خواتین پہلوانوں کی درخواست پر سپریم کورٹ  حرکت میں، دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرکے  مانگا جواب  

نئی دہلی،25اپریل :۔

دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج پر بیٹھی خاتون پہلوانوں کے معاملے میں سپریم کورٹ  فوری رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے  دہلی پولیس کو نوٹس جاری  کیا  ہے اور  جواب طلب کیا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا  جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ بین الاقوامی کھیلوں میں ہندوستان کی نمائندگی کرنے والے پہلوانوں نے درخواست میں جنسی ہراسانی کے سنگین الزامات لگائے ہیں۔ اس معاملے پر عدالت کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔

دراصل کپل سبل نے سپریم کورٹ سے اس معاملے پر جلد سماعت کا مطالبہ کیا ہے۔ اس پر چندر چوڑ نے پوچھا کہ عرضی کیا ہے، فریق کون ہیں اور کیا مطالبات ہیں۔ سبل نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ سات خواتین پہلوانوں نے عرضی دی ہے۔ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج نہیں ہو رہی ہے اور ایف آئی آر کے اندراج کی درخواست ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ الزامات سنگین ہیں اور ان پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ خواتین پہلوانوں کی درخواست پر 28 اپریل کو سماعت کرے گی۔

واضح رہے کہ پیر کو احتجاج کرنے والے پہلوانوں نے دھمکی دی کہ اگر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی گئی تو وہ سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔ جبکہ وزارت کھیل نے 7 مئی کو ہونے والے فیڈریشن کے انتخابات پر روک لگا دی اور انڈین اولمپک ایسوسی ایشن (IOA) سے کہا کہ وہ انتخابات کے انعقاد کے لیے ایک ایڈہاک کمیٹی قائم کرے۔