مرکزی حکومت نے ہندوستان میں شہریوں کو ’’جزوی طور پر آزاد‘‘ قرار دینے والی فریڈم ہاؤس کی رپورٹ کو ’’گمراہ کن‘‘ قرار دیا

نئی دہلی، مارچ 6: مرکز نے جمعہ کے روز ریاستہائے متحدہ کی غیر سرکاری تنظیم فریڈم ہاؤس کی سالانہ رپورٹ میں ہندوستان کو ’’آزاد‘‘ سے ’’جزوی طور پر آزاد‘‘ کے طور پر تنزلی کو گمراہ کن قرار دیا۔

واشنگٹن میں ایک تھنک ٹینک کی سیاسی حقوق اور شہری آزادی سے متعلق رپورٹ میں نریندر مودی حکومت کے تحت جمہوریت کی کمی کو اجاگر کیا گیا تھا۔

ہندوستانی وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ رپورٹ ’’گمراہ کن، غلط اور بےبنیاد‘‘ ہے۔ حکومت نے اس رپورٹ پر سات نکاتی ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کے انتخابی عمل اور اس کے وفاقی ڈھانچے نے ’’ایک متحرک جمہوریت کی عکاسی کی ہے، جو ان لوگوں کو جگہ دیتا ہے جو مختلف نظریے رکھتے ہیں‘‘۔

بدھ کے روز جاری ہونے والی فریڈم ہاؤس کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’’مودی کے تحت ہندوستان نے عالمی جمہوری رہنما کی حیثیت سے کام کرنے کی اپنی صلاحیت کو ترک کردیا ہے، جس میں سب کے لیے اپنے بنیادی اقدار کی شمولیت اور مساوی حقوق کی قیمت پر تنگ ہندو قوم پرست مفادات کو بلند کیا گیا ہے۔‘‘

سیاسی حقوق اور شہری آزادی کے حوالے سے رپورٹ کے مطابق ہندوستان کا آزادی کا اسکور اس سال چار پوائنٹس گر کر 67 ہو گیا۔

ہندوستانی حکومت نے فریڈم ہاؤس کی رپورٹ کے ذریعہ کیے گئے مشاہدات کا رد عمل جاری کیا ہے

’’مسلمانوں کے خلاف امتیازی پالیسیوں‘‘ کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے مرکز نے زور دے کر کہا کہ ’’ہندوستان اپنے تمام شہریوں کے ساتھ برابری کے ساتھ سلوک کرتا ہے جیسا کہ آئین کے تحت درج ہے۔‘‘ دہلی فسادات کے تعلق سے بھی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ’’غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انداز‘‘ میں کام کیا ہے۔

کورونا وائرس کی وجہ سے ملک گیر لاک ڈاؤن کے اچانک اعلان کے بعد مہاجر مزدوروں کے بحران پر صفائی دیتے ہوئے مرکز نے کہا کہ اس نے لوگوں کو تکلیف سے بچانے کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں۔ فریڈم ہاؤس کی رپورٹ میں اس بحران کو ’’لاکھوں داخلی تارکین وطن کارکنوں کی ایک خطرناک اور غیر منصوبہ بند نقل مکانی‘‘ قرار دیا گیا ہے۔

ملک میں انٹرنیٹ بند کی بات پر مرکز نے ان قواعد کا حوالہ دیا جس کے تحت اس طرح کی پابندی عائد کی گئی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’سخت حفاظتی اقدامات کے تحت امن و امان برقرار رکھنے کے مقصد سے تیز رفتار انٹرنیٹ خدمات کی عارضی معطلی کا سہارا لیا جاتا ہے۔‘‘

ڈیجیٹل حقوق اور رازداری کی تنظیم ایکسیس ناؤ کی حالیہ رپورٹ کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2020 میں ہندوستان نے دنیا میں سب سے زیادہ انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن ریکارڈ کیا تھا۔

حکومت نے حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے خلاف بھی اپنے اقدامات کا دفاع کیا، جس نے پچھلے سال ہندوستان میں اپنے کام بند کردیے تھے۔