’’ہم اس لوٹ مار کی اجازت نہیں دیں گے‘‘: کیرالہ ہائی کورٹ نے مریضوں سے زیادہ قیمتیں وصول کرنے کے لیے نجی اسپتالوں کو تنقید کا نشانہ بنایا

نئی دہلی، مئی 11: کیرالہ ہائی کورٹ نے پیر کے روز نجی اسپتالوں کو کووڈ 19 کے علاج معالجے کے لیے بہت زیادہ قیمت وصول کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق کوچی کے نجی اسپتال میں علاج کروانے کی ایک شخص کی اپنی روداد سناتے ہوئے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد جسٹس دیون رام چندرن اور جسٹس کوثر اڈپّاگتھ کے بنچ نے اس معاملے کا از خود نوٹس لیا۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق ہائی کورٹ نے کہا کہ ان کے سامنے ایسے کئی واقعات آچکے ہیں، جہاں مریضوں سے پرسنل پروٹیکشن کٹس کے لیے بائیس ہزار روپیے تک وصول کیے گئے ہیں۔ عدالت نے اسے ’’غیر ذمہ دار قیمت‘‘ قرار دیا۔

عدالت نے کہا ’’پی پی ای کٹس کے لیے 22،000 روپیے، ہماری نارمل کنجی [دلیہ] کے لیے 1،300 روپے اور ایک ڈولو کے لیے30-40 روپے وصول کیے جاتے ہیں۔ ہم اس لوٹ مار کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘

سماعت کے دوران کیرالہ حکومت نے ہائی کورٹ کو آگاہ کیا کہ اس نے ویڈیو میں ذکر کردہ اسپتال کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ریاست نے بنچ کو یہ بھی بتایا کہ اس نے ریاست کے نجی اسپتالوں میں کوویڈ سے متعلق خدمات کی قیمتوں میں کمی کی ہے۔

اسٹیٹ اٹارنی نے بتایا کہ سرکاری اور نجی اسپتالوں، ملازمین کے سرکاری انشورنس اسپتالوں اور میڈیکل کالجوں میں 50 فیصد بیڈ کووڈ کے علاج کے لیے مختص ہیں۔

وکیل نے مزید کہا کہ این اے بی ایچ اسپتالوں اور نان این اے بی ایچ اسپتالوں کے جنرل وارڈز میں یومیہ قیمیت بالترتیب 2،910 اور 2،645 روپے مقرر کی جائے گی۔

یہ فیس ان افراد پر لاگو ہوگی جنھیں حکومت کی کرونیا اسکیم یا سرکاری کفالت کے تحت نہیں رکھا گیا۔ اس قمیت میں آکسیجن، دوائی اور نرسنگ اور بورڈنگ چارجز شامل ہوں گے۔

تاہم اعلی درجے کے ٹیسٹ جیسے سی ٹی اسکین کو اس پیکیج سے خارج کردیا جائے گا۔

ریاستی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ اس کے علاوہ ضلعی طبی افسران اور کیرالہ کلینیکل اسٹیبلشمنٹ ایکٹ اور قواعد کے تحت حکام شکایات کے ازالے کے افسران کے طور پر کام کریں گے جو ان معاملات کی تحقیقات کریں گے جہاں نجی اسپتال غیر معمولی طور پر زیادہ فیس وصول کرتے ہیں۔

ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کی ان گذارشات سے اتفاق کیا اور ان شرحوں کو معقول قرار دیا۔

اس سے قبل پیر کے روز مدراس ہائی کورٹ نے بھی یہ مشاہدہ کیا تھا کہ لگتا ہے کہ اسپتالوں میں مریضوں اور ان کے اہل خانہ سے بہت زیادہ فیس وصول کرکے، اسپتال کے مالکان کورونا وائرس کے بحران سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ہائی کورٹ نے مرکز اور ریاستی حکومت سے اس پر قابو پانے کے طریقوں کی تفصیل سے متعلق ایک جواب داخل کرنے کو کہا۔