نریندر مودی نے مجھے ان غلطیوں کے بارے میں خاموش رہنے کے لیے کہا تھا جن کی وجہ سے پلوامہ حملہ ہوا، جموں و کشمیر کے سابق گورنر کا دعویٰ

نئی دہلی، اپریل 15: جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے جمعہ کو دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ان سے کہا تھا کہ وہ ان غلطیوں کے بارے میں بات نہ کریں جن کی وجہ سے 2019 میں پلوامہ میں دہشت گردانہ حملہ ہوا۔

ملک نے کہا کہ یہ حملہ سنٹرل ریزرو پولیس فورس اور مرکزی وزارت داخلہ کی نااہلی اور لاپرواہی کی وجہ سے ہوا، جس کی سربراہی اس وقت راجناتھ سنگھ کر رہے تھے۔

14 فروری 2019 کو جموں و کشمیر کے پلوامہ ضلع میں سی آر پی ایف کے اہلکاروں کو لے جانے والی بس سے دھماکہ خیز مواد سے بھری کار ایک خودکش حملہ آور نے ٹکرا دی تھی جس میں 40 فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ پاکستانی دہشت گرد تنظیم جیش محمد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

ملک نے جمعہ کو دعویٰ کیا کہ سی آر پی ایف نے اپنے اہلکاروں کو لے جانے کے لیے طیارہ مانگا تھا کیوں کہ ’’اتنا بڑا قافلہ سڑک سے سفر نہیں کرتا‘‘۔ قافلے میں 78 گاڑیاں شامل تھیں جو 2500 سے زائد اہلکاروں کو لے جا رہی تھیں۔

سابق گورنر نے کہا ’’انھیں صرف پانچ طیاروں کی ضرورت تھی، لیکن وہ انھیں فراہم نہیں کیے گئے۔ میں نے اسی شام وزیر اعظم کو بتایا کہ یہ [حملہ] ہماری غلطی کی وجہ سے ہوا ہے۔ اگر ہم انھیں طیارے فراہم کرتے تو ایسا نہ ہوتا۔ لیکن انھوں نے مجھے اس بارے میں خاموش رہنے کو کہا۔‘‘

ملک نے دعویٰ کیا کہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال نے بھی ان سے اس معاملے پر بات نہ کرنے کو کہا۔

جموں و کشمیر کے سابق گورنر نے یہ بھی الزام لگایا کہ قافلے کے راستے کو بھی صحیح طریقے سے کلیئر نہیں کیا گیا تھا۔

انھوں نے کہا ’’اس راستے پر آٹھ سے دس لنک سڑکیں ہیں…خاص طور پر اس علاقے میں۔ ان لنک روڈز کو مینڈیٹ کیا جانا چاہیے تھا تاکہ کوئی بھی اس راستے میں داخل نہ ہو سکے۔‘‘

ملک نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 300 کلو گرام دھماکہ خیز مواد سے لدی ایک کار حملے سے پہلے دس سے پندرہ دن تک جموں و کشمیر میں گھوم رہی تھی لیکن اس کا پتہ نہیں چل سکا۔ انھوں نے اسے انٹیلی جنس کی سنگین ناکامی قرار دیا۔

ملک جمعہ کو دی وائر کو انٹرویو دیتے ہوئے اپنے پہلے دعوے پر بھی قائم رہے کہ انھیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما محبوبہ مفتی کی جانب سے نومبر 2018 میں حکومت بنانے کا دعویٰ کرنے والا خط موصول نہیں ہوا تھا کیوں کہ فیکس مشین کو چیک کرنے والا کوئی نہیں تھا۔

مفتی نے دعویٰ کیا تھا کہ انھیں نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی حمایت حاصل ہے اور جموں و کشمیر میں حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کیا ہے۔ ان کے یہ ٹویٹ کرنے کے چند گھنٹے بعد کہ انھیں دونوں جماعتوں کی حمایت حاصل ہے، ملک نے 21 نومبر 2018 کو ریاستی اسمبلی کو تحلیل کر دیا تھا۔

سابق گورنر نے جمعہ کے روز دعویٰ کیا کہ ان کے دفتر میں کوئی نہیں تھا جو ان کا فیکس خط وصول کر سکے جس میں حکومت بنانے کا دعویٰ کیا گیا تھا، کیوں کہ تب عید میلاد کی تعطیل تھی۔

ملک نے کہا ’’محبوبہ مفتی کے پاس فیکس کے علاوہ مجھ تک پہنچنے کے اور بھی طریقے تھے۔ وہ کسی کو بھیج سکتی تھی، یا اپنی پارٹی کے کسی بھی شخص کے ہاتھ خط بھیج سکتی تھی۔‘‘