پاکستانی نیوز چینل آف ائیر، پینلسٹ کے تبصروں کے سبب چینل کے حکام پر بغاوت کا مقدمہ درج

نئی دہلی، اگست 10: اے ایف پی کی خبر کے مطابق منگل کے روز ایک اپوزیشن لیڈر کی جانب سے فوج پر متنازعہ تبصرہ کرنے کے بعد پاکستانی حکام نے ملک کے معروف ٹیلی ویژن چینلز میں سے ایک کی نشریات روک دیں اور اس کے ایک اعلیٰ عہدیدار کو گرفتار کر لیا اور دوسروں پر بغاوت کا الزام لگایا۔

تبصرہ کرنے والے اپوزیشن لیڈر کو بھی گرفتار کر کے بغاوت کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

منگل کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرنے کے بعد اے آر وائی نیوز ٹیلی ویژن چینل کو آف ایئر کر دیا گیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ’’آپ کے چینل پر نفرت انگیز، فتنہ انگیز اور بدنیتی پر مبنی مواد آپ کی بد نیتی کے بارے میں سنگین خدشات پیدا کرتا ہے۔‘‘

نوٹس میں عمران خان کی قیادت والی اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے عہدیدار شہباز گل کے ذریعے چینل پر کیے گئے تبصروں کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق نوٹس میں کہا گیا ہے کہ گل کی طرف سے کیے گئے تبصرے ’’مسلح افواج کے عہدے اور فائل کو بغاوت کی طرف اکسانے کے مترادف ہیں۔‘‘

دی ڈان کی خبر کے مطابق اے آر وائی نیوز کے ساتھ ٹیلی فون کال پر گل نے الزام لگایا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت حکومت ملک کی فوج کے نچلے اور درمیانے درجے کو اپوزیشن لیڈر عمران خان کے خلاف اکسانے کی کوشش کر رہی ہے۔

گل نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستانی فوج کے نچلے درجے کے اہلکاروں کے اہل خانہ، خان کی حمایت کرتے ہیں اور حکمران جماعت ان کے اور مسلح افواج کے درمیان تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

بدھ کو اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر سلمان اقبال اور چینل کے دو نیوز اینکرز ارشد شریف اور خاور کے خلاف کراچی میں دائر فرسٹ انفارمیشن رپورٹ میں بغاوت کا الزام عائد کیا گیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق چینل کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کو بھی کراچی میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا ہے۔

منگل کے روز چینل نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ گل کے تبصرے ان کی ذاتی رائے تھے اور اے آر وائی نیوز جس واحد نظریے کی پاسداری کرتا ہے وہ ’’پاکستان‘‘ ہے۔

چینل نے اپنے بیان میں کہا ’’ٹی وی پر نشر ہونے والی خبر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان تھی۔ شہباز گل اس موضوع پر پی ٹی آئی کی رائے دینے کے لیے شامل ہوئے، تاہم ان کے نیٹ ورک کے بائیکاٹ کی وجہ سے مسلم لیگ (ن) کا کوئی نمائندہ شامل نہیں ہوا۔‘‘

چینل نے یہ بھی الزام لگایا کہ اسے پاکستانی حکومت کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

پاکستان کے انسانی حقوق کمیشن نے اے آر وائی نیوز کے خلاف کارروائیوں پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری کو من مانی طور پر نیوز چینلز کو آف ائیر کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ میڈیا واچ ڈاگ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان اس سال 180 ممالک میں 157 ویں نمبر پر ہے۔

دریں اثنا دی ڈان کی خبر کے مطابق ملک کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے منگل کو بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما گل کو بھی اسلام آباد پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔

غداری کے علاوہ، گل پر ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے، بغاوت پر اکسانے اور فساد بھڑکانے سمیت متعدد جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ گل کو بدھ کو بعد ازاں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

پریس کانفرنس میں ثناء اللہ نے الزام لگایا کہ عمران خان فوج میں تفریق پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اے آر وائی نیوز پر گل کے تبصرے ایک سازش کا حصہ ہیں، جس سازش کا حصہ ٹیلی ویژن چینل بھی ہے۔