سرکاری محکموں میں بھرتی کے امتحان میں صرف انگریزی اور ہندی کا استعمال جمہوری روح کے خلاف ہے: کنیموزی

نئی دہلی، اکتوبر 8: ڈی ایم کے لیڈر کنیموزی نے ایک سرکاری نوٹیفکیشن کو، جس میں کہا گیا ہے کہ اسٹاف سلیکشن کمیشن کا کمبائنڈ گریجویٹ لیول کا امتحان صرف انگریزی یا ہندی میں لیا جائے گا، جمہوری روح کے خلاف قرار دیا۔

یہ امتحان جس کا مقصد مرکزی حکومت کے مختلف محکموں میں 20,000 اسامیوں کو پُر کرنا ہے، عارضی طور پر دسمبر میں منعقد ہونا ہے۔

کنیموزی نے ایک ٹویٹ میں کہا ’’میں مرکزی حکومت کے اس اعلان کی سختی سے مخالفت کرتی ہوں کہ مرکزی حکومت کے محکمانہ عہدوں کے لیے اسٹاف سلیکشن کمیشن کے زیر انتظام CGL امتحانات میں صرف انگریزی اور ہندی کا استعمال کیا جائے گا۔ انڈین یونین کی خودمختاری کی جڑیں اس کی تکثیریت میں پیوست ہیں۔‘‘

کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے بھی جمعہ کو اس نوٹیفکیشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مرکز علاقائی زبانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہا ہے۔

جنتا دل (سیکولر) لیڈر نے پوچھا ’’اگر یہ ہندی مسلط کرنے کی مثال نہیں ہے تو کیا ہے؟‘‘

انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ علاقائی زبانوں میں امتحان کا انعقاد نہ کرنے کا اقدام بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے ’’جنوبی ہندوستان میں ہندی کو داخل کرنے کی کوشش ہے۔‘‘

کمارسوامی نے لکھا، ’’بی جے پی بضد ہے کہ وہ علاقائی زبانوں کو نیچے لانا چاہتی ہے۔ وہ تین زبانوں کی پالیسی کے ساتھ ایک مقبرہ بنانا چاہتے ہیں۔‘‘

تاہم کرناٹک بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما سی ٹی روی نے کہا کہ اسٹاف سلیکشن کمیشن کے زیر انتظام امتحانات 1975 سے ہی انگریزی اور ہندی میں منعقد کیے جا رہے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’’اس وقت ہم اقتدار میں نہیں تھے۔ 1996 میں [ایچ ڈی] دیوگوڑا وزیر اعظم تھے۔ تب بھی ایسا ہی کیا گیا تھا۔ یہ آج نیا نہیں ہے۔ جھگڑے کی ضرورت نہیں۔‘‘

بی جے پی لیڈر بی سی ناگیش نے کمار سوامی پر الزام لگایا کہ وہ انتخابات کی وجہ سے زبان کی بحث میں شامل ہو رہے ہیں۔