T20 ورلڈ کپ: پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی شکست کے بعد محمد شمی کو فرقہ وارانہ طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا گیا

نئی دہلی، اکتوبر 26: سوشل میڈیا پر ہندوستان کرکٹ ٹیم کے واحد مسلم کھلاڑی محمد شمی کو پاکستان کے ہاتھوں کی ٹیم کی شکست کے بعد فرقہ وارانہ بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔

اتوار کو پاکستان سے ملی 10 وکٹوں کی شکست کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اطلاعات ملی ہیں۔ یہ کسی بھی ورلڈ کپ میں بھارت کے خلاف پاکستان کی پہلی جیت تھی۔

ہندو اکثریت والے ہندوستان اور مسلم اکثریت والے پاکستان کے درمیان کرکٹ میچ سے پڑوسیوں کے درمیان اکثر کشیدگی بڑھ جاتی ہے، جو 1947 میں اپنی آزادی کے بعد سے تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔

دبئی میں شکست کے بعد 31 سالہ شمی شرپسند عناصر کا اہم ہدف بن گئے، حالاں کہ ہندوستانی کپتان وراٹ کوہلی نے اعتراف کیا کہ ان کی پوری ٹیم ’’آؤٹ پلے‘‘ ہوئی ہے۔

شمی کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر سیکڑوں پیغامات چھوڑے گئے جس میں کہا گیا کہ وہ ’’غدار‘‘ ہیں اور انھیں ہندوستانی ٹیم سے باہر کردیا جانا چاہیے۔

وہیں بہت سے شائقین اور سیاست دانوں نے شمی کی حمایت پر زور دیا اور ہندوستانی ٹیم کے کھلاڑیوں سے نفرت کے پیغامات کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا جس طرح انھوں نے گھٹنے ٹیک کر بلیک لائیوز میٹر موومنٹ کی حمایت کی تھی۔

سچن تیندولکر نے ٹویٹر پر لکھا کہ جب ہم ٹیم انڈیا کو سپورٹ کرتے ہیں تو ہم ہر اس شخص کی حمایت کرتے ہیں جو ٹیم انڈیا کی نمائندگی کرتا ہے۔ ’’محمد شامی ایک پرعزم اور عالمی معیار کے باؤلر ہیں۔ اس کا دن خراب گیا جیسا کہ کسی بھی دوسرے کھلاڑی کا کوئی دن ہوسکتا ہے۔ میں شمی اور ٹیم انڈیا کے ساتھ کھڑا ہوں۔‘‘

کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ’’ٹیم انڈیا آپ کے بی ایل ایم (بلیک لائیوز میٹر) کے لیے گھٹنے ٹیکنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، اگر آپ اپنے ساتھی کے لیے کھڑے نہیں ہو سکتے جو سوشل میڈیا پر انتہائی بدسلوکی کا نشانہ بنا ہے۔‘‘

وہیں ٹویٹر کمیونٹی نے شمی کے ساتھ بدسلوکی کی مذمت کی ہے اور بی سی سی آئی سے کارروائی کا مطالبہ کیا۔