اتراکھنڈ میں ’’لینڈ جہاد‘‘ کی اجازت نہیں دیں گے: پشکر سنگھ دھامی

نئی دہلی، اپریل 8: اتراکھنڈ کے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی نے جمعہ کو ایک بیان دیا کہ ریاستی حکومت ’’لینڈ(زمین) جہاد‘‘ کو برداشت نہیں کرے گی۔ دھامی نے کہا کہ کسی بھی قسم کی سرگرمی جس میں زمین کی ملکیت کی زبردستی تبدیلی شامل ہو، اتراکھنڈ میں قبول نہیں کیا جائے گا۔

نینیتال ضلع کے کالادھونگی میں ایک عوامی اجتماع کے دوران وزیر اعلیٰ دھامی نے اعلان کیا کہ ان کی انتظامیہ پورے اتراکھنڈ میں ’’مزاروں‘‘ یا مقبروں سمیت غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ ڈھانچوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔

دھامی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے 1000 سے زیادہ ایسی جگہوں کی نشان دہی کی گئی ہے جن کو مسمار کیا جائے گا۔

دھامی نے اعلان کیا کہ ان کی حکومت تمام غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کر دے گی، بشمول مقبرے اور دیگر ڈھانچے اور پہلے ہی اتراکھنڈ میں ایسی 1,000 سے زیادہ جگہوں کی نشان دہی کی جا چکی ہے۔

دھامی نے کہا ’’اس ریاست میں 1,000 سے زیادہ مقامات ہیں جہاں مقبرے بنائے گئے ہیں جن کے نیچے کوئی باقیات نہیں ملی ہیں۔ ہم خاص طور پر کسی کو نشانہ نہیں بنا رہے ہیں لیکن ہم اتراکھنڈ میں کہیں بھی زبردستی قبضے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم کہیں بھی لینڈ جہاد نہیں ہونے دیں گے۔‘‘

دھامی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پچھلے دو سالوں میں ریاستی حکومت سرکاری زمین پر تجاوزات سے نمٹنے میں مضبوط رہی ہے۔

دھامی نے مزید کہا کہ بی جے پی حکومت کا کسی گروپ کو نقصان پہنچانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن ساتھ ہی وہ کسی بھی کمیونٹی کو ترجیحی سلوک کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

دھامی نے کہا ’’ہم قانون کو برقرار رکھنے میں یقین رکھتے ہیں اور کوئی ایسا اقدام نہیں کریں گے جس سے کسی کو نقصان پہنچے۔ تاہم ہم کسی بھی کمیونٹی کو خوش کرنے کی کسی بھی شکل کی اجازت نہیں دیں گے اور ہم اسے روکنے کے لیے پوری تن دہی سے کام کریں گے۔‘‘

دھامی نے یہ بھی ذکر کیا کہ اتراکھنڈ حکومت نے ریاست میں جبری مذہبی تبدیلی کو روکنے کے لیے ایک زیادہ سخت قانون نافذ کیا ہے۔ مزید برآں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے نفاذ کے لیے بھی ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے۔

معلوم ہو کہ ریاستی اسمبلی نے حال ہی میں ایک ترمیمی بل منظور کیا ہے تاکہ ریاست میں تبدیلی مذہب مخالف قانون کو مزید سخت بنایا جا سکے۔ نظرثانی شدہ قانون میں جبری مذہبی تبدیلی اور دو یا دو سے زیادہ افراد پر مشتمل مذہبی تبدیلیوں کے لیے سخت سزائیں شامل ہیں۔

گذشتہ سال دسمبر میں محکمہ جنگلات کے اہلکاروں نے دہرادون فاریسٹ ڈویژن میں غیر قانونی مذہبی ڈھانچوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا تھا اور 15 مقبروں کو منہدم کر دیا تھا۔ محکمہ جنگلات کے سینئر عہدیداروں نے بتایا کہ محکمہ کے سروے نے ریاست بھر میں محفوظ جنگلات میں بنائے گئے تقریباً 293 مذہبی ڈھانچوں کی نشان دہی کی ہے۔