جامعیہ ملیہ اسلامیہ کے سابق طلبا کی ایسوسی ایشن نے سدرشن ٹی وی کے ایڈیٹر انچیف کے خلاف شکایت درج کروائی، ان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ

نئی دہلی، اگست 29: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق طلبا کی ایسوسی ایشن (AAJMI) نے جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت درج کی ہے مذہب کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے مابین دشمنی کو فروغ دینے اور ہم آہنگی و قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے اور فرقہ وارانہ طور پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ساکھ خراب کرنے کے الزامات میں سدرشن نیوز چینل کے ایڈیٹر ان چیف سریش چوہنکے کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے اور ان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

اے اے جے ایم آئی کے سکریٹری بدر عالم نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ملزم سریش چوہنکے نے 25 اگست کو اپنے تصدیق شدہ ٹویٹر ہینڈل سے اپنے شو کا ایک قابل اعتراض پرومو نشر کیا جس کا عنوان ’’نوکرشاہی جہاد یا یو پی ایس سی جہاد‘‘ تھا جو 28 اگست کو رات رات 8 بجے نشر کیا جانا تھا۔

شکایت میں کہا گیا ہے کہ پرومو نہ صرف ’’مسلم برادری کے خلاف نفرت پھیلا رہا ہے بلکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کو بھی بدنام کررہا ہے جسے حال ہی میں ملک کی سرفہرت مرکزی یونی ورسٹی قرار دیا گیا ہے۔‘‘

عالم نے کہا کہ چوہنکے کے پرومو میں استعمال ہونے والی زبان ملک دشمن ہے جو مذہب کی بنیاد پر لوگوں میں دشمنی کو فروغ دیتی ہے کیوں کہ وہ جامعہ برادری اور اس کے طلبا کو ’’جہادی‘‘ کہتے ہیں۔

چوہنکے کے ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے عالم نے بتایا کہ ٹی وی ایڈیٹر نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے پروگرام میں دکھائیں گے کہ ’’سرکاری نوکری میں مسلمانون کے گھس پیٹھ کا بڑا خلاصہ، آخر اچانک مسلمان آئی اے ایس، آئی پی ایس میں کیسے بڑھ گئے؟ ، جامعہ کے جہادی اگر ضلع ادھیکاری اور وزارت کا حصہ ہوں گے تو کیا ہوگا؟، جمہوریت کے سب سے مضبوط ستون ’عاملہ‘ پر مسلمانوں کے قبضے کا پردہ فاش، دیکھیے نوکرشاہی جہاد پر ہمارا ’’مہا ابھیان‘‘ 28 اگست، جمعہ، رات 8 بجے ’’بنداس بول‘‘ میں میرے ساتھ۔‘‘

عالم نے کہا کہ پرومو کا مواد اور زبان ’’قوم کی سالمیت کے لیے انتہائی خطرناک اور مسلم برادری کے لیے توہین آمیز ہے۔‘‘

عالم نے اپنی شکایت کی کاپیاں اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس جنوب مشرقی ضلع، ڈپٹی کمشنر آف پولیس جنوب مشرقی ضلع، کمشنر آف پولیس، وزارت اطلاعات و نشریات، حکومت ہند اور نیوز براڈکاسٹر ایسوسی ایشن کو بھی ارسال کیں۔

جے ایم آئی کے تعلقات عامہ کے افسر (پی آر او) احمد عظیم سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ یونی ورسٹی نے ابھی تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔ تاہم اس نے HRD وزارت کو ایک خط لکھا ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ کس طرح سدرشن چینل نے UPSC کے انتخاب کے عمل پر سوال اٹھانے کے علاوہ یونی ورسٹی کی ساکھ کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔

جامعہ اساتذہ ایسوسی ایشن نے ایک پریس بیان میں یونی ورسٹی سے سریش چوہنکے کے ذریعے ’’جامعہ مخالف‘‘ بیان کے خلاف فوجداری شکایت درج کرنے کی درخواست کی۔

جے ٹی اے نے کہا کہ ٹویٹر ہینڈل کے ذریعے 25 اگست کو پوسٹ کیا گیا ٹویٹ اور ایک ویڈیو ’’قوم مخالف‘‘ ہے، جس میں یوپی ایس سی کے انتخابی عمل کو انتہائی قابل اعتراض الفاظ میں بیان کیا گیا ہے۔

جے ٹی اے کے بیان میں کہا گیا ہے ، "اس ٹویٹ میں ہندوستانی انتظامی خدمات میں مسلمانوں

آئی پی ایس ایسوسی ایشن نے سدرشن ٹی وی ایڈیٹر کے تبصرے کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے اور اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ صحافت کا فرقہ وارانہ اور غیر ذمہ دارانہ حصہ ہے۔

گجرات کی مسلم ہت رکشک سمیتی نے کیبل ٹی وی ایکٹ کے تحت سریش چوہنکے اور سدرشن ٹی وی کے خلاف کارروائی کی کوشش کی ہے۔

کمیٹی نے حکومت ہند کے الیکٹرانک میڈیا مانیٹرنگ سنٹر کے عہدیداروں کو مراسلہ ارسال کیا ہے، جس میں کیبل ٹی وی ایکٹ کے تحت سدرشن ٹی وی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

خط پر دستخط کرنے والوں میں گجرات کے جمعیت العلماء ہند کے پروفیسر نثار انصاری، جماعت اسلامی ہند، حلقہ گجرات کے شکیل راجپوت، شیعہ رہنما مولانا اختر رضوی، جماعت اسلامی ہند، حلقہ گجرات کے شیخ وصیف حسین اور وحدت اسلام ہند، گجرات کے سہیل پٹیل شامل ہیں۔