میں آسام میں تمام مدرسوں کو بند کردوں گا: ہمنتا بسوا سرما

نئی دہلی، مارچ 18: آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے جمعرات کو کہا کہ وہ ریاست کے تمام مدارس کو بند کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

یہ بات انھوں نے کرناٹک کے بیلگاوی ضلع میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ کرناٹک میں مئی تک اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔

سرما نے کہا ’’حال ہی میں دہلی میں ایک ٹی وی انٹرویو میں مجھ سے پوچھا گیا کہ 600 مدارس کو بند کرنے کے بارے میں میرا کیا ارادہ ہے؟ میں نے کہا کہ میں نے 600 مدرسے بند کر دیے ہیں، لیکن میرا ارادہ تمام مدارس کو بند کرنے کا ہے۔‘‘

آسام کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نئے ہندوستان کو مدارس کی بجائے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی ضرورت ہے۔

سرما نے یہ بھی کہا کہ ’’میں آسام سے آیا ہوں، جہاں ہر روز بنگلہ دیش سے لوگ آتے ہیں۔ ہماری ثقافت اور روایات کو خطرہ ہے۔”

سرما نے مزید کہا ’’ملک میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد فخر کے ساتھ بتاتی ہے کہ وہ مسلمان ہیں یا عیسائی ہیں۔ مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ایسے لوگ بھی ہوں جو فخر سے کہیں کہ میں ہندو ہوں‘‘۔

آسام کے وزیر اعلی نے کانگریس پارٹی کو ’’نئے مغل‘‘ قرار دیا۔ انھوں نے کہا ’’پہلے مغلوں نے ہندوستان کو کمزور کرنے کی کوشش کی اور اب کانگریس کر رہی ہے۔ کانگریس والے آج کے نئے مغل ہیں…انھیں رام مندر پر اعتراض ہے۔ کیا آپ [کانگریس] مغلوں کی اولاد ہیں؟ آپ بابری مسجد کے حق میں کیوں بولتے ہیں رام مندر کے حق میں کیوں نہیں؟‘‘

معلوم ہو کہ آسام حکومت نے حالیہ مہینوں میں مدارس کے بارے میں سخت موقف اختیار کیا ہے۔ اگست میں حکام نے بنگلہ دیش میں مقیم کالعدم دہشت گرد تنظیم انصار اللہ بنگلہ ٹیم سے تعلقات کا الزام لگاتے ہوئے تین مدرسوں کی عمارتوں کو مسمار کر دیا تھا۔

سرما نے الزام لگایا تھا کہ کچھ مدرسوں کو دہشت گردی کے مرکز کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

وہیں جنوری میں ریاستی پولیس سربراہ نے کہا تھا کہ ریاست کے 100 سے زیادہ چھوٹے مدارس کو بڑے مدرسوں میں ضم کر دیا گیا ہے تاکہ طلبا میں مذہبی بنیاد پرستی کی تعلیم کو روکا جا سکے۔