نئے زرعی قوانین منسوخ ہونے پر ہی ہم اپنا احتجاج ختم کریں گے، کسان رہنماؤں نے احتجاج کے سات ماہ مکمل ہونے پر اپنے مطالبات کا اعادہ کیا

نئی دہلی، جون 27: کسانوں کے احتجاج کے سات ماہ مکمل ہونے پر کسان رہنماؤں نے ہفتے کے روز اپنے مطالبات پر قائم رہتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کردیتی ہے تو وہ اپنا احتجاج ختم کردیں گے۔ وہیں مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے ان سے اپیل کی کہ وہ اپنا احتجاج ختم کردیں اور بات چیت دوبارہ شروع کرنے کی پیش کش کی۔

بھارتیہ کسان یونین کے جنرل سکریٹری یدھویر سنگھ نے کہا کہ زرعی قوانین کے خاتمے کے بعد کسان احتجاج ختم کردیں گے۔

سنگھ نے کہا ’’حکومت کم سے کم سپورٹ قیمت کے بارے میں بات نہیں کرتی ہے۔ حکومت ہمیشہ قوانین میں ترمیم کی بات کرتی ہے۔ تاہم، ہم چاہتے ہیں کہ وہ قوانین کو منسوخ کریں۔ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ وہ ایم ایس پی پر کوئی قانون متعارف کروائیں۔‘‘

راشٹریہ کسان مزدور مہاسنگھ کے قومی صدر شیو کمار کاکا نے کہا کہ وہ کسی بھی شرط کے تحت بات چیت شروع نہیں کریں گے۔

انھوں نے کہا ’’ہم نے گذشتہ سات ماہ کے دوران 600 سے زیادہ کسانوں کو کھو دیا ہے اور وہ (حکومت) ہمیں اس احتجاج کو ختم کرنے کے لیے کہہ رہی ہے۔ کسی بھی شرط کے تحت کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔‘‘

کاکا نے کہا ’’اگر حکومت تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرتی ہے اور کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) کی گارنٹی کے ساتھ نیا قانون بناتی ہے تو ہم ان کا شکریہ ادا کریں گے اور اپنے اپنے گھر کی طرف واپس لوٹ جائیں گے۔‘‘

معلوم ہو کہ کسانوں کے احتجاج کو ختم کرنے کے لیے حکومت اور کسان یونینوں نے اب تک 11 دور کے مذاکرات کیے ہیں، لیکن تمام مذاکرات بے نتیجہ رہے۔ آخری مرتبہ دونوں فریقوں کی ملاقات 22 جنوری کو ہوئی تھی۔

26 جنوری کو کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئے تشدد کے بعد سے بات چیت دوبارہ شروع نہیں ہوئی ہے۔

وہیں عدالت عظمیٰ نے اگلے احکامات تک تینوں قوانین پر عمل درآمد روک دیا ہے اور اس تعطل کا حل تلاش کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے۔

دریں اثنا مرکزی وزیر زراعت تومر نے ٹویٹ کیا ’’میں آپ (میڈیا) کے ذریعہ یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ کسانوں کو اپنا احتجاج ختم کرنا چاہیے۔ …. بہت سارے لوگ ملک میں ان نئے قوانین کے حق میں ہیں۔ اس کے باوجود کچھ کسانوں کو قوانین کی دفعات کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے، حکومت ہند انھیں سننے اور ان سے بات کرنے کے لیے تیار ہے۔‘‘

دریں اثنا ہفتے کے روز اترپردیش کے سیکڑوں کسان احتجاج کے سات ماہ مکمل ہونے کے موقع پر دہلی کے غازی پور بارڈر پر پہنچے۔

بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے رہنما راکیش ٹکیت کی سربراہی میں مظاہرین کے ایک گروپ نے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل سے ورچوئل میٹنگ کے بعد ڈی سی پی شمال مشرقی دہلی کے دفتر میں اپنے مطالبات کا ایک میمورنڈم پیش کیا۔

ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ کاشتکاروں نے سول لائنز میٹرو اسٹیشن سے راج بھون تک احتجاجی مارچ کی کال دی تھی۔ انھوں نے مزید کہا کہ دہلی پولیس نے متوقع مارچ کے پیش نظر قومی دارالحکومت کی حدود میں سیکیورٹی سخت کردی۔