’مسلمان ہونے کے شک میں‘ ایک 65 سالہ شخص کو قتل کرنے کے الزام میں بی جے پی ورکر گرفتار

نئی دہلی، مئی 22: دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق مدھیہ پردیش پولیس نے ہفتے کے روز بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکن دنیش کشواہا کو گرفتار کیا، جسے ایک ویڈیو میں ’مسلمان ہونے کے شک میں‘ ایک 65 سالہ شخص پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

اس شخص کی شناخت بھور لال جین کے نام سے ہوئی ہے، جسے بعد میں نیمچ ضلع میں مردہ پایا گیا۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو میں کشواہا کو بار بار جین کو تھپڑ مارتے اور اس کی شناخت کے بارے میں پوچھتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ کشواہا کو اس سے پوچھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ کیا اس کا نام محمد ہے اور وہ اس کے آدھار کارڈ کا مطالبہ کرتا ہے۔۔

جین ریاست کے رتلام ضلع کے سرسی گاؤں کا رہنے والے تھے۔ وہ 16 مئی کو راجستھان کے چتور گڑھ ضلع میں ایک مذہبی تقریب میں جانے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے۔ ان کی لاش 19 مئی کو نیمچ کے رام پورہ روڈ پر ایک کار شوروم کے سامنے ملی تھی۔

جین کی لاش ملنے کے بعد ان کے اہل خانہ، ان کے گاؤں کے مکینوں اور جین برادری کے لوگوں نے پولیس اسٹیشن پر احتجاج کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، کے ایل ڈانگی، جو نیمچ ضلع کے منسا پولیس اسٹیشن کے انچارج ہیں، نے کہا کہ کشواہا واقعے کے بعد روپوش ہو گیا تھا۔ اسے 40 پولیس اہلکاروں کی ٹیم نے ٹریس کیا۔

ڈانگی نے مزید کہا کہ حملہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تب شیئر کی گئی تھی، جب جین کی لاش 19 مئی کو اس کے اہل خانہ کے حوالے کر دی گئی تھی۔

پولیس نے کشواہا کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 302 (قتل) اور دفعہ 304 (قابل جرم قتل) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ کشواہا بی جے پی کے سابق کارپوریٹر کا شوہر ہے۔

ریاستی بی جے پی کے سکریٹری رجنیش اگروال نے کہا کہ یہ واقعہ افسوسناک تھا۔

اگروال نے کہا ’’ملزم ایک ملزم ہے اور اس کا پارٹی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس طرح کی کارروائی میں ملوث کسی بھی شخص کو ریاستی حکومت نہیں بخشے گی۔‘‘

نیمچ ضلع میں بھگوا پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ کشواہا بی جے پی میں کوئی عہدہ نہیں رکھتا ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق انھوں نے کہا ’’وہ محض ایک کارکن ہے۔‘‘

وہیں کانگریس لیڈر کمل ناتھ نے سوال کیا کہ مدھیہ پردیش میں مجرموں کو ’’خود پر اتنا اعتماد‘‘ کیوں ہے اور الزام لگایا کہ ریاستی حکومت صرف ایونٹ مینجمنٹ میں دلچسپی رکھتی ہے۔

انھوں نے پوچھا ’’ریاست میں امن و امان کہاں ہے؟ کب تک لوگ اس طرح مارے جائیں گے؟‘‘