اعلی مسلم رہنماؤں کا ڈاکٹر ظفر الاسلام کے خلاف درج ایف آئی آر واپس لینے کا مطالبہ

نئی دہلی، مئی 9: اعلی مسلم تنظیموں کے سربراہوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے، جس میں پولیس کارروائی کی مذمت کی گئی ہے اور دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کے خلاف درج ایف آئی آر کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

جمعہ کو ایک مشترکہ بیان میں مسلم رہنماؤں نے کہا ’’ہم دہلی پولیس کی جانب سے ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کے خلاف کارروائی کی مذمت کرتے ہیں۔ دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کے خلاف کچھ دن پہلے ان کے ایک ٹویٹ کی بنیاد پر کارروائی کے ذریعے دہلی پولیس کا متعصبانہ کردار ایک بار پھر بے نقاب ہو گیا ہے۔‘‘

رہنماؤں نے پولیس اسٹیشن لے جانے کے لیے پولیس کے ان کی رہائش گاہ پر پہنچنے کی بھی مذمت کی۔

مولانا ارشد مدنی، مولانا توقیر رضا خاں، مولانا محمود مدنی، سید سعادت اللہ حسینی، مولانا ولی رحمانی، مولانا اصغر علی امام سلفی، نوید حامد اور ڈاکٹر منظور عالم جیسے مسلم رہنماؤں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ’’کسی کو ڈاکٹر خان کے ٹویٹ کے مشمولات سے اختلاف ہوسکتا ہے اور انھوں نے اس بارے میں وضاحت جاری کی تھی۔ تاہم اطلاعات کے مطابق دہلی پولیس کے افسران بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے اور انھیں اپنے ساتھ لے جانے پر اٹل تھے۔ اس طرح لاک ڈاون کے دوران افطار کے عین وقت سے قبل ایک نیم عدلیہ ادارے کے سربراہ کے خلاف پولیس کی ایسی کارروائی سے اندازہ ہوتا ہے کہ پولیس کتنی نچلی سطح تک جا سکتی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ 28 اپریل کو ڈاکٹر خان نے ایک ٹویٹ شائع کیا تھا جس میں انھوں نے ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ کھڑے ہونے پر ’’کویت‘‘ کا شکریہ ادا کیا تھا۔ جس کے بعد ان کے ٹویٹ کی غلط تشریح کی گئی اور انھیں اس کے لیے نشانہ بنایا گیا۔ حالاں کہ اگلے دن ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے ایک وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں اپنے ملک کے اداروں پر اعتماد ہے اور ان کے ٹویٹ کی غلط تشریح کی گئی ہے۔

دہلی پولیس کو ڈاکٹر خان کے خلاف ایف آئی آر کو واپس لینا چاہیے: مسلم قائدین

اپنے مشترکہ بیان میں مسلم رہنماؤں نے دہلی پولیس پر شمال مشرقی دہلی میں تشدد کے ذمہ داروں کی گرفتاری میں ناکامی کے بعد مسلم برادری کے ممبروں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا۔

انھوں نے اپنے بیان میں کہا ’’شمالی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران بڑے پیمانے پر جان و مال کے نقصان کے ذمہ داروں کو گرفتار کرنے میں ناکام رہنے کے بعد دہلی پولیس مختلف طریقوں سے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ مذموم سرگرمیوں، نفرت انگیز تقاریر، بیانات اور منظم حملوں کو نظر انداز کرنا، جو پوری دنیا میں معلوم ہے اور مظلوموں کے لیے آواز اٹھانے والوں کو سزا دینا یا پولیس کے ہاتھوں حکومتی پالیسیوں کی مخالفت کرنے والوں کو نشانہ بنانا پورے ملک کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت فوری طور پر ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کے خلاف ایف آئی آر کو واپس لے اور دہلی پولیس کو بے گناہ شہریوں کے خلاف کارروائی کرنے سے باز رکھے۔‘‘

جاری کیے گئے مشترکہ بیان پر مندرجہ ذیل مسلم رہنماؤں کے دستخط ہیں:

• مولانا ارشاد مدنی، صدر جمعیت علمائے ہند

• مولانا توقیر رضا خان، صدر ملی اتحاد کونسل، بریلی

• مولانا محمود مدنی، جنرل سیکریٹری جمعیت علمائے ہند

• سید سعادت اللہ حسینی، امیر جماعت اسلامی ہند

• مولانا ولی رحمانی، امیرِ شریعت، بہار، اوڑیسہ اور جھارکھنڈ

• مولانا اصغر علی امام سلفی، امیر مرکز جمعیت اہل حدیث

• نوید حامد، صدر مسلم مجلس مشاورت

• ڈاکٹر منظور عالم، جنرل سیکریٹری آل انڈیا ملی کونسل

• مولانا محمد سلمان حسینی ندوی، لکھنؤ

• مولانا مفتی محمد مکرم، شاہی امام مسجد فتح پوری، دہلی

• مولانا محسن تقوی، امام جمعہ شیعہ جامع مسجد، دہلی

• ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، صدر ویلفیئر پارٹی آف انڈیا

• محمد سلیمان، صدر انڈین نیشنل لیگ

• اختر حسین، جنرل سیکریٹری آل انڈیا مومن کانفرنس

• مجتبیٰ فاروق، جنرل سیکریٹری آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت

• مولانا محمد تنویر ہاشمی، صدر اہل سنت والجماعت، کرناٹک

• لیبد شفیع، صدر اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا

• پروفیسر اختر الواسع، صدر جودھ پور یونی ورسٹی، راجستھان

• پروفیسر حسینہ ہشیا، ملی کونسل

• ڈاکٹر تسلیم رحمانی، صدر مسلم پولیٹیکل کونسل آف انڈیا