جمو و کشمیر کالج کے طلبا اور عملے کے خلاف ہندوستان کے خلاف پاکستان کی کرکٹ میچ میں جیت کا جشن منانے پر یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا

نئی دہلی، اکتوبر 26: کشمیر ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر پولیس نے میڈیکل کالجوں کے طلبا کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کی دفعات کے تحت دو الگ الگ مقدمات درج کیے ہیں، جنھوں نے T20 ورلڈ کپ میچ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی ہندوستان کے خلاف جیت کا جشن منایا تھا۔

دبئی میں اتوار کی شام کھیلے گئے میچ میں بھارت کو پاکستان کے ہاتھوں 10 وکٹوں سے شکست ہوئی تھی۔

نیوز 18 نے رپورٹ کیا کہ کرن نگر میں گورنمنٹ میڈیکل کالج کے ہاسٹل وارڈنز اور انتظامیہ اور سرینگر ضلع کے سورا میں شیرِ کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے خلاف بھی انسداد دہشت گردی قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اے این آئی کے مطابق کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس وجے کمار نے تصدیق کی کہ انھوں نے میڈیکل کے طالب علموں کے خلاف پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی ہے۔

ایف آئی آر میں تعزیرات ہند کی دفعہ 505 (عوامی فساد کو جنم دینے والے بیانات) کے تحت الزامات بھی شامل ہیں۔

کشمیر ڈاٹ کام کے مطابق پولیس نے گورنمنٹ میڈیکل کالج کے ہاسٹل کے ان طلبا کے خلاف مقدمہ درج کیا جو پاکستان کے میچ جیتنے کے بعد ’’چلا رہے تھے اور ناچ رہے تھے۔‘‘

نامعلوم حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی ہے اور پولیس تفتیش کررہی ہے۔

پولیس حکام نے نیوز 18 کو بتایا کہ وہ اس واقعہ کے مبینہ ویڈیوز کو دیکھ رہے ہیں۔ تاہم انھوں نے مزید کہا کہ منظر عام پر آنے والی بہت سی ویڈیوز 2017 کی ہیں۔

اس سے قبل پاکستان کی جیت کے بعد کشمیری طلبا کے خلاف تشدد کی بھی اطلاع ملی۔

پنجاب کے سنگرور شہر کے بھائی گرداس انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں کشمیری طلبا نے الزام لگایا کہ میچ کے بعد ان پر حملہ کیا گیا اور ان کے ہاسٹل کے کمروں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔

سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی ویڈیو میں ایک طالب علم کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ میچ کے بعد ان پر ’’یو پی والے‘‘ (اتر پردیش کے لوگوں) نے حملہ کیا۔

سنگرور کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سوپن شرما نے کہا تھا کہ معاملہ حل ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا ’’دونوں فریقوں نے آج (پیر کی) صبح پولیس اور کالج حکام کے سامنے اپنی معذرت پیش کی ہے۔‘‘

ایک سینئر پولیس اہلکار نے دعویٰ کیا تھا کہ میچ کے دوران کشمیری طلبا نے پاکستان کے لیے خوشی کا اظہار کیا تھا جس کے سبب یہ واقعہ پیش آیا۔