’کامیابی مستقل مزاجی، محنت و مشقت اور لگن سے حاصل ہوتی ہے‘
(دعوت نیوز نیٹ ورک)
امتحان NEET میں دسواں مقام مگر حقیقت میں نمبر ون ہیں حاذق پرویز لون
دعوت نیوز ڈیسک سے خصوصی بات چیت
اگر یہ سوال کیا جائے کہ کامیابی کا راز کیا ہے تو یہی جواب ملے گا محنت، لگن اور مسلسل کوشش۔ انہی کے نتیجے میں ایک انسان کامیابی سے ہمکنار ہو سکتا ہے۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ والدین اور استاذہ کی محنت، شفقت اور ہمدردی بھی ضروری ہے۔ایک سنجیدہ انسان اپنی کامیابی کے وقت خدا کو بھی ضرور یاد کرتا ہے کیوں کہ اسے معلوم ہے کہ ان تمام چیزوں کے باوجو اللہ کی مرضی نہ ہو تو کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔ نیٹ کے امتحان میں ٹاپ ٹین میں آنے والے جموں وکشمیر کے ضلع شوپیان کے ساکن حاذق پرویز لون سے مختلف نجی چینلوں اور اخبارات کے نمائندوں نے سوال کیا تو انہوں نے بھی اسی طرح کے جوابات دیے۔ حاذق پرویز لون کی کامیابی میں جو چیز سب سے منفرد ہے اور جس سے وہ دوسروں کے مقابلے میں نمایاں ثابت ہوتے ہیں وہ یہ ہے کہ وہ وادی کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں جہاں آئے دن ملیٹنسی، دراندازی اور نہ جانے کون کونسے بہانوں سے انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی جاتی ہیں۔ آئے دن کرفیو، ناکہ بندی اور دفعہ 144 لاگو کردیا جاتا ہے۔ یاد کیجیے جب پانچ اگست 2019 کو جب دفعہ 370 اور 35A کو ختم کر کے جموں وکشمیر سے ریاست کا درجہ چھین لیا گیا تھا اور اسے مرکز کے زیر انتظام کر دیا گیا تھا جس کے ساتھ ہی انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی تھیں اور مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ یہاں تک کہ تعلیمی ادارے بھی بند کر دیے گئے۔ ستم بالائے ستم کورونا وائرس کے سبب مسلسل تالہ بندی۔ کشمیر کی حالت ملک کے دوسرے شہروں جیسی نہیں ہے جہاں ہر چیز کی فراوانی ہوتی ہے۔ ان تمام نامساعد حالات کے باجود کشمیری طالب علم نے ہمت نہیں ہاری بلکہ تعلیم کے میدان میں آگے بڑھتا رہا اور بالآخر بلندی پر پہنچ گیا۔ حاذق پرویز لون کے والد پرویز احمد لون نے ایک نجی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”کووڈ-19 اور مسلسل لاک ڈاؤن کی وجہ سے حاذق کو کئی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا اور جب بھی فورسز اہلکاروں اور ملیٹنٹوں کے مابین انکاؤنٹر ہوتے تو ضلع انتظامیہ کی جانب سے موبائل انٹرنیٹ خدمات کو بند کر دیا جاتا جس کی وجہ سے حاذق کو انٹرنیٹ کے لیے دوسرے اضلاع کو جانا پڑتا تھا”۔ دعوت نیوز نے اس سلسلے میں جب حاذق لون سے سوال کیا کہ انہیں کشمیر میں پڑھائی کے دوران سب سے زیادہ پریشانی کس چیز سے ہوتی تھی تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ پریشانی اس وقت ہوتی تھی جب انٹرنیٹ کی خدمات معطل کردی جاتی تھیں۔ لیکن پھر بھی حاذق لون ‘جہاں چاہ وہاں راہ‘ کے مقولے پر عمل کرتے ہوئے آگے بڑھتے رہے۔ بقول شاعر
سرخ رو ہوتا ہے انساں ٹھوکریں کھانے کے بعد
رنگ لاتی ہے حنا پتھر پہ پس جانے کے بعد
قابل ذکر ہے کہ حاذق لون کے والد پرویز لون میووں کے تاجر ہیں جب کہ ان کی والدہ گھریلو خاتون ہیں۔ حاذق پرویز لون ضلع شوپیاں کے ایک گاؤں ترینج جو ضلع ہیڈکوارٹر سے 9 کلومیٹر دوری پر واقع ہے، کے ساکن ہیں۔
واضح ہو کہ قومی سطح پر میڈیسن کے کورسس میں داخلوں کے لیے منعقد ہونے والے نیٹ کے نتائج میں اس سال تنیشکا 715 نمبر حاصل کر کے آل انڈیا ٹاپر قرار پائی ہیں۔ ملک بھر کے ٹاپ 50 امیدواروں میں 18 لڑکیاں ہیں جبکہ 32 لڑکے ہیں۔ کشمیر کے حاذق پرویز لون 710 نمبرات کے ساتھ 10ویں مقام پر ہیں۔
حاذق پرویز لون دعوت نیوز سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ”میری کامیابی والدین اور آکاش انسٹی ٹیوٹ سری نگر کے اساتذہ کے تعاون اور کوششوں کے بغیر ممکن نہیں تھی”۔ حاذق نے اپنے ٹیچر روہن جین کی کافی تعریف کی جنہوں نے انہیں فزکس پڑھایا تھا۔ حاذق نے آٹھویں جماعت تک ڈولفن پبلک اسکول پلوامہ میں تعلیم حاصل کی اور پھر شاہ ہمدان پبلک اسکول شوپیاں میں شفٹ ہو گئے۔ دسویں جماعت کا امتحان پاس کرنے کے بعد حاذق پرویز گیارہویں اور بارہویں جماعت کے لیے گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول ترکوانگام شوپیاں میں داخل ہوئے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ حاذق پرویز لون پنج وقتہ نمازی ہیں۔ دعوت نیوز کے نمائندے نے ان سے سوال کیا کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انسان ظاہری اسباب پر یقین کرتے ہوئے نماز کو ترک کر دیتا ہے، وہ سمجھتا ہے کہ نماز کے بجائے کچھ یہی وقت پڑھائی کو دینا چاہیے۔ آپ نے ان اوقات کو کس طرح منظم کیا ہے؟ حاذق نے کہا کہ ”یہ تو ہر مسلمان بخوبی جانتا ہے کہ نماز فرض ہے اور جسم اور روح کے لیے سکون و راحت کا ذریعہ ہے اور نماز مسلمانوں کے لیے خدا کا عظیم تحفہ ہے اور مجھے اس کا ذاتی تجربہ بھی ہوا ہے۔ جب مجھے مسلسل مطالعہ سے تھکاوٹ کا احساس ہوتا تو نماز کا وقت بھی آن پڑتا تھا ایسے میں نماز کو وقفے کے طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ نماز ادا کرنے کے بعد پڑھنے میں شوق اور رغبت میں اضافہ ہوتا تھا اور مطالعے کو مزید تقویت ملتی تھی”۔ انہوں نے دعوت نیوز کے پلیٹ فارم سے تمام فرزندان توحید کو یہ پیغام دیا کہ ”چاہے کچھ بھی ہو نماز بالکل بھی ترک نہیں کرنی چاہیے کیوں کہ نماز پڑھیں گے تو خدا کی مدد بھی ہمارے ساتھ ہو گی۔ نتیجہ اللہ پر چھوڑ کر اپنی محنت جاری رکھنی چاہیے”۔ حاذق پرویز لون مستقبل میں نیورولوجی میں مہارت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
حاذق پرویز لون نے بھلے ہی نیٹ کے امتحان میں ملکی سطح پر دسواں مقام حاصل کیا ہے لیکن کشمیر کے تناظر میں اس طرح نمایاں مقام حاصل کرنا انہیں اول نمبر کا مستحق بنا دیتا ہے۔ ان کی اس کامیابی سے ملک و ملت کے نوجوانوں کو بہت حوصلہ ملا ہے کہ چاہے جیسے بھی حالات ہوں کامیابی کے دروازے کبھی بند نہیں ہوتے۔ بس ہمیشہ مثبت فکر کے ساتھ آگے بڑھتے رہنے کی ضرورت ہے۔
***
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 18 ستمبر تا 24 ستمبر 2022