نوکری کو نہیں تجارت کو ترجیح دیں

حیدرآباد میں دو روزہ ‘بزنس ایکسپو’کا اہتمام۔‘برائٹ بگن’ کے صدر ڈاکٹر شیخ محمد عثمان سے بات چیت

محمد مجیب الاعلیٰ

محمد مجیب الاعلیٰ
ایک وقت تھا جب تجارت کے میدان میں مسلمان اقوام عالم کے درمیان ایک ممتاز حیثیت رکھتے تھے جس کے سبب انہیں دینی و دُنیوی دونوں فوائد حاصل ہوتے تھے۔ لیکن آہستہ آہستہ مسلمانوں میں ترک تجارت کا رجحان عام ہوا اور آج صورتحال یہ ہے کہ مسلمان اس میدان کو دوسروں کے لیے تقریباً خالی کر چکے ہیں۔ قوم کی معاشی روش میں تبدیلی کے کئی عوامل ہو سکتے ہیں لیکن بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان کی نگاہوں کے سامنے حضرت محمد ﷺ کا یہ فرمان نہ رہا: عَلَیْکُمْ بِالتِّجَارَۃِ فَاِنَّ فِیْھَا تِسْعَۃَ أَعْشَارِ الرِّزْقِ، یعنی’’ تم پر تجارت کو اختیار کرنا لازم ہے کیوں کہ رزق کے دس میں سے نو حصے فقط اس میں ہیں‘‘ ہمارے درمیان مسلمانوں کو بااختیار اور مضبوط بنانے کی باتیں تو ہوتی ہیں لیکن اس امر پر بہت کم توجہ دی جاتی ہے کہ دینی شعور کے ساتھ عروج کی منزل تک پہنچنے کا راستہ معاشی استحکام ہے جس کے ذریعہ امّت کی عظمت رفتہ بحال ہو سکتی ہے۔ یہ باتیں ڈاکٹر شیخ محمد عثمان صدر برائٹ بگن (Bright Begin) نے ہفت روزہ دعوت سے ایک طویل گفتگو کے دوران کہیں۔ اس گفتکو کا پس منظر تھا دو روزہ بزنس ایکسپو جو 13 اور 14؍ اگسٹ کو تاج پیلیس بنڈلہ گوڑہ، حیدرآباد میں منعقد ہونے والا ہے۔
برائٹ بگن ایک سماجی تنظیم ہے جو پچھلے کچھ عرصے سے خاص طور پر مسلم نوجوانوں میں ملازمت کے بجائے تجارت کو ترجیح دینے کا شعور و مزاج پیدا کرنے کے لیے سرگرم ہے۔ اس ادارہ نے چار ماہ قبل شہر حیدرآباد ہی میں بزنس ایکسپو-1 کا انعقاد عمل میں لایا تھا جو غیر معمولی طور پر کامیاب رہا تھا۔ اس نمائش کا چار ہزار سے زائد افراد نے مشاہدہ کیا تھا جبکہ اس سے استفادہ کرنے والے کچھ نوجوان اب اپنا ذاتی کاروبار چلا رہے ہیں۔ شیخ محمد عثمان اگرچہ پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں اور ان کا اپنا ذاتی ہاسپٹل ہے لیکن وہ میڈیکل پریکٹس کے ساتھ ساتھ مسلم نوجوانوں کو تجارت کے میدان میں آگے بڑھانے کے اپنے مشن پر بھی گامزن ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بزنس ایکسپو-1 کے ذریعہ نوجوانوں میں بڑے پیمانے پر تجارت کے تعلق سے شعور پیدا کیا گیا جس میں کئی کامیاب تاجروں کی کہانیاں سامنے لائی گئی تھیں۔ نیز اس ایکسپو میں نوجوانوں کو کئی کامیاب بزنس ماڈلوں اور تاجروں سے ملاقات کروائی گئی تھی۔ اب اسی تجربے کو آگے بڑھاتے ہوئے برائٹ بیگن نے فیصلہ کیا ہے کہ کاروبار کی امنگ رکھنے والے کم از کم سو مستعد وحرکیاتی نوجوانوں کا انتحاب کیا جائے گا اور مطلوبہ کاروبار کی معلومات ومنصوبہ بندی سے لے کر ماہرین کی رہنمائی اور سرمایہ کی فراہمی تک جملہ امور میں ان کی رہبری کی جائے گی اور اس کام میں جماعت اسلامی ہند کے قائم کردہ ادارے ’رفاہ چیمبر‘ سے تعاون لیا جائے گا۔ ڈاکٹر عثمان کا کہنا ہے ’’کسی بھی کاروبار کے لیے مالیہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کے مناسب نظم و انصرام کے بغیر کوئی کاروبار پھل پھول نہیں سکتا اسی لیے ’رفاہ چیمبر‘ کے ذریعہ مالیے کی فراہمی اور اس کے تحفظ کے ساتھ ساتھ کاروبار میں ترقی کے لیے رہنمائی فراہم کرنے کا کام پیش نظر ہے ‘‘۔ وہ مزید کہتے ہیں ’’مالیہ کی فراہمی کی بات جب آتی ہے تو وسائل کی کمی و تہی دامنی کا احساس ضرور ہوتا ہے لیکن سرمائے سے زیادہ اہمیت انسان کے ذہن اور اس میں آنے والے خیالات کو حاصل ہے۔ اگر کاروباری ذہن ہی نہ ہو تو سرمایہ رکھ کر بھی فائدہ نہیں ہے لیکن اگر ارادہ مضبوط ہو اور بزنس کا آئیڈیا جان دار ہو تو پھر باقی سارے مراحل آسان ہو جائیں گے۔ اسی لیے نوکری والی ذہنیت کو کاروبار والی ذہنیت میں تبدیل کرنے پر ہماری اصل توجہ ہے‘‘
‏ ‏ڈاکٹر عثمان نے نوجوانوں کو ملازمتوں کی فراہمی میں حکومتوں کی ناکامیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ متلاشیان روزگار ملازمت نہ ملنے پر مایوس ہونے کے بجائے تجارت کی طرف آئیں چاہے سرمایہ کم ہی کیوں نہ ہو۔ ایک طرف مایوسی کا اندھیرا ہے اور دوسری ترقی کے امکانات کا روشن راستہ ہے۔ اسی لیے اب وقت آگیا ہے کہ نوجوان روشنی کی طرف دیکھیں اور نوکری کرنے کے بجائے نوکری دینے والے بنیں۔‘‘ صدر برائٹ بگن نے مزید کہا ’’سبھی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ قومی وسائل سے استفادہ کریں، آپ دوسروں کے لیے کام کرتے ہیں ان کی نوکری بجا لاتے ہیں، دوسروں کے خوابوں کو تعبیر دینے کے لیے اپنی محنت اور عمر عزیز کو صرف کرتے ہیں جبکہ آپ کے پاس یہ آپشن بہرحال موجود ہے کہ آپ اپنی محنت اور جستجو سے خود اپنے خوابوں کی دنیا آباد کر سکتے ہیں۔ ملک کے وسائل سے حصہ لینے کے بجائے ملک کے وسائل میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں نوکریوں کی حوصلہ شکنی کر رہا ہوں لیکن گنجائش سے زیادہ اس پر انحصار سے صرف مایوسی میں ہی اضافہ ہو گا۔
بزنس ایکسپو-2 کی کچھ نمایاں خصوصیات کے بارے میں ڈاکٹر عثمان نے بتایا کہ اس میں سو سے زائد بزنس اسٹالس ہوں گے جہاں سے مختلف تجارتوں اور خود روزگار کے آئیڈیاز لیے جاسکیں گے۔ اس کے علاوہ کامیاب تاجرین و صنعتکار اپنے تجربات اور حصولیابیوں سے واقف کروائیں گے۔ اسی طرح تجارت کی ہنرمندیوں اور صلاحیتوں پر سمینار منعقد ہوں گے اور حکومت تلنگانہ کی سبسیڈی پالیسی، مختلف اسکیمات، تلنگانہ اسٹیٹ فوڈ پراسیسنگ سوسائٹی جیسے اداروں سے اشتراک کی صورتوں سے واقف کروایا جائے گا نیز، شیئر بازار سے آمدنی، کم سرمایے سے کاروبار کی شروعات کے طریقے، تجارت کے لیے بلا سودی قرض، تجارت کی کامیابی میں دیانت داری، صارف دوست روش اور موثر مارکٹنگ کی اہمیت جیسے پہلووں کا احاطہ کیا جائے گا۔
اس سوال پر کہ ہفت روزہ دعوت کے ذریعہ آپ قارئین کو کیا پیام دینا چاہیں گے؟ ڈاکٹر عثمان نے جو جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ کے سکریٹری ملی امور بھی ہیں کہا کہ ’’یہ تبدیلیوں کا دور ہے۔ مسلمانوں بالخصوص نسل نو کے لیے ضروری ہے کہ وہ خود کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے امکانات کی وسیع دنیا سے اپنا مناسب حصہ حاصل کریں۔‏آئیے!! اپنے ذہنوں کو بدلیں، نوکری کرنے کے بجائے خود مالک بنیں اور دوسروں کے لیے روزگار مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ وطن عزیز میں خوشحالی کے حالات پیدا کریں۔

 

***

 ’’یہ تبدیلیوں کا دور ہے۔ مسلمانوں بالخصوص نسل نو کے لیے ضروری ہے کہ وہ خود کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے امکانات کی وسیع دنیا سے اپنا مناسب حصہ حاصل کریں۔‏آئیے!! اپنے ذہنوں کو بدلیں، نوکری کرنے کے بجائے خود مالک بنیں اور دوسروں کے لیے روزگار مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ وطن عزیز میں خوشحالی کے حالات پیدا کریں۔


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  14 اگست تا 20 اگست 2022