اپنا مکان اپنی زمین جائیداد فروخت کرنا چاہتا ہو تو اس مکان کو خریدنے کا پہلا حق پڑوسی کا ہے، ہاں وہ کسی وجہ سے انکار کر دے تو دوسرے شخص یا خاندان کو فروخت کیا جا سکتا ہے۔ مختلف احادیث نبوی کی روشنی میں ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ پڑوسی سے نسبت کے دو درجے ہوتے ہیں ایک تو مومن بھائی بھی ہے اور ہمسایہ رشتے دار بھی ہے اس بنا پر پڑوسی زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ یہاں تک کہ اس کا حق ہے کہ اگر کوئی سالن تیار کرو تو صرف اپنی لذت کے پیش نظر نہ کرو بلکہ ضرورت مند ہمسایوں کا بھی خیال رکھو، شوربہ زیادہ بنا لیا کرو اور ان کے گھر بھی سالن بھیجو، ہمسایوں کے درمیان کچھ نہ کچھ صدقات و تحائف دینے لینے کا سلسلہ جاری رکھا کرو۔
لیکن افسوس ہمارا معاشرہ اسلام کے روایات کے مخالف معاملہ اختیار کیے ہوئے ہے، کھانے پینے کے لین دین سالن، تحائف تو جیسے ختم ہی ہو گیا ہے یہاں تک کہ بغل کی زمین جائیداد فروخت کر دی جاتی ہے اور کانوں کان خبر نہیں ہوتی، ایک دوسرے کی ترقی سے حسد اور دولت و شہرت پر تکبر گھروں کی تعمیرات میں مقابلہ، سلام میں پہل کرنے سے شان میں کمی، تہواروں میں بداخلاقی، افسوس! کیا یہ ہمارے نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کا نتیجہ ہے؟ اسلام کے برعکس عمل کرنا اور پڑوسیوں کے حقوق مار لینا؟ اسلام کا امتیاز تو یہ ہے کہ اس نے حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کے طرف بھی توجہ دلائی ہے اور دیگر مذاہب، جس میں گھر بار، بیوی بچے سب کچھ چھوڑ کر ویرانی میں نکل جانے پہاڑوں اور جنگلوں میں نکل جانے اور خود کے لئے زندگی گزارنے کی تاکید کی گئی ہے، لیکن اسلام نے یہ بتایا کہ حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد بھی کتنا ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنا حق تو معاف کر دے گا لیکن اپنے بندوں کے حقوق مارنے والے کو ممکن ہے کہ اللہ معاف نہ کرے۔ یہی وجہ ہے کہ غیر مذاہب کے برعکس اسلام نے ہماری ہر طرح سے رہنمائی فرمائی ہے۔ کھانے پینے، اٹھنے بیٹھنے، سوتے جاگتے، چھوٹے بڑے کا خیال رکھا، طرزِ گفتگو سے لے کر تقریباً ہر عمل کی کیفیت اور نتیجہ اسلام نے پہلے ہی بتا دیا اس سلسلے میں اسلام اور نبی کریم ﷺ کی تعلیمات نے ہمیں پڑوسی کے رنج و تکلیف گھریلو ضروریات میں اس کی مدد کرنے کا حکم دیا. نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’مومن وہ نہیں جو خود شکم سیر ہو اور اس کا پڑوسی اس کے پہلو میں بھوکا رہے ‘‘(طبرانی)، اگر تمہارا پڑوسی تم سے دھوکا کرے اور بدسلوکی کرے تو صبر کرتے رہو اس کے سلوک کا انجام اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دو۔ ہمیں روایاتِ اسلام اختیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اچھے اور برے میں فرق معلوم ہو۔ اپنے اخلاق سے نبی کریم ﷺ سے انسیت کی خوشبو آنی چاہیے تاکہ غیر قوم ان تمام الفاظوں کو واپس لے سکیں جو دہشت گرد، جاہل، کٹر پسند، جہادی، نقاب پوش کہہ کر ہماری اسلامی تعلیمات اور جذبات کی توہین کرتے رہے ہیں۔ دین اسلام ایک بہترین ذریعہ ہے دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرنے کا اور یہ تاقیامت رہنے والا دین ہے، ایک مومن دوسرے مومن کا آئینہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اپنے پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرتے رہنا چاہیے کیونکہ وہ تمہارے عمل سے خود میں تبدیلی لائے گا جس کے سبب اگر تمہارا پڑوسی کافر بھی رہا ہو تو تمہارے رویے سے اسلام سے سرفراز ہوگا۔ سماجی کاموں کے ساتھ سیاسی کاموں میں بھی تقریباً غور و فکر کی ضرورت ہے کہ دین اسلام کے سایے میں پلنے والا ہر شخص اپنے دین کا وفادار ہوتا ہے۔ شیطان ہمارا کھلا دشمن ہے شیطان کا کام ہی یہی ہے کہ دو فرد یا خاندان میں تفرقہ پیدا کرے لیکن مومن جو اسلام کے اصولوں کے مطابق اپنی زندگی بسر کرتا ہے نماز روزہ نفسی جہاد وغیرہ کے ساتھ ہی پڑوسیوں سے بہترین سلوک کرتا ہے وہ کبھی راہ راست سے ہٹ نہیں سکتا چاہے شیطان مردود اپنی پوری شیطانی نسل کو کیوں نہ اس شخص کے پیچھے لگادے۔ ہر شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے دل میں ہمسایوں، پڑوسیوں کے لیے محبت رکھے۔ پڑوسیوں کے مزاج کا خیال رکھے اپنے کھانے پینے میں انہیں شریک کرے کیونکہ اللہ کا وعدہ سچا ہے کہ تمہارے اعمال اور حسن سلوک قیامت کے دن نجات کا ذریعہ بنیں گے۔

ہر شخص کو چاہیے کہ وہ اپنے دل میں ہمسایوں، پڑوسیوں کے لیے محبت رکھے۔ پڑوسیوں کے مزاج کا خیال رکھے اپنے کھانے پینے میں انہیں شریک کرے کیونکہ اللہ کا وعدہ سچا ہے کہ تمہارے اعمال اور حسن سلوک قیامت کے دن نجات کا ذریعہ بنیں گے۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 3 جنوری تا 9 جنوری 2021