مغربی بنگال: پنچایت انتخابات کے لیے ووٹنگ کے دوران تشدد میں اب تک نو افراد ہلاک

نئی دہلی، جولائی 8: مغربی بنگال میں پنچایتی انتخابات کے دوران ہفتہ کو ریاست میں تشدد کے الگ الگ واقعات میں کم از کم نو افراد ہلاک ہو گئے۔

ترنمول کانگریس پارٹی کے پانچ ارکان اور بھارتیہ جنتا پارٹی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) اور کانگریس کا ایک ایک کارکن اور ایک آزاد امیدوار کا حامی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔

73,887 سیٹوں کے لیے پنچایتی انتخابات صبح 7 بجے شروع ہوئے۔

کئی بوتھوں سے تشدد کے واقعات کی اطلاع ملی ہے۔ بی جے پی نے الزام لگایا ہے کہ کوچ بہار کے پھلیماری گرام پنچایت میں اس کے پولنگ ایجنٹ مادھو بسواس کو ترنمول کانگریس کے اراکین نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

پارٹی کی امیدوار مایا برمن نے نیوز ایجنسی کو بتایا ’’ٹی ایم سی کے غنڈوں نے میرے ایجنٹ پر بم پھینکا اور اسے مار ڈالا۔ انھوں نے مجھ پر بھی حملہ کیا۔‘‘

کوچ بہار سے بی جے پی کے ایم ایل اے نکھل رنجن ڈے نے مغربی بنگال کے الیکشن کمیشن راجیو سنہا پر ترنمول کانگریس کی خفیہ حمایت کرنے اور اپوزیشن کے خلاف تشدد کی اجازت دینے کا الزام لگایا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی اس معاملے کو کلکتہ ہائی کورٹ لے جائے گی۔

ایک اور واقعہ میں ترنمول کانگریس نے الزام لگایا کہ کوچ بہار ضلع میں تفن گنج 2 پنچایت سمیتی میں اس کے بوتھ کمیٹی کے رکن گنیش سرکار، بی جے پی کے حملے میں مارے گئے۔

نادیہ ضلع کے چھپرا میں حکمراں پارٹی اور کانگریس کارکنوں کے درمیان مبینہ طور پر جھڑپ کے دوران ترنمول کانگریس کا ایک اور کارکن مبینہ طور پر مارا گیا۔

مرشد آباد ضلع کے کھڑگرام میں ترنمول کانگریس پارٹی کے 52 سالہ کارکن ستیش الدین شیخ کی موت ہوگئی۔

پولیس نے بتایا کہ مالدہ ضلع میں کانگریس کے حامیوں کے ساتھ جھڑپ میں ترنمول کانگریس لیڈر کا بھائی مارا گیا۔ مقتول کی شناخت ملک شیخ کے نام سے ہوئی ہے۔

ترنمول کانگریس نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان کی پارٹی کے دو کارکنوں کو ریجی نگر اور تفن گنج میں قتل کر دیا گیا اور ڈومکول میں گولیاں لگنے سے دو زخمی ہوئے۔

وہیں پی ٹی آئی نے اطلاع دی کہ نارتھ 24 پارگنہ ضلع کے کدمباگاچی علاقے میں ایک آزاد امیدوار کے حامی کی مار پیٹ کے بعد موت ہو گئی۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ بھاسکر مکھرجی نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ اس شخص کی شناخت 41 سالہ عبداللہ علی کے نام سے ہوئی ہے، جس کی ہفتے کے روز مقامی ہسپتال میں علاج کے دوران موت ہو گئی۔

جمعہ کو ووٹنگ سے پہلے، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے ایک کارکن، راجب الحق، مشرقی بردھمان ضلع کے آشگرام 2 بلاک میں ترنمول کانگریس کے مبینہ حامیوں کے حملے کے بعد شدید طور پر زخمی ہو گئے۔ اسپتال میں علاج کے دوران صبح ان کی موت ہوگئی۔

ریاست کے کچھ علاقوں سے بیلٹ بکسوں کو تباہ کرنے اور ووٹروں کو دھمکانے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے۔

کوچ بہار ضلع کے دنہاٹا میں بارویتا گورنمنٹ پرائمری اسکول کے ایک بوتھ میں بیلٹ بکسوں کی توڑ پھوڑ کی گئی اور بیلٹ پیپرز کو آگ لگا دی گئی۔ بارناچینا کے علاقے میں ایک اور بوتھ پر ایک بیلٹ باکس کو رہائشیوں نے نذر آتش کر دیا جنھوں نے الزام لگایا کہ ووٹنگ کے عمل میں دھاندلی کی گئی تھی۔

کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم سے مرکزی سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی کے باوجود، بڑے پیمانے پر تشدد نے ریاست بھر میں پولنگ کے عمل کو متاثر کیا ہے۔

ترنمول کانگریس نے ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئر کیا ہے جس میں بارڈر سیکورٹی فورس کے ایک اہلکار کو ووٹروں کو مبینہ طور پر دھمکی دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ تاہم اس اہلکار کو اپنی گاڑی پر واپس جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب رہائشیوں نے اس سے یہ پوچھا کہ وہ کس کیمپ سے تعلق رکھتا ہے۔

ترنمول کانگریس نے ٹویٹ کیا ’’پنچایت انتخابات میں بی ایس ایف کی شمولیت غیر ضروری ہے، پھر بھی وہ ہمارے لوگوں کو پریشان کر رہے ہیں۔ صورت حال سے نمٹنے کے لیے مرکزی فورسز کا ایک بھی افسر جائے وقوعہ پر نہیں ملا۔ بی جے پی، کانگریس، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے انتخابات کے دوران امن و امان برقرار رکھنے کے بلند و بانگ دعووں کا کیا ہوا؟‘‘