امریکہ نے ہندوستان سے کینیڈا میں خالصتانی علاحدگی پسند کی موت کی تحقیقات میں تعاون کرنے کو کہا

نئی دہلی، ستمبر 21: ریاستہائے متحدہ امریکہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بدھ کے روز ہندوستان سے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے ان الزامات کی تحقیقات میں تعاون کرنے کو کہا کہ مضافاتی وینکوور میں ایک سکھ علاحدگی پسند رہنما کے قتل میں ہندوستانی حکومت کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے سی این این کو بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن ’’ان سنگین الزامات کو ذہن میں رکھتے ہیں‘‘ اور ملک اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کینیڈا کی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔

کربی نے کہا ’’ہم سمجھتے ہیں کہ مکمل طور پر شفاف اور جامع تحقیقات ہی صحیح طریقہ ہے تاکہ ہم سب جان سکیں کہ کیا ہوا اور یقیناً ہم بھارت کو اس میں تعاون کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔‘‘

پیر کے روز ٹروڈو نے کینیڈا کی پارلیمنٹ کو بتایا کہ کینیڈا کی انٹیلی جنس ایجنسیاں فعال طور پر 45 سالہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل سے ہندوستانی ایجنٹوں کو جوڑنے کے ’’قابل اعتبار الزامات‘‘ کی تحقیقات کر رہی ہیں۔

وہیں ہندوستان نے ان الزامات کو ’’مضحکہ خیز‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ اس نے کینیڈا کے ایک سفارت کار کو بھی اس وقت ملک بدر کر دیا، جب کینیڈا نے ہندوستانی غیر ملکی انٹیلی جنس سروس کے ایک اہلکار کو کینیڈا نکال دیا۔

ٹروڈو کے الزامات نے G20 کے دونوں ممبران کینیڈا اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔

کینیڈا امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ساتھ فائیو آئیز انٹیلی جنس شیئرنگ اتحاد کا بھی حصہ ہے۔ بدھ کو جب پوچھا گیا کہ ٹروڈو نے نجار کے قتل کے بارے میں بائیڈن کے ساتھ کیا معلومات شیئر کی ہیں، تو کربی نے کہا کہ وہ تحقیقات کے تقدس کا احترام کرنا چاہتے ہیں۔

جب ان الزامات کے ممکنہ اثرات کے بارے میں سوال کیا گیا تو کربی نے کہا ’’ہمیں اس سے آگے نہیں بڑھنا چاہیے، جہاں ہم ابھی ہیں۔ ہمارے خیال میں مکمل طور پر شفاف، جامع تفتیش ہونے کی ضرورت ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ کینیڈین اس مقصد کے لیے کام کریں گے۔‘‘

انھوں نے سی بی ایس نیوز کو بتایا کہ امریکہ اس معاملے پر ہندوستان اور کینیڈا کے ساتھ رابطے میں رہے گا۔

ہندوستان میں امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے بھی بدھ کے روز کہا کہ قتل کے ذمہ داروں کو جواب دہ ہونا چاہیے اور فیصلہ سنانے سے پہلے تحقیقات ہونی چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ ’’ہم امید کرتے ہیں کہ دو روایتی دوست اور شراکت دار اس کی تہہ تک پہنچنے میں باہمی تعاون کریں گے۔‘‘

امریکی سفیر نے بین الاقوامی قانون، خودمختاری اور عدم مداخلت کے اصولوں کی پیروی کی اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا ’’ہم کینیڈا کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔ کینیڈا ایک پیارا دوست، اتحادی، ساتھی اور پڑوسی ہے۔‘‘

کینیڈا نے ابھی تک نجار کی موت میں ہندوستان کے مبینہ ملوث ہونے کے بارے میں انٹیلی جنس رپورٹ کو عام نہیں کیا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا کہ ٹروڈو نے گذشتہ ہفتے نئی دہلی میں گروپ آف 20 کے سربراہی اجلاس میں بھارت کی مذمت میں مشترکہ بیان دینے پر زور دیا تھا لیکن امریکہ اور دیگر اتحادیوں نے اسے مسترد کر دیا تھا۔ تاہم وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا کہ اس طرح کی رپورٹس بالکل غلط ہیں۔

ان الزامات نے امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کو ایک غیر معمولی پوزیشن میں ڈال دیا ہے کیوں کہ ان تینوں ممالک نے حالیہ برسوں میں ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے۔

برطانیہ نے کہا ہے کہ کینیڈا کی تحقیقات کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اس بات کا تعین کرے کہ آیا نجار کے قتل میں ہندوستان ملوث تھا یا نہیں، جب کہ آسٹریلیا نے کہا ہے کہ یہ انکشافات ’’انتہائی تشویش ناک‘‘ ہیں۔