اتر پردیش کے ’’ٹاپ ٹیچر‘‘ کو ملک کے صدر کا نام نہیں معلوم

لکھنؤ، 10 جون: دھرمیندر پٹیل، جنhوں نے یوپی اسسٹنٹ ٹیچرس کی بھرتی امتحان میں 95 فیصد نمبر لے کر سرفہرست پوزیشن حاصل کی ہے، وہ یہ تک نہیں جانتے کہ ہندوستان کا صدر کون ہے۔

دھرمیندر پٹیل کی جنرل نالج کی کم علمی کا انکشاف اس وقت ہوا جب الہ آباد پولیس نے یوپی میں 69،000 عہدوں پر بھرتی مہم کے دوران اسسٹنٹ اساتذہ کی حیثیت سے ملازمت طلب کرنے والے خواہش مندوں سے لاکھوں روپے رشوت لینے کے معاملے میں میں مبینہ طور پر اس میں ملوث 9 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

پریاگ راج (الہ آباد) کے رہائشی دھرمیندر پٹیل، جو بھرتی میں پہلا مقام حاصل کرنے والے کے طور پر سامنے آئے ہیں، نے اب اس سارے عمل کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔

تین دیگر کامیاب امیدوار تھے جن کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان میں سے ایک پٹیل بھی تھا۔

تفتیش میں شامل ایک پولیس اہلکار نے بتایا ’’ہم نے ان سے سوالات کیے اور وہ جنرل نالج سے متعلق بنیادی سوالات کے جواب بھی نہیں دے سکے۔ اس سے بھرتی کے نظام میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ اگر اساتذہ اتنے لاعلم ہیں تو ان سے بچوں کو کیا پڑھانے کی امید کی جاسکتی ہے؟‘‘

ایس ایس پی پریاگ راج ستیہ رتھ انیردھ پنکج کے مطابق مرکزی ملزم کی شناخت کے ایل پٹیل کے نام سے ہوئی ہے۔ پٹیل، سابق ضلع پنچایت ممبر ہے اور اس کے پاس سے 22 لاکھ روپے مالیت کی نقدی برآمد ہوئی ہے۔

سپریم کورٹ نے منگل کو یوپی حکومت کو ہدایت کی کہ اسسٹنٹ اساتذہ کی 37،339 اسامیاں خالی رہیں اور ریاست میں اساتذہ کے انتخاب کے سلسلے کو روک دیا ہے۔

بھرتی کے پورے عمل کو ہائی کورٹ نے پہلے ہی روک دیا ہے اور ریاستی حکومت نے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔

دریں اثنا یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے منگل کو ریاست میں اساتذہ کی بھرتی گھوٹالہ کی ایس ٹی ایف تحقیقات کا حکم دیا۔

یوپی کے بنیادی تعلیم کے وزیر ستیش دویدی نے صحافیوں کو بتایا ’’راہل نامی ایک شخص کے ذریعے بھرتی کے لیے رشوت لیے جانے کی شکایت درج کروانے کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا۔

پریاگ راج پولیس نے فوری طور پر شکایت پر کارروائی کی اور کے ایل پٹیل اور نو دیگر کو افراد کو گرفتار کیا۔

کانگریس نے اس کو ’’ویاپم‘‘ جیسا گھوٹالہ قرار دیا ہے، جب کہ بی ایس پی نے اس معاملے کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔