زرعی قوانین: ستیہ پال ملک نے مرکز پر تنقید کی، کہا کہ ’’آپ اقتدار میں ہیں اور مغرور ہیں‘‘

نئی دہلی، نومبر 8: میگھالیہ کے گورنر ستیہ پال ملک نے اتوار کو ایک بار پھر گزشتہ سال متعارف کرائے گئے تین متنازعہ زرعی قوانین کے لیے مرکز پر تنقید کی اور احتجاج کرنے والے کسانوں کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔

ستیہ پال ملک نے جے پور میں ایک تقریب میں کہا کہ وہ کسانوں کے احتجاج کی حمایت میں اپنا عہدہ چھوڑنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ ملک نے کہا ’’مجھے دہلی میں دو سے تین طاقتور لوگوں نے گورنر بنایا تھا۔ میں جانتا ہوں کہ میں ان کی مرضی کے خلاف بول رہا ہوں۔ جس دن وہ مجھ سے کہیں گے میں چھوڑ دوں گا۔‘‘

ملک نے کہا کہ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو سکھ اور جاٹ برادریوں کو مشتعل نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے، جن کے اراکین فارم قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین میں بڑی تعداد میں شامل ہیں۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق ملک نے کہا ’’میں نے انھیں [مودی سے] کہا تھا کہ وہ ان کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کریں اور انھیں خالی ہاتھ واپس نہ بھیجیں۔ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ آج آپ اقتدار میں ہیں اور متکبر ہیں اور نہیں جانتے کہ اس کے بعد کیا نتیجہ نکلے گا۔ جب کارگل ہوتا ہے تو ان کسانوں کے بیٹوں کو لڑنے کے لیے پہاڑیوں پر بھیج دیا جاتا ہے۔‘‘

میگھالیہ کے گورنر نے کہا کہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران 600 کسانوں کی موت ہوئی ہے۔

ملک نے کہا ’’دہلی کے لیڈران ایک جانور کے مرنے پر بھی تعزیت کرتے ہیں لیکن [لوک سبھا میں] 600 کسانوں کی [موت] پر بھی کوئی تحریک منظور نہیں ہوئی۔ مجھے اس حقیقت سے بہت دکھ ہوا ہے کہ کسی نے کسانوں کی موت کے بارے میں بات نہیں کی۔‘‘

اس سے پہلے بھی ملک نے کئی مواقع پر احتجاج کرنے والے کسانوں کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ اکتوبر میں ملک نے کہا تھا کہ مرکز کو کسانوں کو فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کے بارے میں قانونی ضمانت دینی چاہیے۔

ملک نے یہ بھی کہا کہ لکھیم پور کھیری تشدد کے بعد مرکز کو مرکزی وزیر اجے مشرا سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کو کہنا چاہیے تھا۔

اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری میں 3 اکتوبر کو زراعت قوانین کے خلاف احتجاج کے دوران چار کسانوں سمیت آٹھ افراد مارے گئے تھے۔ کسانوں نے الزام لگایا کہ اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا نے اپنی گاڑی مظاہرین پر چڑھا دی تھی۔

آشیش مشرا کو قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔