شمالی ہند بنا سیاست کا اکھاڑا

جب سرکار بدلے گی تو جمہوریت کو تار تار کرنے والوں پر کارروائی ہوگی : راہل گاندھی

عرفان الٰہی ندوی

کیجریوال نے عدالت کے سامنے ای ڈی کی پول کھول دی۔ یوگی کے وزیر نے مختار انصاری کو انقلابی لیڈر قرار دیا
شمال ان دنوں سورج کے ساتھ سیاسی تپش کا سامنا کر رہا ہے۔ ایک طرف گرم ہواؤں کے جھکڑ چل رہے ہیں تو دوسری طرف سیاسی بیان بازیوں کے تیر و تفنگ چھوڑے جا رہے ہیں۔ پورا خطہ سیاسی اکھاڑا بنا ہوا ہے۔ ملک کی سب سے قدیم پارٹی اور اپوزیشن کانگریس کو انکم ٹیکس نے 1800 کروڑ روپے کا نوٹس تھما دیا ہے۔ اب پارٹی شش و پنج میں مبتلا ہے کہ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کو حساب دے یا انتخاب لڑے؟ پارٹی پہلے ہی بینک کھاتے منجمد ہونے سے مالی بحران کا شکار ہے۔ کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے ایکس پر لکھا ہے’’بی جے پی کو یاد رکھنا چاہیے کہ جب سرکار بدلے گی تو ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی جنہوں نے جمہوریت کو تار تار کیا ہے، اور ایسی کارروائی ہوگی کہ دوبارہ پھر کسی کی ہمت نہیں ہوگی یہ سب کرنے کی، میری گارنٹی ہے‘‘
انڈیا گٹھ بندھن کی دوسری حلیف جماعت عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال سلاخوں کے پیچھے سے دلی سرکار چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہیں دلی کے وزیر اعلی کے عہدے سے ہٹانے کی عرضی کورٹ سے خارج ہو چکی ہے لیکن جیل سے رہائی نہ ملنے کی صورت میں عام انتخابات میں حصہ لینا ان کے لیے کافی مشکل بھرا ثابت ہو سکتا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ جس طرح کیجریوال کو مختلف طبقات کی طرف سے حمایت حاصل ہو رہی ہے اس سے ان کی پارٹی کو سیاسی فائدہ مل سکتا ہے۔ امریکہ اور جرمنی کے ساتھ اقوام متحدہ نے بھی انتخابات کے دوران ان کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسی طرح کیجریوال نے ریمانڈ پر پیشی کے دوران عدالت میں جس طریقے سے ای ڈی کی دھجیاں اڑائی ہیں اس سے ان کے ارادے ظاہر ہوتے ہیں۔
شمال کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں سیاسی ہلچل عروج پر ہے۔ کئی پرانے چہرے سیاسی منظر نامے سے غائب ہیں۔ بی جے پی نے نوجوان فائر برانڈ لیڈر ورون گاندھی کا پیلی بھیت سیٹ سے ٹکٹ کاٹ دیا ہے۔ ان کی جگہ پر کانگریس کے سابق مرکزی وزیر جیتین پرساد کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق ورون گاندھی کو کسانوں اور بے روزگار نوجوانوں کے مسائل اٹھانا بھاری پڑا جس کی سزا انہیں ٹکٹ کٹنے کی صورت میں ملی۔ جبکہ ان کی والدہ مینکا گاندھی کو خاموش رہنے کا انعام ملا ہے۔ پارٹی نے مینکا گاندھی کو سلطان پور سے دوبارہ امیدوار بنایا ہے۔ رام پور اور مراد آباد میں بھی سیاسی اٹھا پٹخ جاری ہے۔ مراد آباد میں سماج وادی پارٹی نے اپنے موجودہ رکن پارلیمان ڈاکٹر ایس ٹی حسن کا ٹکٹ کاٹ کر روچی ویرا کو امیدوار بنایا ہے۔ روچی ویرا سابق وزیر، اعظم خان کی قریبی مانی جاتی ہیں۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق جیل میں قید اعظم خان کسی بات پر ایس ٹی حسن سے ناراض ہیں اس لیے انہوں نے جیل میں ان سے ملاقات کے لیے آنے والے سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو سے کہہ کر ایس ٹی حسن کا پتہ صاف کروا دیا۔ انہوں نے اکھلیش یادو سے رام پور سیٹ سے انتخاب لڑنے کی درخواست بھی کی جسے پارٹی سربراہ نے قبول نہیں کیا اور رام پور میں پارلیمنٹ مسجد کے امام محب اللہ ندوی کو سماج وادی پارٹی کا امیدوار بنایا ہے۔ سپریم کورٹ کے مشہور وکیل محمود پراچہ بھی ای وی ایم فراڈ کے سوال پر رام پور سے میدان میں ہیں۔ اس بار اعظم خان کے خاندان سے کوئی بھی امیدوار میدان میں نہیں ہے۔ اس کے باوجود رام پور کا انتخاب دلچسپ ہونے کی امید ہے۔
پوربانچل کے مافیا ڈان کے نام سے مشہور مختار انصاری کی جیل کے اندر مشتبہ موت سے مشرقی یو پی میں بھی سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ مختار انصاری کے خاندان والوں نے جیل انتظامیہ پر کھانے میں زہر دینے اور علاج میں لاپروائی کا الزام لگایا ہے۔ مختار انصاری کے بڑے بھائی اور غازی پور سے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری نے کہا کہ ان کے پاس زہر دینے کے پختہ ثبوت ہیں۔ ایک خون خوار مجرم کو بچانے کے لیے پورے سسٹم نے سازش رچی ہے۔ مختار انصاری کے جنازے میں ہزاروں افراد کی بھیڑ امڈ پڑی۔ ضلع انتظامیہ کو ان کے حامیوں کو قابو کرنے میں کافی مشقت کا سامنا کرنا پڑا۔ ضلع کلکٹر کی افضال انصاری سے تیکھی نوک جھونک کے ویڈیو بھی وائرل ہو رہے ہیں۔ مختار انصاری کی مشتبہ موت پر سوشل میڈیا میں تین دن تک خبریں ٹاپ ٹرینڈ کرتی رہیں۔ کوئی انہیں غریبوں اور مظلوموں کا مسیحا بتا رہا تھا تو کوئی مافیا ڈان کے نام سے یاد کر رہا تھا۔ تاہم یوگی کابینہ میں وزیر اوم پرکاش راج بھر نے مختار انصاری کو انقلابی لیڈر کہہ کر سب کو چونکا دیا۔تازہ اطلاعات کے مطابق مختار انصاری کے جنازے کو ہزاروں حامیوں کی پرنم آنکھوں کے درمیان ان کے آبائی قبرستان کالی باغ میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ ان کے بیٹے عباس انصاری کو رکن اسمبلی ہونے کے باوجود جیل میں بند ہونے کے سبب اپنے والد کا آخری دیدار نصیب نہیں ہو سکا۔ سوشل میڈیا میں اس پر زبردست تنقیدیں ہو رہی ہیں۔
ایکس کے صارف عمیق جامعی نے لکھا ’عباس انصاری کو اپنے والد کے جنازے میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ملی۔ جسٹس سمت گوپال نے عرضی سننے سے انکار کر دیا۔ جس ملک میں زنا کے سزا یافتہ مجرموں کو ریلیز اور زانی رام رحیم کو مہینوں پے رول ملتی ہے وہاں ایک عالمی شوٹر ایم ایل سی بیٹا اپنے باپ کی میت کو نہیں دیکھ سکتا۔‘
مختار انصاری کی مشتبہ موت پر بی ایس پی سپریمو مایاوتی، سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو اور ایم آئی ایم لیڈر اسد الدین اویسی سمیت اپوزیشن جماعتوں نے مختار انصاری کی مشتبہ موت پر سوالات اٹھائے ہیں۔ کانگریس کے لیڈر شاہ نواز عالم نے اپنے بیان میں کہا مختار انصاری نے 21؍ مارچ کو ہی مئو ایم پی ایم ایل اے کورٹ کے چیف مجسٹریٹ کو لکھے گئے ایک مکتوب میں جموں و کشمیر کے گورنر منوج سنہا، بی جے پی حمایت یافتہ ایم ایل سی برجیش سنگھ، سوشیل سنگھ سابق ائی جی، ایس ٹی ایف امیتابھ یش پر انہیں جان سے مارنے کی سازش رچنے اور کھانے میں زہر دینے کا الزام لگایا تھا۔ شاہ نواز عالم نے کہا کہ یہ سب بااثر افراد ہیں جو عدالتی جانچ کو متاثر کر سکتے ہیں اس لیے سچائی سامنے لانے کے لیے ہائی کورٹ کے موجودہ جج سے جانچ کرانی چاہیے۔ مختار انصاری کے وکیل رندھیر سنگھ سمن نے اس بابت بارہ بنکی ایم پی ایم ایل اے کورٹ میں عرضی دی ہے کہ مختار انصاری کے اس بیان کو ڈیتھ اسٹیٹمنٹ قرار دیتے ہوئے مقدمہ درج کیا جائے۔ رہائی منچ نے بھی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔مختار انصاری کی موت کے واقعے پر لوگ سوشل میڈیا میں عتیق احمد اور بہار کے شہاب الدین کی موت کو یاد کر رہے ہیں۔ تینوں کی مشتبہ اموات ماہ رمضان میں ہی ہوئی ہیں۔
لکھنو سے ایک دل چسپ خبر آئی ہے کہ لکھنؤ کے ضلع کلکٹر کے سرکاری بنگلے کا 40 سال سے کرایہ ادا نہیں ہوا ہے۔ ایل ڈی اے نے ڈی ایم کو کرایا جمع کرنے کا نوٹس جاری کیا ہے۔ جس پر ضلع کلکٹر سوریا پال گنگوار نے اے ڈی ایم کے ذریعہ ایل ڈی اے وی سی کو مکتوب جاری کروا دیا۔ اے ڈی ایم نے بینیفشری کی تفصیلات طلب کی ہیں۔
تو صاحبو! یہ تھا شمال کا حال۔ آئندہ ہفتہ پھر ملیں گے کچھ نئے اور دل چسپ احوال کے ساتھ۔ تب تک کے لیے اللہ اللہ خیر سلا
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 07 اپریل تا 13 اپریل 2024