آسان ہوا چینی بازار میں بنگلہ دیش کا کاروبار!

بھارت کو زَک پہنچانے بنگلہ دیشی پروڈکٹس پر ۹۷ فیصد ٹیکس چھوٹ

(دعوت نیوز ڈیسک)
بھارت کے ہمسایہ ممالک پاکستان، چین، نیپال،بنگلہ دیش اور میانمار سمیت دیگر کے ساتھ سرحدی تنازعات کئی دہائیوں سے چلے آرہے ہیں مگر پاکستان کو چھوڑ کر دوسرے ہمسایہ ممالک سے رشتے سیاسی، اقتصادی اور اسٹریٹجک تعاون کے طور پر مسلسل مضبوط ہی ہوئے ہیں۔ ان ملکوں کے مابین تلخیاں کبھی بھی گہری کھائی میں تبدیل نہیں ہوسکیں۔ بیچ بیچ میں چین سے معاملہ گرم ہوتا رہا ہے اور اب تو بھارت چین کے مابین تناؤ اپنے شباب پر ہے۔ بھارت کے بیس فوجی جوانوں کی قربانیاں ملک کی فضا کو سوگوار کر چکی ہیں۔ چین کے خلاف ہر اعتبار سے عوام سڑکوں پر ہے اور معاشی بائیکاٹ کا اعلان ہو چکا ہے۔ لیکن دعویٰ کیا جاتا ہے کہ چین کے اشارے پر برسوں سے ساتھی رہا نیپال جیسا غریب ملک بھی بھارت کو آنکھیں دکھا رہا ہے۔ پچھلے دنوں لیپو لیکھ اور کالا پانی کے بارے میں بھارت کا نیپال کے ساتھ جاری سرحدی تنازع طول پکڑ تا نظر آیا یہاں تک کہ نیپال کے پارلیمنٹ میں نیا نقشہ منظور ہوگیا جس میں لیپولیکھ اور کالا پانی کو نیپال کا حصہ بتایا گیا ہے۔ دوسری طرف چین کا حامی پاکستان تو ہے ہی اب وہ بنگلہ دیش کو بھی اپنے پالے میں لانے کی ترکیبیں کر رہا ہے۔ حال ہی میں چین نے تجارتی ڈپلومیسی کے تحت بنگلہ دیشی پروڈکٹ پر97فیصد ٹیکس پر چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ 8256 بنگلہ دیشی پروڈکٹس پر ڈیوٹی میں چھوٹ دی گئی ہے اس کی وجہ سے بنگلہ دیشی پروڈکٹس کا چینی مارکیٹ میں طلب میں اضافہ ہوجائے گا۔ بنگلہ دیش نے چین کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور یہ فیصلہ چین کے صدر شی جن پنگ اور بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کے مابین ایک مہینہ پہلے ہوئی میٹنگ کے بعد لیا گیا ہے۔ بنگلہ دیشی معاشی ماہرین کا ماننا ہے کہ چینی حکومت کے اس فیصلے سے بنگلہ دیش کی معیشت میں تیزی آئے گی۔ ماہرین کے مطابق گرچہ حالیہ برسوں میں بنگلہ دیش کی معیشت میں بہتری آئی ہے تاہم کورونا وائرس کے نتیجے میں دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے بنگلہ دیش کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو شدید نقصان پہنچ گیا ہے۔ حالاں کہ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2019 میں بنگلہ دیش کی ترقی کی متوقع شرح آٹھ فیصد تھی جب کہ انڈیا کی 5.3 فیصد تھی۔ اس نمو کی وجہ سے سنہ 2018 میں بنگلہ دیش سب سے کم ترقی کرنے والے ممالک سے باہر آ گیا تھا۔ تاہم یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ 2018 کے ڈیٹا کے مطابق پورے جنوبی ایشیا میں بنگلہ دیش میں سب سے زیادہ افراطِ زر کی شرح ریکارڈ کی گئی تھی۔ بنگلہ دیش میں اس کی شرح 5.8فیصد تھی جب کہ انڈیا میں 3.4 فیصد تھی۔ گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس 2020کے مطابق انڈیا 108ویں پوزیشن سے گر کر 112ویں نمبر پر آگیا ہے، اس فہرست میں بنگلہ دیش 50ویں نمبر پر آیا تھا جوبھارت سے بہت بہتر ہے ۔ غرض چین بھارت کے رشتوں میں انتہا درجے کی کشیدگی کے دوران چین کی بنگلہ دیش سے قربت ہندوستان کے لیے کوئی فالِ نیک نہیں ہے۔