تلنگانہ میں بھگوا بھیڑ کا   کیتھولک اسکول پر حملہ، توڑ پھوڑاور انتظامیہ کے ساتھ مار پیٹ

نئی دہلی ،18 اپریل :

بھگوا تنظیموں کے شدت پسند ارکان کے ذریعہ اقلیتوں کے خلاف ہنگامہ اور مار پیٹ کا معاملہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔گزشتہ روز 15 اپریل کو تلنگانہ میں ایک عیسائی اسکول میں سو سے زائد بھگوا تنظیموں کے شدت پسند ارکان نے حملہ کر دیا ۔انہوں نے الزام لگایا کہ اسکول میں بچوں کو مذہبی لبا س پہننے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق تلنگانہ کے منچیریال ضلع کے کینیپلی گاؤں میں دائیں بازو کے شدت پسند ایک ہجوم نے سینٹ مدر ٹریسا انگلش میڈیم اسکول میں دھاوا بول دیا۔ انہوں نے کیتھولک اسکول میں توڑ پھوڑ کی اور ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے ایک پادری پر حملہ کیا۔

دی آبزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق 16 اپریل کو، ہندوتوا  نواز ہجوم نے اسکول انتظامیہ پر الزام لگایا کہ وہ طلباء کے مذہبی جذبات کو مجروح کر رہے ہیں اور انہیں مذہبی لباس پہننے کے بجائے یونیفارم پہننے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ہجوم نے اسکول کے مین گیٹ پر نصب سینٹ مدر ٹریسا کے مجسمے پر پتھراؤ کیا اور سیکیورٹی آفس کو تباہ کردیا۔

اس کے بعد، وہ کیمپس کے اندر داخل ہوئے اور کھڑکیوں کے شیشے، پھولوں کے گملوں اور دفتر کے کمرے کے شیشے توڑ دیے اور اسکول منیجر فادر جیمن جوزف پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔

فادر جوزف کے مطابق یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب سکول کے پرنسپل فادر جوبی نے 15 اپریل کو کچھ طلباء کو یونیفارم کے بجائے مذہبی لباس میں کلاس میں آتے دیکھا۔  یہ جاننے کے بعد کہ یہ21 دن کی خصوصی مذہبی رسم کا حصہ ہے، انہوں نے ان سے درخواست کی کہ وہ اپنے سرپرست کو اسکول لے کر آئیں۔

تاہم، درخواست کے مطابق اپنے والدین کو لانے کے بجائے، ایک طالب علم نے ایک ویڈیو آن لائن پوسٹ کی، جس میں الزام لگایا گیا کہ پرنسپل نے طالب علموں کو مذہبی لباس پہننے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

اس ویڈیو کی وجہ سے ابتدائی طور پر تقریباً 100 افراد نے اسکول کیمپس پر دھاوا بول دیا۔ فادر جوزف نے بتایا کہ بعد میں، تعداد تقریباً 1,000 لوگوں تک پہنچ گئی جنہوں نے اسکول میں توڑ پھوڑ کی۔

فادر جوزف نے کہا کہ”انہوں نے میرے چہرے پر تھپڑ مارا اور میرے پیٹ پر گھونسا مارا۔ کسی نے مجھے پیچھے سے بھی مارا،‘‘ ۔دریں اثنا  بھگوا تنظیم کے کارکنوں کے ذریعہ کیتھولک پر حملہ اور توڑ پھوڑ کے بعد سیکورٹی کے لحاظ سے کیتھولک اسکول میں نیم فوجی دستوں کو تعینات کر دیا گیا ہے۔