آخری سفر میں بلا لحاظ مذہب و ملت خدمت
کورونا وبا کے دوران کشمیر کے جمیل احمد نے دل جیت لیے
ایسے وقت جبکہ اولاد اپنے والدین کی میتوں کو کاندھا دینے کے تیار نہیں ہے، جب آدمی سے آدمی دور بھاگ رہا ہے اور کورونا وائرس کا خوف اس قدر چھایا ہوا کہ محلے والے کورونا واریئرس (corona warriors) کو تک اپنے گھروں میں داخل ہونے سے روک رہے ہیں، اگر کوئی کورونا وائرس کی وجہ سے مرنے والوں کی آخری رسومات ادا کر رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اب بھی انسانیت کی شمع روشن ہے۔ 42سالہ جمیل سری نگر کے نقاش پورہ سے تعلق رکھنے والے سرکاری ایمبولنس ڈرائیور، قابل ستائش اور باعث تحریک عمل کی وجہ سے مشہور ہوئے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق سری نگر میں اس بیماری کی وجہ سے فوت ہوئے افراد کو ان کی آخری منزل یعنی قبرستان یا شمشان تک پہنچانے کا کام جمیل ہی انجام دیتے ہیں۔ یہ کہا جا سکتا ہے سرکاری ایمبولینس ڈرائیور کا کام تو یہی ہے کہ وہ مریضوں کو اسپتال سے گھر اور گھر سے اسپتال لے جائے لیکن یہاں پر معاملہ بالکل دیگر ہے۔ جمیل نے خود کو کورونا وائرس کے مہلوکین کے لیے وقف کیا ہوا ہے اور اہل خانہ کی اجازت کے بعد ان کی آخری رسومات وہ خود ادا کرتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ اکثر سرکاری ملازم کورونا وائرس کے دور میں اپنی ذمہ داریوں سے ہاتھ اٹھا چکے ہیں لیکن جمیل گرمی کے ان ایام میں ہر وقت پی پی ای کٹ لگا کر لوگوں کے لیے جو خدمت انجام دے رہے ہیں وہ اپنے آپ میں بہت بڑی مثال ہے۔گزشتہ کئی روز سے سری نگر میں بڑی تعداد میں کورونا وائرس کے نئے معاملے سامنے آرہے ہیں، اموات میں بھی لگاتار اضافہ ہو رہا ہے ایسے میں جمیل کا کام مزید بڑھ گیا ہے، جمیل کے کام کی مختلف حلقوں کی جانب سے خوب ستائش ہو رہی ہے۔ جمیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی اہلیہ کو فی الحال کہیں بھی جانے سے منع کیا ہے کیوں کہ ان کے اس کام سے ان کی اہلیہ کو بھی وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔ وہ نہیں چاہتے کہ ایسا کچھ ہونے کی صورت میں ان کی اہلیہ سے دوسرے لوگ بھی متاثر ہو جائیں۔ جمیل احمد کا کام اور ان کی بہادری صحیح معنوں میں دیگر لوگوں کے لیے مشعل راہ ہے۔
یہ کہا جا سکتا ہے سرکاری ایمبولینس ڈرائیور کا کام تو یہی ہے کہ وہ مریضوں کو اسپتال سے گھر اور گھر سے اسپتال لے جائے لیکن یہاں پر معاملہ بالکل دیگر ہے۔ جمیل نے خود کو کورونا وائرس کے مہلوکین کے لیے وقف کیا ہوا ہے اور اہل خانہ کی اجازت کے بعد ان کی آخری رسومات وہ خود ادا کرتے ہیں