باپ کااکرام، ایک دن نہیں ہر دن لازم

’فادرس ڈے‘منانا بے ڈھنگا مذاق

حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی، جمشید پور

اِنسان کے وجود کاحقیقی سبب اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہےجبکہ ظاہری سبب اس کے ماں باپ ہیں،اللہ تعالیٰ نے پہلے انسانی وجود کے حقیقی سبب (ماں باپ) کی تعظیم وتکریم کا حکم دیا،قرآن مجید میں باپ کی عزت واحترام ومختلف احکام ومسائل پر91 جگہوں پر آیات کریمہ وارد ہوئی ہیں، کئی جگہوں پر صراحت کے ساتھ باپ،ماں کا ذکر موجود ہے۔ ماں جیسی مقدس ہستی کا ذکر بھی قرآن مجید میں42 جگہوں میں موجود ہے اور احادیث طیبہ میں بھی،ماں باپ کی عزت وتکریم کاطریقہ وسلیقہ بتا یا گیا ہے۔ مسلمانوں کی نئی نسل احکام خداوندی ورسول کریم ﷺ کے فرمانِ عالیشان سے آگہی کم ہی رکھتی ہے،کچھ کو واقفیت ہے بھی تو وہ عمل سے کوسوں دور ہیں،ہر چہار جانب اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔ 12مئی کو مدرس ڈے منانا،21 جون 2020 کو فادرس ڈے یا اور دیگر دنوں کو منانا ایک فیشن ہوگیا ہے اور دن بدن اس بدعت میں اضافہ ہی ہورہا ہے کسی ایک مخصوص دن ماں باپ کو پھول پکڑا دینا، باقی دنوں میں بھول جانا یہ کونسی محبت وخدمت ہے آج تک مجھے سمجھ میں نہیں آیا، بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ ایک حماقت اور نادانی ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے۔ ترجمہ: فرمادیجیے: آؤ میں وہ چیزیں پڑھ کر سنادوں جو تمہارے رب نے تم پرحرام کی ہیں (وہ) یہ کہ تم اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو (سورہ انعام: آیت151) دوسری جگہ فرمایا اور ہم نے انسان کو اس کے والدین کے بارے میں (نیکی کا) تاکیدی حکم فرمایا۔ (سورہ لقمان: آیت14) اس آیت میں تاکیدی حکم فرمایا۔ پھر اور زیادہ واضح اور تاکیدی حکم دیا؛ترجمہ: اورپھر فرمایا اور تمہارے رب نے حکم فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر تیرے سامنے اِن میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اُف تک نہ کہنا اور اِنہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت، نرم بات کہنا۔ (سورہ بنی اسرائیل،: آیت23.24) (اچھاسلوک۔ ’’نیک برتاؤ‘‘۔ اُف تک نہ کہنا۔ ’’درد یارنج،تکلیف،کا اِظہار کرنا،کسی چیز کی زیادتی کے لیے بولا جاتا ہے،یعنی کوئی کام بار بار کہنے سے غصہ ہونا وغیرہ) رب تبار ک وتعالیٰ کے حکم کو آج کتنے لوگ مان رہے ہیں کچھ کو چھوڑ کر الا ماشاء اللہ۔ لیکن فادرس ڈےfather’s day منانے میں آگے آگے ہیں۔ کسی کی مناسبت سے،’’دن‘‘ منانا فیشن بن گیا ہے۔ ماں باپ کے گلے لگ کر ایک گلاب کا پھول پکڑا کر سیلفی،Selfie لینا،ویڈیو بنانا سوشل میڈیا پر شیئر کرنا یہ محبت کا کون سا پیمانہ ہے۔ قرآن واحادیث میں جہاں ماں باپ کی عزت واکرام (تعظیم وتکریم،عزت،بخشش،کرم،عطا) کا حکم آیا ہے،وہیں اُن کی خدمت کرنے پر بہت زور دیا گیا ہے اور اُس سے زیادہ اُن سے نرم دلی،محبت،پیار سے بات کر نے پر زوراور حکم دیا گیا ہے۔
ماں باپ کی بے قدری اور مسلم سماج:
مسلمانوں کے معاشرے جہاں ان گنت خرابیاں،برائیاں درآئی ہیں اُن سب میں یہ خرابی نقطہ عروج پر ہے،ماں باپ سے عزت سے بات نہ کرنا،چلاکر چیخ کر،بد تمیزی سے بات کرناوغیرہ۔ لڑکوں کے اندر یہ برائی تو تھی ہی کم وبیش، افسوس صد افسوص یہ خراب عادت لڑکیوں کے اندر بھی درآئی ہے۔ اب تو حد ہوگئی لڑکیاں بھی اپنے باپ ماں، کی عزت و احترام نہیں کرتیں بدزبانی،سخت جواب دینا چلا کر بات کرنا عام سی بات ہوگئی ہے،یہ بہت افسوس ناک اور شرمناک بات ہے۔ اس برائی کو فروغ دینے میں یقیناً ٹی وی کے پروگراموں کا رول ہے۔ بچوں کے سیریلوں میں بد اخلاق کردار،موجی،چنوموجی،ڈوری مون، بھیم جیسے کرداروں سے بچے تو بچے بڑے بھی متاثر ہورہے ہیں۔ اللہ رب العزت کے اس حکم پر خاص توجہ فرمائیں: فَلَا تَقُلْ لَّھُمَآ اُفٍّ وَّلَاتَنْھَرْھُمَاوَقُلْ لَّھُمَا قَوْلاً کَرِیمًا۔ ترجمہ: اگر تیرے سامنے ان میں یادونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اف تک نہ کہنا اور اِنہیں نہ جھڑکنا اور ان سے احترام کے ساتھ بات کرنا۔ سخت لہجہ اور بے ادبی بدنصیبی کی علامت ہے: سخت لہجے والا شخص لوگوں میں مقبول نہیں ہوتا کسی بزرگ کا قول ہے۔ ’’ سخت لہجے والے کا شہد بھی نہیں بکتا،میٹھے لہجے والے کا تو زہر بھی بک جاتا ہے۔
مدرس ڈے،فادرس ڈے،منانے والی نئی نسل اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر سوچے کہ وہ کس زمرے میں ہے،اچھے اچھے گھرانوں کے بچے والدین کی عزت واکرام نہیں کرتے اور بلکہ بہت ہی بے ادبی وسخت لہجے میں بات کرتے ہیں،اللہ تبارک وتعالیٰ کی بار گاہ میں کیا منہ دکھائیں گے؟۔ ’’جو بیٹا بیٹی ماں باپ کی عزت واحترام نہیں کرتے، ان کی بے عزتی کو اپنا وطیرہ بنا لیتے ہیں، مکافات عمل کے تحت وہ بھی اپنی اولاد سے بے عزتی سہنے کو تیار رہیں‘‘۔
طرح طرح کے ڈے منانا محبت کی نشانی نہیں بلکہ فیشن بن گیا ہے۔ جواللہ ورسول کے حکم کی خلاف ورزی کرے گا سخت عذاب کا مستحق ہوگا،’’ماں باپ کی نافر مانی گناہ کبیرہ میں شامل ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم ﷺ نے فر مایا: اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا،ماں باپ کی نا فرمانی نہ کرنا، کسی کی جان نہ لینا اور نہ جھوٹی گواہی دینا‘‘۔ اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ ہم سب کومدرس ڈے،فادرس ڈے، منانے کے بجائے زندگی کے ہر دن ہر لمحے،ماں باپ کی عزت وتکریم وخدمت کرنے اور نافر مانی سے بچنے کی توفیق عطافرمائے،آمین ثم آمین:


 

طرح طرح کے ڈے منانا محبت کی نشانی نہیں بلکہ فیشن بن گیا ہے۔ جواللہ ورسول کے حکم کی خلاف ورزی کرے گا سخت عذاب کا مستحق ہوگا،’’ماں باپ کی نافر مانی گناہ کبیرہ میں شامل ہے