ہندوستان میں ٹوئٹر کے  دو دفاتر بند،ملازمین کو’ ورک فرام ہوم ‘کی ہدایت

ٹویٹر کا اب بنگلورو میں واقع صرف ایک دفتر میں کام ہو رہا ہے ،سیاسی مرکز نئی دہلی اوراقتصادی مرکز ممبئی میں ٹوئٹر نے اپنے دفاتر بند کر دیے ہیں

نئی دہلی،17فروری :۔

آئی ٹی اور دیگر کمپنیوں کے جانب سے دنیا بھر میں اپنی معاشی اخراجات میں کمی کے تحت ملازمین کی چھٹنی کے درمیان  ٹوئٹر نے بھارت میں اپنے تین میں سے دو دفاتر بند کر دیے ہیں۔ کمپنی نے اپنے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کو کہا ہے۔ جب سے ایلون مسک نے ٹوئٹر خریدا ہے، کمپنی میں کئی بڑی تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں۔ کمپنی نے پچھلے سال کے آخر میں ہندوستان میں اپنے تقریباً 200 سے زائد ملازمین میں سے 90 فیصد سے زیادہ کو فارغ کر دیاتھا۔ اب سیاسی مرکز نئی دہلی اوراقتصادی مرکز ممبئی نے اپنے دفاتر بند کر دیے ہیں۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہندوستان میں ٹوئٹر کا اب صرف ایک دفتر رہ گیا ہے۔ کمپنی بنگلورو کے جنوبی ٹیک ہب میں ایک دفتر چلا رہی ہے، جس میں زیادہ تر انجینئر رہتے ہیں۔   ارب پتی سی ای او مسک نے 2023 کے آخر تک ٹویٹر کو مالی طور پر مستحکم کرنے کی کوشش کے ایک حصے کے طور پر دنیا بھر میں ملازمین کی چھٹنی کر ہے ہیں اور اسی مقصد کے تحت دفاتر کو بند کر دیاگیا ہے۔ ہندوستان میں گوگل جیسی سوشل میڈیا کمپنی طویل عرصے سے کئی پروجیکٹوں پر کام کر رہی ہے۔ اسی دوران مسک کے تازہ ترین اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ فی الحال مارکیٹ کو کم اہمیت دے رہے ہیں ۔

ٹوئٹر گزشتہ برسوں کے دوران سیاسی بحث کے لیے بھارت کے سب سے اہم عوامی فورمز میں سے ایک میں تبدیل ہوا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے 86.5 ملین  فالوورس  ہیں۔ اس کے باوجود مسک کی کمپنی نے بھارت سے اپنے دو دفاتر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے کمپنی کی آمدنی یقینی طور پر متاثر ہوگی۔

واضح رہے کہ رپورٹوں کے مطابق ٹویٹر کی حالت اس وقت اچھی نہیں ہے۔ 44 بلین ڈالر کی خریداری کے بعد سے، ٹوئٹر اپنے سان فرانسسکو ہیڈ کوارٹر اور لندن کے دفاتر کے کرایے میں لاکھوں ڈالر ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ کئی ٹھیکیداروں کے خلاف بلا معاوضہ خدمات پر مقدمہ دائر کیا گیا ہے اور پرندوں کے مجسموں سے لے کر ایسپریسو مشینوں تک ہر چیز کی نیلامی کی گئی ہے تاکہ رقم اکٹھی کی جا سکے۔