جناب احمد حسین ملّابے لوث داعی تھے

ڈاکٹر سعد بلگامی کے نام مولانا جلال الدین عمری کا تعزیتی مکتوب

محترمی! السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
17؍مارچ 2020ء شب میں تقریباً آٹھ بجے جناب ریاض احمد صاحب(شعبہ تعلیم حلقہ کرناٹک) نے فون پر اطلاع دی کہ جناب احمد حسن ملا کا انتقال ہوگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ادھر کچھ عرصہ سے وہ مختلف امراض کے شکار تھے۔ بالآخر وقت موعود آگیا اور وہ ہم سب سے جدا ہوگئے۔اخلاص ومحبت، جذبہ خدمت اور دعوتی سرگرمیوں کے بنا پر ان کا قریبی حلقہ عرصہ تک انہیں یاد رکھے گا اور ان کے حق میں دعا کرتا رہے گا۔احمد حسن ملا کو کارِ دعوت سے خاص دلچسپی تھی۔ بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ ایک طرح کی دُھن تھی۔ ان کے شب وروز اسی فکر میں اور اسی تگ ودو میں صرف ہوتے تھے۔ اللہ کا کرم کہ ان کی مخلصانہ جدوجہد کے بہترین نتائج بھی دیکھے گئے۔ ان کے ذریعہ سے بہت سے اصحاب کو اسلام کی دولت نصیب ہوئی۔ میرے علم کی حد تک جماعت کے کسی بھی فرد کو اتنی بڑی کامیابی اس میدان میں نہیں حاصل ہوئی۔مرحوم اس خاکسار سے بڑی محبت کرتے تھے۔ ایک سرکاری کمپنی میں ملازم تھے۔ سپروائزر کی حیثیت سے ان کا رٹائرمنٹ ہوا۔ کئی سال قبل جب ان کا دور شباب تھا اور وہ تندرست و توانا تھے، میں بنگلور جاتا اور وہاں میرا قیام ہوتا تو وہ دفتر سے چھٹی لے کر میرے ساتھ رہتے اور مجھے ہر طرح سے آرام پہنچاتے۔ اس طرح کے مخلص افراد کم ہی دیکھنے میں آتے ہیں۔
ان کی اہلیہ جماعت کے باہر کے حلقے سے آئیں۔ شروع میں انہیں پریشانی رہی، لیکن یہ بھی ان کی خوبی تھی کہ انہوں نے جلد ہی انہیں ہم خیال بنالیا اور وہ تحریکی کاموں میں ان کا ساتھ دینے لگیں۔ مجھے کئی مرتبہ ان کے گھر جانے کا اتفاق ہوا۔ گھر کے دینی ماحول کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔دعوتی میدان میں ان کی کامیابی کو دیکھ کر میں نے ایک مرتبہ کہا کہ آپ کو کسی بزرگ کی دعائیں ملی ہیں۔ کہا: ’’وہ بزرگ آپ ہی ہیں۔ آپ کی دعاوں سے ہی میں یہ خدمت انجام دے رہا ہوں۔‘‘
ایک مخلص رفیق کی جدائی کا شدید احساس ہو رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی کم زوریوں اور لغزشوں کو معاف کرے اور ان کی دینی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے۔ اللہم اغفر لہ وارحمہ وادخلہ فی الجنۃ ۔
والسلام
سید جلال الدین عمری
صدر شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند