کلکتہ ہائی کورٹ نے مغربی بنگال میں پرائمری اسکول کے 36,000 اساتذہ کی نوکریوں کو منسوخ کردیا

نئی دہلی، مئی 13: کلکتہ ہائی کورٹ نے جمعہ کو مغربی بنگال کے 36,000 پرائمری اسکول اساتذہ کی تقرریوں کو روک دیا، جنھوں نے 2014 میں اساتذہ کی اہلیت کا امتحان پاس کیا تھا اور دو سال بعد بھرتی کیے گئے تھے۔

جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے بھرتی کے عمل میں بے ضابطگیوں کا الزام لگانے والی درخواستوں کے ایک گروپ کی سماعت کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔ ترنمول کانگریس کے رہنما اور سابق وزیر پارتھا چٹرجی، ان کی معاون ارپتا مکھرجی اور مانک بھٹاچاریہ کو، جو 2016 میں بورڈ آف پرائمری ایجوکیشن کے چیئرپرسن تھے، بھرتی میں مبینہ گھوٹالے کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

42,500 امیدوار تھے، جنھیں 2016 میں پرائمری اسکول ٹیچر کے طور پر بھرتی کیا گیا تھا۔

دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو جسٹس گنگوپادھیائے نے اس بنیاد پر بھرتی کو منسوخ کر دیا کہ اساتذہ کے پاس ضروری تربیت کی کمی تھی جو 2014 میں اساتذہ کی اہلیت کے امتحان میں لازمی قرار دی گئی تھی۔

انھوں نے مزید کہا کہ غیر تربیت یافتہ امیدواروں کو قابلیت کے ٹیسٹ میں فرضی نمبر دے کر، جو مبینہ طور پر کبھی منعقد نہیں ہوئے تھے، تقرری کے لیے بھی جوڑ توڑ کا امکان ہے۔

ہائی کورٹ نے اسکولوں میں اچانک آسامیوں سے پیدا ہونے والے ممکنہ بحران سے بچنے کے لیے نااہل اساتذہ کی مدت ملازمت میں چار ماہ کی توسیع دے دی۔ اس نے مغربی بنگال بورڈ آف پرائمری ایجوکیشن کو بھی ہدایت دی کہ وہ نااہل اساتذہ کے لیے تین ماہ کے اندر نئی بھرتی کی مشق کرے۔

عدالت نے کہا کہ اس مشق کے دوران ’’تمام امتحان دہندگان کا انٹرویو اور قابلیت دونوں ٹیسٹ لیا جائے گا اور انٹرویو کے پورے عمل کو احتیاط سے ویڈیو گرافی کی شکل میں محفوظ کیا جائے گا۔‘‘

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’کسی نئے امیدوار کو بھرتی کے امتحان میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔‘‘

ہائی کورٹ نے فروری میں 1,911 اور مارچ میں 842 تقرریوں کو منسوخ کر دیا تھا، لیکن یہ ایک ہی بار میں ہونے والی تقرریوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

عدالت کے حکم کے بعد پرائمری ایجوکیشن بورڈ کے چیئرپرسن گوتم پال نے کہا کہ وہ اس کیس کے بارے میں قانونی ماہرین سے مشورہ کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا ’’ہائی کورٹ کی ہدایات کے مطابق ہم نے انٹرویو اور اہلیت کے ٹیسٹ سے متعلق حلف نامہ اور تمام دستاویزات جمع کرائے تھے۔ ہم اس حکم کو اپیلٹ کورٹ یا ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ کے سامنے چیلنج کریں گے۔ اس کا فیصلہ قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔‘‘

دریں اثنا بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی سربراہ سکانتا مجمدار نے حکومت کو بدعنوان قرار دیا اور اس سے اس مبینہ گھوٹالے کی ذمہ داری لینے کو کہا۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما شتروپ گھوش نے مزید کہا ’’کتنی بدعنوانی ہوئی، صرف تصور ہی کیا جا سکتا ہے – 36,000 امیدواروں کو مناسب انٹرویو، مناسب قابلیت ٹیسٹ اور مناسب اہلیت کے بغیر نوکری ملی۔‘‘