اردو، دشمنوں کی سازشوں اور اپنوں کی بے توجہی کا شکار

بھٹکل کرناٹک میں دہائیوں پرانی میونسپل عمارت سے اردو کا سائن بورڈ ہٹادیا گیا

سید احمد سالک ندوی بھٹکلی

ضلع انتظامیہ کی اردو دشمنی یا میونسپل حکام کا غیر قانونی طرز عمل ؟
ان دنوں میں ملک میں نفرت و تعصب کی آندھیاں چل رہی ہیں۔ ہر دن مسلمانوں کے ساتھ سوتیلے سلوک کی خبریں آتی ہیں لیکن یہ تمام نا انصافیاں جانب دار میڈیا کے منافقانہ رویے کی نذر ہو جاتی ہیں۔ پچھلے کئی دنوں سے تواتر کے ساتھ ایسی خبریں آ رہی ہیں جس سے مسلمانوں میں خوف کی نفسیات اور مایوسیاں پروان چڑھ رہی ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ظلم اور تشدد پر یقین رکھنے والی ایک مختصر سی ٹولی نے پورے ملک کی ایک بڑی آبادی کو اپنے گمراہ کن نظریات کا اسیر بنالیا ہے اور عوام کی ایک بڑی تعداد کی خاموش تائید نے بھی پورے ملک میں فرقہ پرست طاقتوں کو اقتدار کے نشے میں بد مست بنا دیا ہے۔ آزادی کے بعد سے ہی سنگھیوں نے کبھی مسلم حکومتوں کی یادگاروں پر اعتراض کیا تو کبھی شرعی قوانین اور مسلمانوں کا پرسنل لا ان کی آنکھوں میں کانٹا بن کر چبھتا رہا اور کبھی گنگا جمنی تہذیب کی نمائندہ زبان اردو سے بھی وہ خار کھاتے رہے۔ نتیجے میں اس وقت ملک کے طول و عرض میں مسلمانوں کے خلاف نفرت و تعصب کا طوفان سر گرم ہے۔
گزشتہ دنوں شہر بھٹکل کی میونسپالٹی کی عمارت پر لگی ہوئی اردو تحریر کو ہٹانے کے مطالبے کو لے کر جس طرح بی جے پی اور اس کی ہم خیال پارٹیوں نے ماحول کو خراب کیا اس سے علاقے میں بد امنی کا اندیشہ پیدا ہوا۔ مقامی گمنام کنڑا تنظیم کے احتجاج کے بعد مقامی بی جے پی ایم ایل اے سنیل نائک کی مداخلت اور ضلع انتظامیہ کے احکام کے بعد میونسپل چیف آفیسر نے فائر بریگیڈ کے عملہ کی مدد سے میونسپالٹی کی عمارت پر نصب کردہ اردو عبارت کو ہٹا دیا۔
کیا ہے اصل معاملہ؟
27 جون کو میونسپالٹی کی نو تزئین کردہ عمارت پر جب ٹاون میونسپل بھٹکل کا بورڈ آویزاں کیا جا رہا تھا تو اس پر پرانی عمارت پر موجود بورڈ کی طرح کنڑا اور انگریزی کے ساتھ اردو عبارت بھی موجود تھی جس پر سنگھ پریوار کے کارکنوں اور بی جے پی ممبروں نے سخت اعتراض کرتے ہوئے اسی وقت اردو عبارت کو ہٹانے کے لیے ہنگامہ برپا کر دیا جس کے فوری بعد مسلم نوجوان بھی اردو کی حمایت میں وہاں جمع ہو گئے۔ قریب تھا کہ دونوں گروہ آپس میں الجھ پڑتے پولیس نے جلد ہی حالات پر قابو پا لیا۔ دوسرے دن کافی احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے بعد بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ ضروری قانونی کارروائی ہونے تک میونسپالٹی دفتر کی عمارت پر نصب کردہ بورڈ کو جوں کا توں برقرار رکھا جائے گا۔
اردو رسم الخط کے ساتھ سو سال سے بورڈ نصب تھا
میونسپالٹی کے صدر پرویز قاسم جی نے کہا کہ یہاں کوئی پہلی بار اردو عبارت شامل نہیں کی جا رہی ہے بلکہ یہاں سو سال سے بورڈ پر کنڑا کے ساتھ اردو اور انگریزی میں عبارت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ کنڑا کے ساتھ اردو میں بھی لکھا جا رہا ہے کنڑا کو ہٹا کر یہاں کچھ نہیں لکھا جا رہا ہے۔ قانونی اعتبار سے کنڑا کے ساتھ دوسری زبان میں لکھنے کی تو کوئی ممانعت نہیں ہے۔
مقامی مسلمانوں نے محاذ سنبھال لیا
بھٹکل کے مقامی سماجی و ملی اداروں کے ذمہ داروں نے بتایا کہ ہم کنڑا کی مخالفت نہیں کر رہے ہیں، بورڈ میں کنڑا کی عبارت پہلے سے ہے ساتھ ساتھ اردو عبارت بھی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ کنڑا کے ساتھ اردو عبارت کو بھی باقی رکھا جائے۔ بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن کے صدر عزیز الرحمن رکن الدین نے بتایا کہ ریاست میں آئندہ سال انتخابات ہونے والے ہیں اس لیے اردو عبارت کو ہٹانے کے نام پر کچھ لوگ یہاں حالات کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے میں محکمہ پولیس اور انتظامیہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ بھٹکل کے پر امن حالات کو خراب کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کریں۔
انتظامیہ نے اردو بورڈ ہٹانے کی یہ دلیل دی
ڈپٹی کمشنر ملئی مہیلن اور ضلع اتر کنڑا کی ایس پی ڈاکٹر سُمن پنیکر نے تعلقہ انتظامیہ اور میونسپل صدر اور بعض کونسلروں کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے فیصلہ سنایا کہ بورڈ پر صرف کنڑا اور انگریزی زبانوں میں لکھا جاسکتا ہے اردو کی اجازت بالکل نہیں ہے۔ اسی طرح ڈپٹی کمشنر نے یہ بھی کہا کہ میونسپالٹی کا بورڈ بغیر کسی قرارداد اور چیف آفیسر کی منظوری کے لگایا گیا ہے، اس لیے بورڈ کو نکالنے کا حکم دیا جاتا ہے۔
ضلع انتظامیہ کے اقدام سے مقامی مسلمانوں میں ناراضی
واقعے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مجلس اصلاح و تنظیم کے صدر ایس ایم پرویز اور عنایت اللہ شاہ بندری نے سخت ناراضی ظاہر کی ہے، وہیں میونسپل صدر قاسم جی پرویز اور دیگر کونسلروں نے بھی کہا کہ وہ اس معاملے پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا گیا۔ واقعے پر سخت ناراضی ظاہر کرتے ہوئے سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے ضلعی صدر محمد توفیق بیری نے بھٹکل رکن اسمبلی سنیل نائک پر الزام لگایا کہ وہ اپنی سیاست چمکانے کے لیے بھٹکل میں حالات خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ سب کچھ انہی کا کیا دھرا ہے۔ دوسری جانب میونسپالٹی کی جنرل باڈی میٹنگ میں ڈپٹی کمشنر کی طرف سے بورڈ پر سے اردو عبارت کو ہٹانے کی سخت مذمت کی گئی اور قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
کیا وزیر اعلی بسوراج بومئی نے بھی دباو ڈالا تھا؟
ٹاون میونسپل کونسل نے اردو عبارت کو بھلے ہی قانون کا حوالہ دے کر نکال دیا ہو، مگر بھٹکل رکن اسمبلی سنیل نائک نے دعویٰ کیا ہے کہ اردو عبارت ہٹانے کے لیے وہ خود ذمہ دار ہیں۔ کنڑا روزنامہ میں شائع شدہ بیان کے مطابق انہوں نے خود وزیر اعلیٰ بسوراج بومائی سے درخواست کی تھی کہ اردو بورڈ کو ہٹانے کا حکم جاری کیا جائے۔
اردو والوں کے کرنے کا کام
ان تمام مخالفتوں کے باوجود اردو والوں کو حوصلہ نہیں ہارنا چاہیے۔ حکومت نے سرکاری عمارت میں قانون کا حوالہ دے کر اردو کی تحریر ہٹا دی تو کیا اردو والے اپنی دکانوں پر اردو کے سائن بورڈ آویزاں نہیں کر سکتے؟ شہر کے جس مصروف ترین مقام پر میونسپالٹی کی عمارت کھڑی ہے اس پورے بازار میں اردو والوں کی کئی دکانیں اور بڑے بڑے کامپلیکس ہیں اگر یہ لوگ طے کر لیں تو اپنی اپنی دکانوں اور گھروں کو اردو سائن بورڈوں سے سجا سکتے ہیں۔ لیکن کیا یہ تجویز ’’محبان اردو‘‘ کو قبول ہو گی یہ ایک اہم سوال ہے جس پر غور کرنا چاہیے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  10 جولائی تا 16 جولائی 2022