بی جے پی بمقابلہ ٹی ایم سی: بی جے پی نے بنگال پنچایتی انتخابات میں تشدد اور ٹی ایم سی نے منی پور میں تشدد کی تحقیقات کے لیے اپنی اپنی فیکٹ فائنڈنگ ٹیمیں تشکیل دیں

نئی دہلی، جولائی 11: بھارتیہ جنتا پارٹی نے پیر کو مغربی بنگال میں گذشتہ ہفتے ہونے والے پنچایتی انتخابات کے دوران تشدد کے واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اور اسی دن ترنمول کانگریس نے بھی ایک پانچ رکنی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم تشکیل دی جو تشدد سے متاثرہ منی پور کا دورہ کرے گی۔

سابق وزیر قانون روی شنکر پرساد بی جے پی کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے کنوینر ہیں اور دیگر ممبران میں ممبئی کے سابق پولیس کمشنر اور باغپت کے ایم پی ستیہ پال سنگھ، سلچر کے ایم پی راجدیپ رائے اور دھورہارا ایم پی اور پارٹی کی نائب صدر ریکھا ورما شامل ہیں۔

8 جولائی کو ہونے والے مغربی بنگال پنچایتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر تشدد ہوا تھا۔ انتخابات سے متعلق تشدد میں کم از کم 20 افراد ہلاک ہوئے۔ پیر کو 696 بوتھس پر دوبارہ پولنگ ہوئی جہاں تشدد کی وجہ سے ووٹنگ کو روکنا پڑا تھا۔

تشدد پر تبصرہ کرتے ہوئے پرساد نے کہا ‘’’آپ [ترنمول کانگریس] جمہوریت کی بات کرتے ہیں۔ اس ریاست میں جمہوریت کیسے چل رہی ہے؟‘‘

بی جے پی کا وفد منگل کو تشدد سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرے گا اور اس سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی رپورٹ پارٹی صدر جے پی نڈا کو جلد سے جلد پیش کرے۔

اپوزیشن لیڈر سووندو ادھیکاری نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ 8 جولائی کو ہونے والی پولنگ کے دوران ہزاروں بوتھوں سے انتخابی بدانتظامی کے ثبوت اکٹھے کر رہے ہیں اور انھیں لے کر کلکتہ ہائی کورٹ میں جائیں گے۔

بی جے پی لیڈر نے کہا ’’ہم نے ایس ای سی [ریاستی الیکشن کمیشن] کو 6,000 ایسے بوتھوں کی فہرست جمع کرائی تھی، جہاں دوبارہ پولنگ کی سفارش کی گئی تھی۔ دراصل ترنمول کانگریس کے کہنے پر 18,000 بوتھوں پر جھوٹی ووٹنگ ہوئی ہے۔ ہم مزید ثبوت جمع کر رہے ہیں…ویڈیو فوٹیج اور سب کچھ۔‘‘

وہیں ترنمول کانگریس نے اپنی طرف سے کہا کہ پارٹی کا ایک پانچ رکنی وفد 14 جولائی کو منی پور کا دورہ کرے گا، جہاں میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان 3 مئی سے شروع ہوا تشدد اب بھی برقرار ہے اور خانہ جنگی کی شکل اختیار کرنے والی جھڑپوں کے درمیان بے گھر اور سیکڑوں امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

ترنمول کانگریس نے ٹویٹر پر کہا ’’یہ [وفد] متاثرہ افراد تک پہنچ کر اس ’ڈبل انجن‘‘ ریاست کے لیے کچھ شفا بخش سہولت فراہم کرے گا جسے بی جے پی حکومت نے گذشتہ 3 مہینوں میں نظر انداز کیا ہے۔‘‘

منی پور اور مرکزی حکومت، دونوں ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر انتظام ہیں، نے اصرار کیا ہے کہ صورت حال ’’آہستہ آہستہ‘‘ بہتر ہو رہی ہے، لیکن تشدد اور آتش زنی کے بڑے پیمانے پر سامنے آنے والے واقعات بحران کو مزید گہرا کرتے چلے جا رہے ہیں۔