سیاسی پارٹیوں کو اپنے امیدواروں کے انتخاب کے 48 گھنٹوں کے اندر ان کا مجرمانہ ریکارڈ شائع کرنا ہوگا: سپریم کورٹ

نئی دہلی، اگست 10: سپریم کورٹ نے آج کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو اپنے انتخابی امیدواروں کے مجرمانہ ریکارڈ کو ان کے انتخاب کے 48 گھنٹوں کے اندر شائع کرنا ہوگا۔

عدالت نے گزشتہ سال 13 فروری کے اپنے اس فیصلے میں ترمیم کی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ انتخابی امیدواروں کی مجرمانہ تاریخ ان کے انتخاب کے 48 گھنٹوں کے اندر یا الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی داخل کرنے کی پہلی تاریخ سے دو ہفتے قبل منظر عام پر لائی جائے۔

سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں کو ایک علاقائی اور ایک قومی اخبار اور ٹویٹر اور فیس بک پر یہ ریکارڈ شائع کرنا ہوگا۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق نومبر 2020 میں ایک وکیل نے چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑا اور بہار کی سیاسی جماعتوں کے خلاف، اسمبلی انتخابات لڑنے والے امیدواروں کی مجرمانہ تاریخ شائع کرنے کے حکم کی مبینہ خلاف ورزی پر سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔

درخواست گزار برجیش سنگھ نے کہا ’’سیاسی جماعتوں نے بنیادی طور پر اپنے امیدواروں کے مجرمانہ ریکارڈ کو اپنی ویب سائٹوں پر اور کچھ کم گردش کرنے والے اخبارات میں اور کچھ کو محدود انداز میں سوشل میڈیا پر شائع کیا لیکن کسی نے بھی اسے قومی اخبارات میں شائع نہیں کیا، جیسا کہ عدالت عظمیٰ نے ہدایت کی تھی۔‘‘

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے اس سال فروری میں سنگھ کی درخواست کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

معلوم ہو کہ تب جسٹس روہنٹن ایف نریمن کی سربراہی میں بنچ نے اروڑا، بہار کے چیف الیکٹورل آفیسر ایچ آر سرینواس، جگدا نند سنگھ، راشٹریہ جنتا دل بہار کے صدر، جنتا دل (متحدہ) کے جنرل سکریٹری کے سی تیاگی، کانگریس لیڈر رندیپ سرجے والا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے بی ایل سنتوش کو نوٹس جاری کیا تھا۔