تریپورہ: عید سے متعلق ویڈیو بنانے پر ہندو بلاگر پر بی جے پی لیڈر کا حملہ

ہندو نوجوان کے ذریعہ عید پر مذہبی ہم آہنگی کا پیغام دینے والا ویڈیو شیئر کرنے پر بی جے پی کارکنان ناراض تھے ، انہوں نے اس کی پٹائی کی اور پولیس میں شکایت بھی درج کرائی  

اگر تلہ ،25اپریل :۔

ایک ہندو نوجوان کو عید سے متعلق مذہبی ہم آہنگی کا ویڈیو بنانا مہنگا پڑ گیا۔بی جے پی رہنما کو ہندو نوجوان کے ذریعہ مذہبی ہم آہنگی کا پیغام دینا پسند نہیں آیا اور اس نے اس بلاگر نوجوان پر حملہ کر دیا۔رپورٹ کے مطابق تریپورہ کے کھوپیلونگ علاقے سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ بلاگر بپن نندی پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مقامی رہنماؤں نے عید پر چار منٹ کی ویڈیو اور اس تہوار کے بارے میں ایک گانا پوسٹ کرنے  پر حملہ کر دیا۔اس ویڈیو کے ذریعہ بلاگر بپن نندی نے مذہبی ہم آہنگی کا پیغام دیا تھا۔

بی جے پی لیڈر اور پنچایت  نائب پردھان انو مورا سنگھ اور  دیگر ہندوتوا سیاست داں  ویڈیو میں نندی کے پیغام سے ناراض تھے۔مقامی بی جے پی لیڈروں نے مبینہ طور پر نندی کو پولس لائن بازار علاقے میں بلایا اور پھر اس پر حملہ کر دیا۔

نیوز کلک کے مطابق، واقعے کی ویڈیو میں، بی جے پی کی ایک خاتون رہنما کو نندی کی کھلی قمیض پھاڑتے ہوئے، اسے کالر سے پکڑتے ہوئے، اور اسے پیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے،  ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے  مبینہ طور پر یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی ہندو  رسوم و رواج کے بجائے خود کو ایک مسلم نوجوان کے طور پر کیوں پیش کر رہا  ہے۔اس دوران بلاگر مسلسل اس کے سامنے رحم کی اپیل کر رہا ہے مگر اس کے باوجود بی جے پی خاتون رہنما اسے برا بھلا کہتے ہوئے مسلسل تھپڑ رسید کر رہی ہے اور اس دوران دوسرے ہندوتو رہنما بھی موجود ہیں۔

اس سے قبل نندی نے سماجی بیداری کے حوالے سے کئی ویڈیوز بنائی تھیں۔ حالیہ  واقعہ میں نندی نے ایک 4 منٹ کی ویڈیو پوسٹ کی جس میں عید پر مبارکباد کے پیغامات اور تہوار کے  مناسبت سے ایک گانا شامل ہے۔

گانے میں کچھ نوجوانوں کو تمام مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تہوار سے لطف اندوز ہوتے دکھایا گیا ہے۔ گانے میں لوگوں سے فرقہ وارانہ خطوط پر لڑائی بند کرنے کی بھی اپیل کی گئی۔ جب یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آیا تو بی جے پی کے مقامی لیڈروں نے مبینہ طور پر نندی کو فون کیا اور اسے پولیس لائن بازار علاقے کے قریب آنے کو کہا۔ نندی اس وقت حیران رہ گیا جب وہاں موجود بی جے پی لیڈروں نے مبینہ طور پر اس  پر حملہ کیا۔

حملے کے بعد بی جے پی لیڈروں نے نندی کے خلاف مقامی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔ شکایت کے بعد پولیس نے نندی کو پوچھ گچھ کے لیے  طلب بھی کیا۔تریپورہ کے عوام نے اس واقعہ پر سوال اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کا واقعہ اتر پردیش یا گجرات کے ماحول میں تو درست نظر آتا ہے لیکن تری پورہ جیسی امن پسند ریاست میں ایسا واقعہ زیب نہیں دیتا ۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) (سی پی آئی ایم) کے رہنما اور ایم ایل اے جتیندر چودھری نے اس واقعہ کی سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ بی جے پی کی حکومت والی ریاست میں اس طرح کی باتیں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ہر واقعے میں حکمراں جماعت کے غنڈے ملوث ہوتے ہیں۔