تحقیق قوموں کی سربلندی کا راز

محققانہ کردار وقت کی ضرورت:پروفیسر مظفر علی

 

آل انڈیا آئیڈیل ٹیچرس اسوسی ایشن تلنگانہ کی ایوارڈس تقریب
حیدرآباد (دعوت نیوز نیٹ ورک) آل انڈیا آئیڈیل ٹیچرس اسوسی ایشن (آئیٹا) تلنگانہ کی جانب سے قومی یوم تعلیم کے ضمن میں 15 نومبر، بروز اتوار بمقام اسلامک سنٹر‘ لکڑ کوٹ‘ چھتہ بازار پر ایک تقریب منعقد کی گئی جس میں 21 اضلاع بشمول حیدرآباد کے 23 معمارانِ قوم کو بیسٹ ٹیچر ایوارڈس سے نوازا گیا۔ ”ذوقِ تحقیق وقت کی اہم ضرورت“ کے زیر عنوان کلیدی خطاب میں مہمان خصوصی پروفیسر محمد مظفر علی شہ میری وائس چانسلر عبدالحق اردو یونیورسٹی کرنول آندھراپردیش نے کہا کہ ہر شخص اپنے طور پر محقق ہے اور تحقیق ہمارا مذہبی ورثہ ہے۔تحقیق ہی کسی قوم کو بلندیوں پر پہنچاتی ہے‘ تحقیق خود کو اور خدا کو پہنچاننے کا ذریعہ ہے۔آج تحقیق نہ ہونے کی وجہ سے نظام حیات‘ نظام تعلیم‘ نظام قانون اور نظام تہذیب سب شعبہ ہائے حیات میں بگاڑ پیدا ہو رہا ہے۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں اس امر پر روشنی ڈالی کہ تحقیق کیوں ضروری ہے، اس کی غرض وغایت کیا ہے اور یہ کیسے کی جاتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ذاتی‘ شخصی‘ ملکی‘ ملی‘ سیاسی‘ سماجی‘ معاشی تمام موضوعات پر محققانہ نظر ضروری ہے۔ پروفیسر صاحب نے مقدمہ تفہیم القرآن کے کئی حوالہ جات بھی مثال کے طور پر پیش کیے جس میں مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے تحقیق کے خصوص میں تحقیق کی اہمیت اور طریقہ کار پر روشنی ڈالی تھی۔ احادیث کے خصوص میں بھی فاضل مقرر نے کہا کہ آج جن احادیث کا ہم مطالعہ کرتے ہیں وہ کافی تحقیق کے بعد ہی ہم تک پہونچی ہیں۔ جناب محمد انور خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اساتذہ معلم اعظم حضرت محمد ﷺ کو اپنا رہنماء و رہبر بنائیں اور ملک اور ملت کی تعمیر و ترقی میں آپؐ کی ہدایات کو پیش نظر رکھیں۔ جناب پروفیسر عابد معز نے اپنے پیشے سے انصاف کرنے والے تمام اساتذہ کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا موجودہ حالات میں کمرہ جماعت سمٹ کر موبائل فون میں قید ہو گیا ہے۔ ایسے حالات میں اب طلباء کی مجموعی تعمیر و تخریب ایک کلک کی مرہون منت ہو چکی ہے اساتذہ اور اولیائے طلباء کی ذمہ داری ہو گی کہ وہ طلباء پر خصوصی توجہ دیں تاکہ طلباء موبائل فون پر ہونے والی آن لائن تدریس سے فائدہ حاصل کرسکیں نیز، موبائل فون کے مضر اثرات سے محفوظ رہ سکیں۔ تقریب کے ایک اور مہمان خصوصی مولانا حامد محمد خان امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند تلنگانہ نے کہا کہ معلم کا مقام و مرتبہ بہت اونچا ہے‘ وہ معاشرے کا محسن ہوتا ہے چونکہ رسول خدا ﷺ نے بھی اپنے آپ کو معلم کہا ہے اسی عظمت کے پیش نظر کتاب و حکمت کی تعلیم سے آج کا معلم بھی منہ نہیں موڑ سکتا۔ معلمین کو چاہیے کہ وہ تشکیل سماج میں اپنا حصہ ادا کرتے ہوئے ایک صالح معاشرے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر یں۔ مولانا نے کلیدی عنوان کے حوالے سے کہا کہ ذوقِ تحقیق کے جذبہ کا فقدان روز بروز اساتذہ اور طلباء میں بڑھتا جا رہا ہے اور ہم نے یہ میدان دوسروں کے لیے چھوڑ دیا ہے۔ ہماری تحقیقی اور تخلیقی حیثیت نہیں کے برابر ہے ہمارے طلباء تجسس سے عاری ہیں قرآن بھی تحقیق کی طرف توجہ دلاتا ہے۔ تلاوت کے معنی ہی غور و فکر‘ سمجھ کر پڑھنے اور تدبر کرنے کے ہیں۔ ہمیں قرأت اور تلاوت کے فرق کو جاننا چاہیے۔ جناب محمد غوث سکریٹری اردو اکیڈمی نے اردو اکیڈمی کی کارکردگی پر روشنی ڈالی اور اردو کی ترقی و ترویج کے خصوص میں چند ایک پروگرامس کی طرف اہل اردو خاص کر اردو اساتذہ کی توجہ مبذول کروائی۔ اردو اکیڈمی کی جانب سے اردو تحتانوی مدارس سے ڈگری کالجس تک پہنچانے والی امدادکا بھی ذکر کیا اور اردو دانی اور علم عروض جیسے پروگرامس سے استفادہ کرنے کی درخواست کی۔ صدارتی خطاب میں سید خالد حسین قیصری صدر آئیٹا تلنگانہ نے اساتذہ برادری کو اُن کی ذمہ داری یاد دلائی اور کہا کہ اساتذہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے درس و تدریس کو طلباء کے لیے نہایت ہی سادہ اور سہل بنائیں تحقیق کو اپنائیں اور تقلید کو ترک کر دیں۔ صدارتی خطاب کے بعد قابل اور مستحق اساتذہ میں ایوارڈس کی تقسیم عمل میں لائی گئی۔ پروگرام کا آغاز دوپہر 2 بجے مفتی سید منہاج الدین کی تلاوت قرآن و ترجمانی سے ہوا۔ جناب فاروق طاہر کنوینر لیگل اڈوائزری کونسل آئیٹا نے پروگرام کی کارروائی چلائی۔ ریاستی سکریٹری آئیٹا جناب میر ممتاز علی نے افتتاحی کلمات میں ایوارڈ یافتگان کو مبارکباد پیش کی۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 15 تا 21 نومبر، 2020