ایسا لگتا ہے کہ ہاوڑہ میں رام نومی تشدد کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی: کلکتہ ہائی کورٹ

نئی دہلی، اپریل 11: کلکتہ ہائی کورٹ نے پیر کے روز کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ رام نومی کے تہوار کے دوران ہاوڑہ ضلع میں تشدد کی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور یہ کہ مغربی بنگال پولیس کے ذریعہ انٹیلی جنس جمع کرنے میں ناکامی بھی ایک وجہ رہی۔

قائم مقام چیف جسٹس ٹی ایس سیواگننم نے کہا کہ چھتوں سے پتھر پھینکے جانے کے الزامات ہیں۔ ’’ظاہر ہے کسی کے لیے 10 سے 15 منٹ میں چھت پر پتھر لے جانا ممکن نہیں ہے۔‘‘

عدالت نے یہ مشاہدہ اس وقت کیا جب اس نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما سووندو ادھیکاری کی طرف سے دائر کی گئی ایک درخواست پر اپنا حکم محفوظ کر لیا جس میں تشدد کی قومی تحقیقاتی ایجنسی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

30 مارچ کو رام نومی کے جلوس کے دوران ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تصادم کے دوران ہاوڑہ کے کچھ حصوں میں کئی گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔

ایک دن بعد ضلع کے شیب پور علاقے میں ایک اور تشدد بھڑک اٹھنے کی اطلاع ملی جب ایک ہجوم نے ہنگامہ آرائی کی، پتھراؤ کیا اور دکانوں کے ساتھ ساتھ گاڑیوں پر حملہ کیا۔

پیر کی سماعت کے دوران عدالت نے مشاہدہ کیا کہ پولیس کو پیلٹ گنوں اور آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کرتے ہوئے ہجوم کو منتشر کرنا پڑا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تشدد بڑے پیمانے پر ہوا۔

بنچ نے کہا ’’4-5 ماہ کے اندر ریاست کو ہائی کورٹ کے 8 احکامات ملے ہیں اور یہ تمام معاملات مذہبی تقریبات کے دوران تشدد سے متعلق ہیں۔ یہ پولیس کی نااہلی ہے یا انٹیلی جنس کی ناکامی یا نچلی سطح کے افسران کی غیر حساسیت، یہ کیا ہے؟‘‘

ایڈوکیٹ جنرل ایس این مکھرجی نے، جو ریاست کی طرف سے پیش ہوئے، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے ذریعے تحقیقات کی مخالفت کی اور کہا کہ مغربی بنگال پولیس پہلے ہی رام نومی تشدد کی جانچ کر رہی ہے۔

مکھرجی نے یہ بھی کہا کہ رام نومی جلوس کے شرکاء لاٹھیوں اور تلواروں سے لیس تھے، جب کہ انھیں یہ ہتھیار لے جانے کی اجازت نہیں تھی۔

مرکز کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل اشوک کمار چکرورتی نے دعویٰ کیا کہ جب تشدد کے دوران دھماکہ خیز مواد کا استعمال کیا گیا اور دھماکوں کی اطلاع ملی ہے تو یہ خود بخود قومی تحقیقاتی ایکٹ کی دفعات کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔

تاہم اسے مکھرجی نے مسترد کر دیا، جنھوں نے کہا کہ دھماکہ خیز مواد کے استعمال یا گھروں کو آگ لگانے کے الزامات بالکل بے بنیاد ہیں۔