یوپی حکومت کا مدارس کے سروے کا مجوزہ فیصلہ انتہائی قابل مذمت: مایاوتی

نئی دہلی، ستمبر 9: بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے جمعہ کو کہا کہ ریاست میں غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کرنے کا اتر پردیش حکومت کا فیصلہ ’’انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت‘‘ ہے۔

اتر پردیش حکومت نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ اساتذہ کی تعداد، نصاب اور دیگر پہلوؤں سے متعلق معلومات اکٹھی کرنے کے لیے غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کرے گی۔

اتر پردیش کے اقلیتی امور کے وزیر مملکت دانش آزاد انصاری نے کہا کہ یہ سروے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا جائے گا کہ مدارس کے طلبا کے لیے بنیادی سہولیات قومی کمیشن برائے تحفظ اطفال کی ضروریات سے مماثل ہوں۔

اس اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ اس طرح کا سروے کرنے کے بجائے حکام کو سرکاری گرانٹ پر چلنے والے مدارس کے ساتھ ساتھ سرکاری اسکولوں کی حالت کو بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔

اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ نے کہا ’’کانگریس کے دور میں مسلم کمیونٹی کے استحصال، نظر انداز کیے جانے اور فسادات سے متاثر ہونے کی شکایتیں عام تھیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی تنگ سیاست کرکے اقتدار میں آئی۔ اب یہ مسلمانوں پر ظلم اور ان میں دہشت پھیلا رہی ہے جو کہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔‘‘

مایاوتی نے الزام لگایا کہ کمیونٹی کے عطیات پر چلنے والے نجی مدارس کے کام میں مداخلت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ نامناسب ہے۔

7 ستمبر کو جمعیت علماے ہند نے اس فیصلے کو مدرسہ کے تعلیمی نظام کو بدنام کرنے کی ایک بدنیتی پر مبنی کوشش قرار دیا تھا۔

ریاست کے 200 سے زیادہ مدارس کے ریکٹروں کی میٹنگ میں مسلم گروپ نے کہا کہ وہ ہر قیمت پر مدارس کی حفاظت کرے گا۔ جمعیت نے اداروں کے لیے ایک ہیلپ لائن بھی شروع کی اور آدتیہ ناتھ حکومت کے فیصلے سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ایک اور ریاست آسام میں گزشتہ ماہ حکام نے انصار اللہ بنگلہ ٹیم کے مبینہ ماڈیولز کے خلاف پولیس کی کارروائیوں میں تیزی لانے کے بعد تین مدارس کو مسمار کر دیا ہے۔